انور ولی خان مشر جیسا نام ویسا کامولی بھی ہے،مشر بھی ہے کام ولیوں جیسا،قیادت بڑوں جیسا۔۔نور الہدی یفتالی
کچھ لوگو ں کی دوستی بھی کمال کی ہوتی ہے وہ اپنے شاعری میں مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں،یہ شاعر بھی ہیں ،یہ کھلاڑی بھی ہیں،یہ سیاست بھی کرتے ہیں ،پاکستان کے سب سے اعلیٰ درس گاہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔
وہ بیٹھے بیٹھے باتوں باتوں میں مسائل کا حال نکلالتے ہیں،دل میں انسانیت کا درد رکھتے ہیں،اپنے دنیا میں مگن ہوتے ہیں مگر انسانیت کی بقا کا گہرا درد اپنے سینے میں محسوس کرتے ہیں۔اسی درد کو اپنی طاقت بنا لیتے ہیں ،ہر کام کو فقیرانہ انداز میں ادا کرتے ہیں ،مال اور دولت کا حرص ان کے دل میں نہیں ہوتی بس دونوں ہاتھوں سے خرچ کرنے کے عادی ہیں ان کا پہناوا بھی سیدھا سادہ سی ہوتی ہے۔یہ دور جدید کے تقاضوں کو بروئے کار لاتے ہیں اور معیار زندگی میں توازن رکھتے ہیں۔
وہ فیس بک ،ٹویٹر،انسٹاگرام میں کسی کی عزت شکنی نہیں کرتے نہ وہ عمران خان کے ٹائگر ہیں نہ پی پی کے جیالے ہیں اور نہ وہ میاں صاحب کے شیر ہیں، نہ مولانا صاحب کے پرستار ہیں ،وہ چھتراری ہیں خالص اور دیانت دار انہیں کسی سیاسی پارٹی کی گن گانے کی ضرورت نہیں وہ صرف انسانیت کا درد محسوس کرتے ہیں ۔انور علی خان مشرُ ان کے چند دوست گزشتہ سال وادی یارخوں میں سیلاب زدگان مدد کرتے ان مستحق گھرانوں کا آباد کرنے میں کلیدی کردار ادا کئے-
بقول کھوار شاعر
دنیا سلامت بہچیکو اِی وجہ ہایہ
محترم انسان دنیائی کم نومہ بونیی
اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ، اور جب انسان اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے سرفراز ہو تو اسے چاہیے کہ وہ خوب خوشیاں منائے۔ عید کے دن مسلمانوں کی مسر ت اور خوشی کی وجہ صرف یہ ہے کہ انہوں نے اپنے خدا کے احکامات کی ایک ماہ تک سختی سے تعمیل کی اور اس تعمیل کے بعد خوش و مسرور رہتے ہیں اور اس خوشی و تسکین کے لمحات کو رنجشوں اور آلائشوں سے پاک کرکے منایا جانا چاہیے۔
محتاجوں،غریبوں ، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد، معاونت ، حاجت روائی اور دلجوئی کرنا دین اسلام کا بنیادی درس ہے ۔ دوسروں کی مدد کرنے،ان کے ساتھ تعاون کرنے، ان کے لیے روزمرہ کی ضرورت کی اشیاءفراہم کرنے کو دین اسلام نے کار ثواب اور اپنے ربّ کو راضی کرنے کانسخہ بتایاہے ۔ خالق کائنات اللہ ربّ العزت نے امیروں کو اپنے مال میں سے غریبوں کو دینے کا حکم دیا ہے ، صاحب استطاعت پر واجب ہے کہ وہ مستحقین کی مقدور بھر مددکرے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ” نیکی صرف یہی نہیں کہ آپ لوگ اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیر لیں بلکہ اصل نیکی تو اس شخص کی ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور (آسمانی) کتابوں پر اور پیغمبروں پر ایمان لائے،اور مال سے محبت کے باوجود اسے قرابت داروں ،یتیموں،محتاجوں، مسافروں، سوال کرنے والوں، اور غلاموں کی آزادی پر خرچ کرے۔یہ وہ لوگ ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰة دیتے ہیں اور جب کوئی وعدہ کریں تو اسے پورا کرتے ہیں۔ سختی، مصیبت اور جہاد کے وقت صبر کرتے ہیں۔ یہی لوگ سچے ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں۔قرآن حکیم کی سورة البقرہ میں ارشاد ہے” (لوگ) آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھتے ہیں کہ (اللہ کی راہ میں) کیا خرچ کریں۔ فرما دیجئے کہ جس قدر بھی مال خرچ کرو (درست ہے) مگر اس کے حق دار تمہارے ماں باپ ہیں اور قریبی رشتے دار ہیں اور یتیم ہیں اور محتاج ہیں اور مسافر ہیں اور جو نیکی بھی تم کرتے ہو، بے شک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے۔
یہ وہ لوگ ہیں جو اس عید میں اپنے خوشیوں کیساتھ کیساتھ ان ضرورت مندوں کو شامل کرتے ہیں جو ہماری امداد کے مستحق ہیں جو ہماری راہ دیکھ رہے ہیں ۔اپنے امداد ،اپنے زکواۃ اور عیدی ان بچوں کے نام کریں جو اس عمل کے مستحق ہیں۔
اپنے عید کو خوشگوار بنانے کے لئے اپنے عید ی میں ضرورت مندوں کو بھی شامل کیجیے!
رابط نمبر: 03338737979
رابط نمبر : 03456683716