سی سی ڈی این کے زیراہتمام بیسٹ فارویرپراجیکٹ کی مالی معاونت سےخواتین کی تمام شعبوں میں فیصلہ سازی کے عمل میں برابر نمائندگی دینے کے حوالےسے ایک اہم اجلاس

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس )گذشتہ روز چترال ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (سی سی ڈی این ) کے زیراہتمام آغاخان رورل سپورٹ پروگرام چترال کے بیسٹ فارویرپراجیکٹ کی مالی معاونت سےخواتین کی صنفی مساوات، سیاسی، سماجی، ثقافتی، دانشورانہ اور معاشی زندگی کے تمام شعبوں میں فیصلہ سازی کے عمل میں برابر نمائندگی دینے کے حوالےسے ایک اہم اجلاس سی سی ڈی این کے دفترمیں منعقد ہوا ۔جس میں چیئرمین سی سی ڈی این رحمت الہی ،عوامی نیشنل پارٹی کے میرعبادالرحمن،مقصوداحمد،جماعت اسلامی کے فواداحمد،پاکستان پیپلزپارٹی کے وقاراحمدایڈوکیٹ،کے اے ڈی پی کے چیئرمین عبدالغفارلال،وائس چیئرمین سی سی ڈی این نازیہ حسن،منیجرسی سی ڈی این بی بی آمنہ اوردوسروں نے شرکت کی ۔باہمی گفتگومیں انہوں نے کہاکہ چترال میں گھرسے دورپولنگ اسٹیشن یامشترکہ پولنگ اسٹیشنز میں خواتین کوکئی مشکلات کاسامناہوتاہے ۔ پولنگ اسٹیشن میں رش ہونے کی وجہ سے انتخابی عمل سست روی کاشکارہوتاہے اورخواتین کوکئی گھنٹوں تک انتظارکرناپڑتاہے۔انہوں نے کہاکہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے خواتین میں انتخابات، ووٹ اور حق رائے دہی کے استعمال کی افادیت اور اہمیت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پولنگ سٹیشنز ووٹرز کے گھروں کے قریب ترین جگہوں کے قریب اور سماجی و ثقافتی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مرد اور خواتین کے لیے الگ الگ پولنگ سٹیشنز قائم کیے جانا چاہیے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ اکثرخواتین سیاسی ورکروں کی جانب سے یہ شکایت بھی سننے کو ملتی ہے کہ ان کو اپنی ہی جماعت کے مرد حضرات کی جانب سے مخالفت کا سامنا رہتا ہے۔ایسے رویوں کے باعث اکثر خواتین رہنما اپنی جماعتوں کوچھوڑنے پر مجبور ہوجاتی ہیں۔معاشرے کی ترقی کیلئے خواتین کی سیاسی میدان میں کامیابی اور ٹیکنالوجی تک رسائی بے حدضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے خواتین کوسیاسی عمل کے پہلووں میں اکثرمعاشرتی اورثقافتی رکاوٹوں ،سیاسی تربیت کی کمی،سیاسی تنظیم سازی کے وسائل کی عدم موجودگی اورغیریقینی معاشی چیلنجوں کوختم کرنے کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔