پرویز مشرف کیساتھ ایک عہد کا خاتمہ۔۔۔محمد شریف شکیب

پاک فوج کے سابق سپہ سالار اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف دبئی میں انتقال کرگئے۔11اگست1943کو دلی میں پیدا ہونے والے پرویز مشرف کے خاندان نے قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے کراچی میں رہائش اختیار کی۔ پرویز مشرف نے 1961میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا۔ اور ایس ایس جی فورس کا حصہ بن گئے 1998میں پاک فوج کے سپہ سالار بنے۔سانحہ کارگل کے بعد جنرل مشرف اور اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے۔1999میں وزیراعظم نے غیر ملکی دورے پر گئے آرمی چیف کو معزول کرکے جنرل ضیاالدین بٹ کو نیا آرمی چیف مقرر کیا مگر عسکری قیادت نے یہ فیصلہ قبول کرنے سے انکار کردیا۔اور سری لنکا سے واپسی پر جنرل مشرف کو پورا فوجی پروٹوکول دیا۔ اور بارہ اکتوبر1999کی رات بارہ بجے جنرل مشرف نے نواز شریف حکومت کو برطرف کردیا اورآرمی چیف کے ساتھ ملک کے چیف ایگزیکٹوبن گئے۔اپنے نو سالہ دور حکومت میں جنرل پرویز مشرف نے اہم منصوبے مکمل کئے جن میں نادرا کا قیام، ریسکیو ون ون ٹو ٹو کا نظام، چین کے اشتراک سے جے ایف تھنڈر لڑاکا بمبار جنگی طیاروں کی تیاری،پشاور اسلام آباد موٹر وے کی تعمیر اور جنوبی ایشیاء کی سب سے طویل سرنگ لواری ٹنل کی تعمیر شامل ہیں۔انہیں چترال کی سرزمین اور وہاں کے عوام سے بے پناہ محبت تھی انہوں نے پاکستان ملٹری اکیڈمی میں لانگ کورس میں چترال کے نوجوانوں کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔لواری ٹنل چترال کے عوام کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ تھا۔ اس منصوبے پر 1975میں ذوالفقار علی بھٹو نے کام شروع کرایا تھا۔لیکن 1977میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت ختم کی گئی تو لواری ٹنل کا منصوبہ بھی ختم کردیا گیا۔جنرل مشرف نے شندور میلہ کے موقع پر 2005میں لواری ٹنل تعمیر کرنے کا اعلان کیا۔ستمبر2005میں ہی اس عظیم منصوبے پر کام شروع ہوا۔ جنوری2009میں سرنگ کی تعمیر مکمل ہوئی۔اور صدیوں سے پہاڑوں کے دامن میں واقع وادی چترال کے لاکھوں باسی چھ مہینوں کی قید سے ہمیشہ کے لئے آزاد ہوگئے۔جنرل مشرف نے ریٹائرمنٹ کے بعد آل پاکستان مسلم لیگ کے نام سے اپنی پارٹی بنانے کا اعلان کیا۔ اگلے عام انتخابات میں چترال کے عوام نے جنرل مشرف کی خدمات اور لواری ٹنل کی تعمیر کے صلے میں ان کی پارٹی کے امیدوار شہزادہ افتخارالدین کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنایا۔جو بعد ازاں مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے۔ جنرل مشرف نے دور اقتدار میں کشمیر کاز آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ایک مرحلے پر کشمیر کا مسئلہ حل ہونے کے قریب تھا لیکن بھارتی حکام کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان یہ سلگتا مسئلہ حل نہ ہوسکا۔انہوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا کیس نہایت موثر اور مدلل انداز میں پیش کیا۔ ان کی جرات اور بہادری کے ان کے سیاسی مخالفین اور دشمن بھی معترف ہیں.خانہ کعبہ کو قابضین سے چھڑانے کا کارنامہ بھی انہوں نے سرانجام دیا انہوں نے 1965 اور1971 کی پاک بھارت جنگ میں بھی حصہ لیا اور داد شجاعت پائی۔اپنے دور اقتدار کے دوران پرویز مشرف سے کچھ فاش غلطیاں بھی ہوئیں۔جن میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا حلیف بننے کا فیصلہ بھی شامل تھا جس کا خمیازہ آج تک قوم بھگت رہی ہے۔لال مسجد آپریشن، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کو پی سی او کے تحت اپنے عہدوں کا دوبارہ حلف اٹھانے پر مجبور کرنا، بنیادی شہری حقوق معطل کرنا اور بعض سیاست دانوں کو این آر او دینا بھی ان کی بڑی غلطیوں میں شامل ہیں۔ آئین اور شہری حقوق معطل کرنے پر ان کے خلاف سنگین غداری کے مقدمات بھی چلائے گئے۔ انہیں اشتہاری بھی قرار دیا گیا اور عدالتوں نے انہیں غیر موجودگی میں پھانسی کی سزا بھی سنائی تھی۔وہ طویل عرصے سے صاحب فراش تھے۔پرویز مشرف کے انتقال کے ساتھ ان کے خلاف مقدمات، سزائیں اور الزامات بھی ختم ہوگئے۔تاہم ان کے کارنامے زندہ ہیں انہیں چترال کے لوگ اپنے محسن کے طور پر یاد رکھتے ہیں۔وہ ایک بہادر سپاہی، سچے محب وطن، صاف گو انسان اور پرکشش شخصیت کے مالک تھے۔ ان نمایاں خصوصیات کی وجہ سے انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اللہ تعالی ان کے تمام معاصی درگذر فرمائے اور ان کی روح کو دائمی سکون نصیب کرے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔