داد بیداد۔۔قابل تقلید۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

خبر آئی ہے اور اخبارات میں تین کا لمی چار کا لمی سر خیوں کے ساتھ لگی ہے خبر کے مطا بق امارت اسلا می افغا نستان کی قیا دت نے حکم جا ری کیا ہے کہ حکومت میں جتنے بھی علما ء، فضلا اور قائدین اہم عہدوں پر ما مو ر ہیں ان میں سے کسی کا دوست، رشتہ دار، کاروباری شراکت دار، اجارہ دار یا قریبی عزیز، بیٹا، چچا، باپ، بھا ئی، ما مو ں، داماد یا چچا زاد، خا لہ زاد، پھو پھی زاد کسی سرکاری عہدے کا اہل نہیں ہو گا یہ حکم صرف حکمنا مے کی حد تک نہیں اس پر عملدرآمد میں اما رت اسلا می کی قیا دت کو صرف 10گھنٹے لگے، گویا فہرستیں پہلے سے تیار کی گئی تھیں افغان حکومت کے ٹو ئیٹر اکا ونٹ سے جا ری ہونے والے حکمنا مے کے مطا بق اگست 2021ء میں امارت اسلا می افغا نستان کی حکومت قائم ہونے کے بعد سرکاری حکام کی بڑی تعداد ملک سے فرار ہو گئی ان کی جگہ برسر اقتدار حکمرا نوں کے دوست، اقارب اور رشتہ داروں کو بھر تی کیا گیا حکمران جما عت کی اعلیٰ قیا دت کو رپورٹ ملی کہ اقربا پروری اور عزیز نوازی کی وجہ سے نا لا ئق لو گ بھر تی ہوئے دفتری امور میں خلل پیدا ہوا جگہ جگہ سے بد عنوا نیوں کی شکا یتیں مو صو ل ہوئیں اس لئے ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے حکمنا مہ جا ری کیا کہ ایسے تما م حکام کو فوری طور پر دفتروں سے بر طرف کیا جا ئے آئیند ہ ایسی کوئی تقرری عمل میں لا نے کی اجا زت ہر گز نہیں ہو گی بظا ہر یہ معمو لی کا م ہے مگر افغا نستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لئے اس کو انقلا بی فیصلہ قرار دیا جا سکتا ہے بلکہ پا کستان کو بھی اس واقعے سے سبق حا صل کرنا چا ہئیے حکومت کے معاملا ت اور سر کاری امور میں مو رو ثیت کو نقصان دہ سمجھا جاتا ہے اس طرح دوستوں اور کاروباری شراکت داروں پر بے جا نوازشات کو بھی بد عنوا نی قرار دیا جا تا ہے جس طرح ایک بار جھوٹ بول کر اس کے دفاع میں بار بار جھوٹ بولنا پڑتا ہے اس طرح ایک بد عنوا نی کے بعد کئی دیگر بد عنوا نیوں کے راستے کھل جا تے ہیں اور سرکاری دفاتر کا پورا نظام برباد ہو جا تا ہے یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سفارش اور اقرباء پروری کے ذریعے کسی عہدے پر ما مور ہونے والا شخص دفتر کے اندر اور دفتر سے با ہر دلا ل رکھتا ہے جن کو عرف عام میں ٹاوٹ کہا جا تا ہے یہ دلا ل بد عنوا نی کے لئے راستہ ہموار کرتے ہیں اور قانون کی پیروی کرنے والے لو گ منہ دیکھتے رہ جا تے ہیں جس طرح ایک گندی مچھلی پورے تا لا ب کو گندہ کر دیتی ہے اس طرح ایک سفارشی افیسر یا وزیر یا ما مور پورے سسٹم کو تباہ کر دیتا ہے ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کو بتا یا گیا تھا کہ سفارش کے ذریعے آنے والے ما مورین سب کے سب نا اہل اور نا تجربہ کار نہیں ان میں تجربہ کار، لا ئق فائق اور کار گذار لو گ بھی ہیں ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے تجویز دینے والوں کو ایک جملے میں جواب دیا ”اقرباپروری ممنوع ہے اس میں رعا یت نہیں ہو گی“ اس واقعے سے مجھے چینی انقلا ب کے با نی چیئرمین ماؤ کا ایک قول یاد آیا چینی قوم افیون، بردہ فروشی، بد عنوا نی اور دیگر برائیوں میں مبتلا تھی انقلا بی قیا دت نے حکم جا ری کیا کہ جرائم پیشہ افراد کی فہرستیں تیار کی جا ئیں جب فہرستیں مکمل ہو گئیں تو چینی کمیو نسٹ پارٹی کے بعض اہم رہنما وں نے تجویز دی کہ فہرستوں پر نظر ثا نی کر کے بے گنا ہ لو گوں کو فہر ستوں سے نکا لنے کے لئے وقت دیا جا ئے چیئر مین ماؤ نے کہا ”ہر گز نہیں مشکوک کردار والوں کو بچ کرجا نے کا راستہ دیا گیا تو بد عنوا نی ختم نہیں ہو گی“ دنیا میں جن قوموں نے ترقی کی ہے ان کا یہی اصول رہا ہے جنرل میک آرتھر نے دوسری جنگ عظیم میں تبا ہی کے بعد جا پا ن کو جو آئین دیا وہ اسی اصول پر مبنی تھا ہم نے جا پا ن، چین اور شما لی کوریا سے کچھ نہیں سیکھا اب ہمارے سامنے برادر اسلا می ملک افغانستان کی بہترین مثال ہے جو قابل تقلید ہے اس مثال سے ضرور کچھ سیکھنا چا ہئیے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔