عوام لاسپور کا علاقے کے خستہ حال پلوں کی تعمیر کامطالبہ

اپرچترال ( چترال ایکسپریس ۔۔امیرنیاب)رامان و ہرچین کو ملانے والی پُل جوکہ 1931 میں تعمیر کی گئی تھی اُس وقت ٹرانسپورٹ کا نظام بھی نہیں تھا، میٹریلز خچرون اور گھوڑون سے لائے گئے اورعوام ہرچین و رامان کے لئے ایک مظبوط پُل تعمیر کرلیا گیا۔ اِس پُل کی تعمیر کے دوران بنگال سے تعلق رکھنے والا ایک صوبیدارعطامحمد خان شہید بھی ہوا ہے جسکا مقبرہ رامن ڈوک میں موجود ہے۔
یہ پُل رامان و ہرچین کے لوگوں کے امدوررفت کا واحد ذارئعہ ہے بلکہ مین شندور روڈ شاہی داس سائیٹ میں بندش کی صورت میں اسی پل کے ذارئعے گشٹ سے ہوکر چترال کا سفر کیا جاتا ہے.
دھیرے دھیرے پل کی حالت خراب ہوتے گئے لوگوں نے ساماں گاڑی/ٹریکٹر میں پل سے گزارنا بند کردیا۔
اس کیساتھ ساتھ بروک پل جوکہ دوسال سے خستہ حالی کا شکار ہے بار بار انتظامیہ کے نوٹس میں لانے کے باوجود کوٸی قدم نہیں اٹھایا جارہا ہے۔ إن دونون پلوں کی وجہ سے تین, چار ہزار گھرانے متاثر ہوٸے ہیں, دو کالجز, کٸی مڈل و پراٸمیری سکولز کے بچے انہی پُلوں سے ہوتے ہوٸے اپنے تعلیمی اداروں کو جاتے ہیں, جو کہ اس وقت پریشانی کا علم ہے دونون پُل پیدل سفر کرنے کے قابل بھی نہیں رہے ہیں۔
جمہوریت و نام نہاد آزادی میں عوام رامان و ہرچین اور بروک کے دونوں پُلوں کی ازسر نو تعمیر یا مناسب قسم کی مرمت کے لئے بھرپور اواز اٹھاتے رہے حتیٰ کہ رامان کے لوگوں نے کئی ہفتوں تک بھوک ہرتال بھی کئے۔ اُس وقت کے ایم این اے شہزادہ محی الدین نے ہرتالی کیمپ کا دورہ کیا اور مرمت کرنے کا وعدہ کرکے چلے گئے، ایک دو لاکھ فنڈ کو اپس میں کمیشن تقسیم کے بعد کیا مرمت ہونا تھا، دھیرے دھیرے رامان پُل کی حالت مزید خراب ہوتی گئی، اب حال یہ ہے کہ دونوں پُل پیدل چلنے کے قابل بھی نہیں رہے ہیں۔ کسی بھی وقت بڑے سانحے کا باعث بن سکتے ہیں۔
سیاسی سماجی شخصیت سہروردی خان یفتالی اورشیراعظم چیرمین ویلج کونسل ہرچین و بروک
نےعوام رامان و ہرچین اور بروک کی جانب سے حکومت و اِنتظامیہ سے پُر زور اپیل کی ہے کہ مذکورہ  پُلوں کو ازسر نو تعمیر کیا جائے، ورنہ مجبوراََ وہ ایک بار پھر برٹش گورنمنٹ سے مدد کی اپیل کرین گی، جوکہ ریاست کے لئے شرمندگی کا باعث بنے گی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔