خدمت انسانیت عبادت کی روح۔۔۔محمد شریف شکیب

اللہ تعالیٰ نے حضرت انسان کو دیگر تمام مخلوقات سے ممتاز مقام عطا کیا ہے۔ اسے عقل سلیم سے نوازا ہے۔آسمانوں، زمین، سمندروں اور پہاڑوں کو انسان کے لئے مسخر بنایا ہے۔ تخلیق انسان کا مقصد قرآن کریم کے سورہ بقررہ میں واضح کیاگیا ہے۔ جسے مولانا الطاف حسین حالی نے سادہ اور منظوم انداز میں یوں سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ ”یہ پہلا سبق ہے کتاب ہدیٰ کا۔ کہ ہے ساری مخلوق کنبہ خدا کا۔ وہی دوست ہے خالق دوسریٰ کا۔خلائق سے رشتہ ہو جس کا ولا کا۔ یہی ہے عبادت، یہی دین و ایماں۔ کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں“انسانیت کی خدمت کے مختلف راستے ہیں۔کوئی سیاست کے میدان کو انسانیت کی خدمت کا ذریعہ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ کوئی ڈاکٹر بن کر دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت کا دم بھرتا ہے۔ کوئی سماجی کارکن بن کر لوگوں کے دکھ بانٹتا ہے تو کوئی فلاحی ادارہ قائم کرکے مشکلات میں گھرے لوگوں کی مدد کرتا ہے۔جن لوگوں نے صدق دل سے اللہ کی مخلوق کی بلاامتیاز خدمت کی انہوں نے دنیا میں اپنا مقام بھی بنا لیا۔ مولانا عبدالستار ایدھی کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ لوگوں کو ان پر اندھا اعتماد تھا۔ جب وہ جھولی پھیلا کر صدقات، عطیات اور خیرات جمع کرنے بازاروں میں نکلتے تھے تو لوگ اپنی جیبیں خالی کرکے ان کی جھولی بھرتے تھے۔ ہر دور میں ایدھی جیسی شخصیات پیدا ہوتی ہیں جن کی بدولت دنیا کا نظام چل رہا ہوتا ہے۔ انسانیت کے یہ بے لوث خدمت گار ہر معاشرے میں پائے جاتے ہیں ایسی ہی نابغہ روزگار شخصیات میں نامور گلوکارہ اور اداکارہ حدیقہ کیانی بھی شامل ہیں۔ انہیں انسانیت کے لئے قابل قدر خدمات پر اقوام متحدہ کی خیرسگالی سفیر کے اعزاز سے نوازا گیا۔ 2005کے قیامت خیز زلزلے کے دوران بالاکوٹ کے ایک تباہ شدہ گھر سے چند ہفتے کی عمر کا ایک بچہ زندہ سلامت نکلا۔ بچے کے والدین مکان گرنے سے جاں بحق ہوگئے تھے۔ حدیقہ کیانی نے اس نومولود بچے کو گود لیا۔ اسے اپنی حقیقی اولاد سے زیادہ لاڈ اور پیار سے پالا۔آج حدیقہ کا یہ بیٹا گریجویشن کرچکا ہے۔ 2022کو خیبر پختونخوا میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے ہزاروں گھر تباہ اور لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے۔ حدیقہ کیانی سیلاب زدگان کی مدد کے لئے خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع پہنچ گئی۔انہوں نے مغل پورہ، شیخ اسماعیل خیل، میاں عیسی خیل اور دیگر علاقوں میں 255مکانات تعمیر کرکے متاثرین کے حوالے کردیا۔ متاثرین میں مہینوں تک خشک راشن، گرم کپڑے، بستر اور ضرورت کی دیگر اشیاء تقسیم کرتی رہی۔ گذشتہ سال کی طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں مجموعی طور پر سات لاکھ 16ہزار719رہائشی مکانات مکمل طور پر تباہ اور گیارہ لاکھ سے زائد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا اور ان گھر کے مکین کھلے آسمان تلے آگئے۔ سیلاب سے ملک بھر میں 33لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ بلوچستان کا وسیع علاقہ تباہی و بربادی کے مناظر پیش کرنے لگا۔ اس مرحلے پر حدیقہ کیانی ایک بار پھر اپنے ستم رسیدہ بہن بھائیوں کی مدد کے لئے میدان میں نکل آئی۔ کنڈی، چھتر، جھل مگسی اور دیگر علاقے سیلاب میں ڈوبے ہوئے تھے۔ حدیقہ نے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور انہیں راشن سمیت اشیائے ضروریہ کی فراہمی کا بیٹرہ اٹھایا۔ امدادی کاروائیوں کے بعد انہوں نے متاثرین کو چھت کی سہولت فراہم کرنے کے لئے پہلے مرحلے میں ایک سو گھروں کی تعمیر کامنصوبہ شروع کیا۔ اور پانچ مہینوں کے اندربنیادی سہولیات سے آراستہ 100گھر تعمیرکرکے بے گھر لوگوں کے حوالے کئے اور دوسرے مرحلے میں مزیدمکانات کی تعمیر شروع کردی۔ حدیقہ کا کہنا ہے کہ مقصد نیک ہو تو اللہ تعالیٰ مدد ضرور فرماتے ہیں عوام نے سیلاب متاثرین کے لئے دل کھول کر مدد دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکومت سے کبھی مدد نہیں مانگی اور نہ ہی حکمرانوں نے اس کار خیر میں اس کاہاتھ بٹانے کی پیش کش کی۔ حدیقہ کیانی کاکہنا تھا کہ وہ فلاحی کاموں کی آڑ لے کر سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ عوام کی خدمت کے لئے سیاست سمیت کسی پلیٹ فارم کی ضرورت نہیں۔ اللہ کی مخلوق کی خدمت کاجذبہ ہونا چاہئے۔ بلاشبہ حدیقہ جیسی شخصیات ملک و قوم کے حقیقی ہیرو ہیں۔اللہ تعالی انہیں اپنے مظلوم اور ستم رسیدہ مخلوق کی بے لوث خدمت کا مزید حوصلہ، توفیق اور استطاعت عطا فرمائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔