ایف پی سی سی آئی کا کردار بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے گراں قدر رہا ہے ،نگران وزیر اعلیٰ مشیر حمایت اللہ خان

پشاور( چترال ایکسپریس )نگران صوبائی وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ و طاقت و توانائی حمایت اللہ خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے خیبر پختونخوا کو کبھی بھی اسکا حق پورا نہیں مل سکا، بلکہ اسے ہمیشہ سے لوکیشن ڈیس ایڈوانٹج کا سامنہ رہا ہے ، ضم قبائلی اضلاع پہلے بھی اورانضمام کے بعد بھی این ایف سی ایوارڈ میں نظر انداز کیے جانے کی شکایت رکھتے ہیں ، بزنس کمیونٹی اپنی طاقت کو پہچانے اور اسے مثبت و موئثر انداز میں بروئے کار لائے ، معاون خصوصی ملک مہر الٰہی نے ناروا اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کو تاجر برادری اور معیشت کے لیے عذاب عزیم قرار دیتے ہوئے اسکے خاتمے کا مطالبہ کردیا، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر عمر مسعود الرحمٰن اور کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان سمیت صوبے کی بزنس کمیونٹی نے ویلنگ اور دیگر مسائل کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا ہے ۔ اس حوالے سے گزشتہ روز ایک اہم اجلاس فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ریجنل آفس پشاور میں ہوا جس میں بطور مہمان خصوصی نگران وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے فنانس و پاور اینڈ انرجی حمایت اللہ خان اور معاون خصوصی ملک مہر الٰہی شریک ہوئے ان سمیت بنک آف خیبر کے ایم ڈی محمد علی گل فراز ، یو کے چیمبر کے وفد ، ملاکنڈ چیمبر آف کامرس کے صدر شعیب خان ، مہمند چیمبر آف کامرس کے صدر خواجہ عبدالقدوس ، سابق صدر سجاد علی ، ایپشیاءکے صدر منہاج الدین باچا، چارسدہ چیمبر کے بانی صدر سکندر خان ، ایس آئی ڈی بی نمائندوں اور صوبہ بھر کی بزنس کمیونٹی نے شرکت کی ۔ اجلاس کی صدارت ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر عمر مسعود الرحمٰن اور کوآرڈینیٹر سرتاج احمد خان کررہے تھے ۔ اجلاس کا آغاز تلاقت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد فیڈریشن کے نائب صدر اور کوآرڈینیٹر دونوں نے صوبے میں صنعتوں کو بجلی و گیس کے حوالے سے درپیش مشکلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ویلنگ کے حوالے سے بھی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی اور صوبے کے چیمبرز کے لیے مختلف منصوبوں میں فنڈز کی عدم فراہمی سمیت فیڈریشن کے لیے منظور شدہ صوبائی گرانٹ کے دس کروڑ روپوں کی تاحال عدم دستیابی کا بھی تذکرہ کیا۔ اجلاس میں موجود بزنس کمیونٹی نے بھی صوبے کے مختلف اضلاع میں تجارت کے فروغ اور صنعتی ترقی کی راہ میں حائل روکاوٹوں بارے مہمانان خصوصی کو تفصیلی آگاہ کیا۔ اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے حمایت اللہ خان کا کہنا تھا کہ ہمارا صوبہ مائنز منرلز کے خزانوں سے مالا مال ہے ، یہاں گیس و بجلی پیدا ہوتی ہے جو سسٹم میں شامل کی جاتی ہے ، یہاں بھی صنعتوں کو توجہ دی جائے تو ملک کی ایکسپورٹ کا گراف تاریخی بلندی کو چھو سکتا ہے ،لیکن بد قسمتی سے ہمارے صوبے کو ہمیشہ سے لوکیشن ڈیس ایڈوانٹیج یعنی مقام کا نقصان ملتا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور بالخصوص خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی کو اپنی طاقت کا اندازہ کرتے ہوئے اسے مثبت اور موئثر انداز میں استعمال کرنا ہوگا تاکہ اس صوبے کے حقوق کو تسلیم کیا جائے ۔ انکا کہنا تھا کہ جو چیز یہاں ایک روپے میں پیدا ہوتی ہے اور وہ ڈیڑھ روپے میں سسٹم میں شامل کی جاتی ہے وہی چیز اسی صوبے کو پچاس روپے میں واپس فروخت کی جاتی ہے اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوگا؟۔ انکا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی جمہوری حکومتوں کو یہ سمجھانا ہوگا کہ خیبر پختونخوا کے ذریعے سے افغانستان اور سنٹرل ایشیاءسے جس قدر معاشی ترقی حاصل کیا جاسکتی ہے وہ یقینی طور پر تاریخی ہوگی ۔ حمایت اللہ خان نے بجٹ اور بزنس ایڈوائزری کونسل کی فعالیت بارے یقین دہانی کرائی اور کہا کہ جب تک مل کر کام نہیں کیا جاتا مسائل کا حل نہیں نکالا جا سکتا ، یہ صرف حکومتوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ ا س میں ہمیں اپنے ساتھ تھنک ٹینکس اور بزنس کمیونٹی سمیت ہر متعلقہ مکتب فکر کو لے کر چلنا ہوگا ۔ معاون خصوصی ملک مہر الٰہی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ پشاور کے تاجروں کو بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے تباہی کے دہانے لا کھڑا کیا ہے اور رہی سہی کثر بے شمار ٹیکسز اور کاروبار کے اوقات کار نے پوری کردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو استحکام دینے کے لیے ضروری ہے کہ کاروباری طبقے کی راہ سے روکاوٹوں کو دور کیا جائے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔