پی ایس ایل کا جادو۔۔۔محمد شریف شکیب
پاکستان سپر لیگ کے انتہائی دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے جاری ہیں۔پلے آف مرحلے تک پہنچنے کے لئے تمام ٹیمیں ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔کراچی کی ٹیم گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی بدقسمت ثابت ہوئی اور پلے آف مرحلے میں پہنچنے سے پہلے ہی ہار مان گئی۔پی ایس ایل کا سب سے دلچسپ مقابلہ کوئٹہ کلیڈی ایٹر اور ملتان سلطانز کے مابین رہا۔ اس ایک میچ چھ ریکارڈز بنے۔
ملتان سلطانز نے پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیم ٹوٹل 262سکور کیا۔عثمان خان نے 36 گیندوں پر تیز ترین سنچری بنائی۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے قیس احمد نے 4 اوورز میں سب سے زیادہ 77 رنز دیئے۔ ملتان نے ابتدائی چھ اوورز کے پاور پلے میں سب سے زیادہ 91 سکورکرکے نیا ریکارڈ بنایا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ہدف کے تعاقب میں سب سے زیادہ 253 رنز بنائے۔جوکسی بھی ٹی 20 میچ میں یہ دنیا کا سب سے زیادہ سکور ہے۔ملتان نے پہلے کھیلتے ہوئے 262 رنز بنائے۔جواب میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے کوئٹہ نے 253 بنائے اور چالیس اوورز میں 515 رنز پہاڑ کھڑا کر دیا گیا جو ایک منفرد ریکارڈ ہے۔پی ایس ایل 8 کی بدولت کرکٹ کا نیا ٹیلنٹ سامنے آ رہا ہے جو پاکستان کرکٹ کے لئے انتہائی خوش آئند ہے۔ جارح مزاج بلے باز عثمان خان اور سٹائلش بیٹر صائم ایوب پی ایس ایل کی بہترین دریافت ہیں اس طرح بولنگ کے شعبے میں احسان اللہ اور عباس آفریدی نے پنڈی کی مردہ وکٹ پر شاندار بالنگ کا مظاہرہ کیا۔ملتان کے عباس آفریدی نے اس میچ میں تین مسلسل گیندوں پر تین وکٹیں لے کر ہیٹ ٹرک مکمل کر لی۔ پلے آف مرحلے کے لئے لاہور قلندرز، ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونایٹڈ کے کوالیفائی کر لیا ہے۔پشاور زلمی بھی مضبوط امیدوار ہے اور پوانٹس ٹیبل پر چوتھے نمبر پر ہے۔ کوئٹہ اور کراچی کی ٹیموں کے ساتھ اچھی کارکردگی کے باوجود قسمت نے یاری نہیں کی۔ پشاور زلمی کی بیٹنگ کافی مضبوط ہے گزشتہ دو میچوں میں بابر اعظم اور صائم ایوب نے پاور پلے میں اپنی بلے بازی کے خوب جوہر دکھائے۔تاہم بولنگ کے شعبے کمزوری زلمی کی کامیابیوں کی راہ میں آڑے آ رہی ہے۔ٹورنامنٹ کے پلے آف میچز انتہائی دلچسپ ہونے کی توقع ہے۔ غیر ملکی کھلاڑیوں نے بھی ٹورنامنٹ میں خوب داد سمیٹی۔پی ایس ایل نے کرکٹ کی دنیا میں معتبر مقام حاصل کرلیا ہے اور انہی مقابلوں کی بدولت نہ صرف غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آ رہے ہیں بلکہ پاکستان کے دروازے بین الاقوامی ٹیموں کے لئے بھی کھل چکے ہیں۔جو پاکستان اور پی سی بی کے لئے بہت خوش آئند ہے۔