اےکے آر ایس پی کے تعاون سے شندور ویمن فورم کے زیر انتظام اپر چترال میں خواتین کے مسائل پر ایک روزہ سیمینار ۔

آپرچترال (ذاکر محمد زخمی)چترال کو قدیم روایات کے رو سے عورت آباد کہا جاتا ہے اس کا مقصد اُس زمانے چترال میں خواتین کا کردار مردوں کے مقابلے شاندار رہنا ہے۔گھریلوی معاملات سنوارنے میں مردوں سے زیادہ خواتین حصہ دار رہے ہیں۔یہ اُس وقت کی بات ہے جب چترال میں روزگار اورملازمت کے مواقع بہت ہی کم کسی کو میسر تھے۔ اور خواتین دستکاری اور گھریلو کام کاج کے ذریعے گھر بار کا سارا نظام سنبھالتے تھے ۔حالات بدلنے کے ساتھ خواتین کے کردار بھی حالات کے موافق بدلتے گئے۔جب تعلیم کی رواج علاقے میں عام ہوئی تو خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ تعلیمی میدان میں کامیابیاں سمیٹتے گئے۔ اس وقت پاکستان کے بہت سے معتبر اداروں میں چترال کی بیٹیاں خدمات  سرانجام دینے کے ساتھ ملکی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرتے دیکھائی دے رہے ہیں ۔شندور ویمن فوروم 2007 سے علاقے میں اپنی روایات،تہذیب ،تمدن کو برقرار رکھتےہوئے چترال میں خواتین کے مسائل اجاگر کرنے اور حل کے لیے مواقع پیدا کرنے میں کردار ادا کررہی ہے ۔یہ تنظیم خواتین کی بنیادی حقوقِ،ان کےصلاحیتوں کو اجاگر کرنے،بیمار اور غریبوں کی داد رسی اور خودکشی کے رحجان کو کم کرنے پر کام کررہی ہے ۔اس سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے منگل 21فروری کو ایک پروگرام خواتین کے مسائل اور ان کا حل، خودکشی کے اسباب اور تدارک میں، تجربات اور خیالات ایک دوسرے سے بانٹنے کے عرض بونی میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔جو مقامی ہوٹل میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے تعاوں سے ممکن ہوئی تقریب میں علاقے کے خواتین اور مرد حضرات نے شرکت کی انتظامیہ کی طرف سے اسسٹنٹ کمشنر اپر چترال شاہ عدنان نے خصوصی طور پر اس تقریب میں شرکت کی ۔چیرپرسن شندور ویمن فورم بی بی نورشیبہ نے تقریب کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ شندورو ویمن فوروم 2007 سے علاقے کی روایات اور اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے خواتین کے مسائل پر کام کررہی ہے۔ معاشرے کے ہرفرد چاہے مرد ہو یا عورت سب سےیکسان ہمدردی اور حوصلہ افزائی پائی ہے جو کہ ان کے لیے اعزاز ہے ۔اس کی وجہ ہم اپنے۔مذہبی اور روایتی اقدار کو مقدم جان کر ان کی پاسداری کرتے ہوئے خواتین کے مسائل اجاگر کرنے کے لے جدوجہد کرناہے جسے معاشرہ نے بصد خوشی قبول کی ۔انہوں نے خواتین کے مسائل کے بارے بتاتے ہوئے کہا کہ کچھ مسلے ضرور ہیں کہ ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ان میں خواتین میں خود کشی کے رحجان بڑھ رہی جو کہ ایک تشویشناک عمل ہے اس کے اسباب ڈھوندنے اور تدارک کے لیے مرد و خواتین دونوں کو سنجیدہ فکر کرنے اور لائحہ عمل ترتیب دینے کی ضرورت ہے اور انتظامی اداروں سے خصوصی تعاون کی درخواست بھی کی کہ ان مسائل کے حل میں ان کے ساتھ تعاون کی جائے۔شراکاء میں سابق پرنسل میڈم مہرُالنساء ،ممتاز ادیب ظفراللہ پرواز ،معروف سوشل ایکٹیوسٹ دیدار ولی میر ودیگر نے شندورو ویمن فوروم کی کاوشوں پر انہیں خراج تحسین پیش کی مقررین نے قدیم و جدید کے مسائل کا تقابلی جائزہ خوبصورت انداز میں پیش کرتے ہوئےبعض مسائل کو جنریشن گیپ یعنی نسل کافرق۔قرار دیکر ان فاصلوں کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دی ان کا کہنا تھا چترال میں قدیم الایام سے خواتین کا کردار مثالی رہا ہے اور اب بھی ان کے کردار کو کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اگرکچھ مسائل ہیں بھی تووہ ہر سوسائٹی میں پائے جاتے ہیں اور شاید چترال کے سوسائٹی میں بھی ہیں لیکن وہ حل کیے جاسکتے ہیں وہ کوئی بڑے مسلے نہیں کہ ان کی وجہ سے پریشان ہونے کی ضرورت ہو۔مہمان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر اپر چترال شاہ عدنان نے شندورو ویمن فوروم کی خدمات کو سراہتے ہوئے انتظامیہ کی طرف سے ہر قسم کی تعاون کی یقین دہانی کی اور اس طرح کے پروگرامات کومعاشرے میں مثبت سوچ کو پروان چڑھانے میں مدد گار قرار دی ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔