داد بیداد…وزیر باغ کی یا دیں…ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

...

خبر آئی ہے کہ مئیر پشاور حا جی زبیر علی نے پشاور کی مشہور تفریح گاہ وزیر باغ میں پا نی، بجلی اور صفائی کے ساتھ آنے جا نے کے راستوں پر ٹریفک کے نظام کو بھی بہتر بنا نے کے جا مع منصو بے کا اعلا ن کیا ہے پشاور کے شہریوں نے وزیر باغ کی دیکھ بھال اور تزئین وارائش میں شہری حکومت کی طرف سے سست روی کی شکا یت کی تھی شہر کے مئیر نے اس شکا یت کا ازالہ کرنے کے لئے جا مع منصو بے کا اعلا ن کر کے شہریوں کے دل جیت لئے شہر کی تفریح گاہیں پرانے اور نئے شہر یوں کے لئے مشترکہ ورثے کی حیثیت رکھتی ہیں شہر کی تفریح گاہوں میں شاہی باغ کے ساتھ ہی وزیر باغ کا ذکر آتا ہے ایک باغ باد شاہ سے منسوب ہے تو دوسرا باغ دربار کے وزیر سے منسوب ہے اور دونوں کی یکساں اہمیت ہے پشاور شہر نے گذشتہ ایک صدی کے اندر بنیادی ڈھا نچے کے ساتھ ثقافتی ورثے اورآبادی کے جا ئز ے میں بھی بے شمار تبدیلیوں کا مشا ہدہ کیا ہے ارد گرد اور نزدیک و دور سے آنے والوں کی کئی بستیاں شہر کے اندر اور شہر کے اطراف میں اباد ہو چکی ہیں شہر کے نئے مکینوں میں جن لو گوں نے شہر کی تفریح گاہوں کی رونق بڑھائی ان میں چترالی کمیو نیٹی کو بھی شمار کیا جا تا ہے لا لہ ایوب، لا لہ رفیق اور طہماس خا ن چترالی کمیو نیٹی سے تعلق رکھنے والے کھلا ڑیوں کو فٹ بال، ہا کی اور دیگر کھیلوں میں پشاور کے قدیم باشندوں کے برابر اہمیت دیا کر تے تھے چترالی کمیو نیٹی زیاد ہ تر دستکا ریوں سے وابستہ ہے رات دیر تک مشینوں پر بیٹھ کر ہاتھوں کے ہنر کا مظا ہرہ کر نے کے بعد دن کے وقت سہ پہر تک کام کر کے تفریح کے لئے دو چار گھنٹے نکا ل لیتی ہے اور بحیثیت کمیو نیٹی ایک برادری بن کر شاہی باغ اور وزیر باغ کا رخ کر تی ہے ہم نے وزیر باغ کو چترالیوں کی وجہ سے پہچانا اور ایک بار پہچا نا تو یہ ہماری روز مرہ سر گرمی کا حصہ بن گیا جیسے وزیر باغ ہمارا دوسرا گھر ہو وقت گذر نے کے ساتھ نظم و ضبط میں اضا فہ ہوا تو چترالیوں نے وزیر باغ میں چھوٹی عید اور بڑی عید کے موا قع پر فٹ بال ٹورنمنٹ کا اہتمام شروع کیا اس کے لئے انتظا می کمیٹیاں بن گئیں، چترال کے مختلف مقا مات اور وہاں کی دور دراز وادیوں سے تعلق رکھنے والے نو جوانوں نے اپنے اپنے علا قے کے نا موں کی منا سبت سے الگ الگ ٹیمیں تشکیل دیں یوں ہر ٹورنمنٹ میں 12سے 15ٹیموں کا اندراج ہونے لگا چترال سے کھلا ڑیوں کی حو صلہ افزائی کے لئے شہنا ئی اور ڈھول منگوائے گئے الغرض وزیر باغ سال میں دوبار ہفتہ یا 10دنوں کے لئے چھوٹے چترال کا منظر پیش کرنے لگا اب عید کا موقع آتا ہے تو وزیر ستان سے لیکر کوہستان اور اٹک سے لاہور تک حصول علم یا محنت مزدوری کے لئے پھیلے ہوئے چترالی لوا ری کے اُس پار چترال جا نے کے بجا ئے وزیر باغ آکر سکون پا تے ہیں اور اپنی عید وزیر باغ میں جاری رہنے والے ٹورنمنٹ کی رونقوں میں کھوکر گذار دیتے ہیں ٹورنمنٹ کے دنوں میں دور دور سے پشاور آنے والے بعض چترالی پشاور سے پہلے وزیر باغ کا نا م لیتے ہیں کیونکہ ان کا شوق وزیر باغ میں فٹ بال کھیلنے یا اپنی ٹیم کی حو صلہ افزائی کرنے کا ہو تا ہے اور شوق کی کوئی قیمت نہیں ہوتی وزیر باغ کے ساتھ میری جو یا دیں وابستہ ہیں وہ نصف صدی پر محیط ہیں ہمارا تعلق کھلا ڑیوں کی حو صلہ افزائی کرنے والوں سے تھا ہم ایسے لو گ تھے جن کی اپنی کوئی ٹیم نہیں ہو تی تھی اس لئے ذہنی تنا ؤ اور دباؤ کے بغیر ہلکے پھلکے انداز میں کھیل سے لطف اندوز ہو تے تھے اور وزیر باغ کی خوب صورتی کو سراہتے تھے جیسا کہ سٹی مئیر نے اعلا ن کیا ہے وزیر باغ میں بنیادی سہو لتوں کی فراہمی اور صفا ئی کے ساتھ ٹریفک کو منظم کر نے کا اہتما م ہوا تو وزیر باغ کو چار چاند لگ جا ئینگے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔