رائٹ ٹو سروسز کمیشن کے زیر اہتمام سٹیزن انٹگریشن فورم کا اجلاس

چترال (چترال ایکسپریس)رائٹ ٹو سروسز کمیشن کے زیر اہتمام سٹیزن انٹگریشن فورم کا اجلاس منگل کے روز مقامی ٹاؤن ہال چترال میں منعقد ہوا جس میں بہتر سروس ڈلیوری کے ذریعے گڈ گورننس کو یقینی بنانے کے حوالے سے شہریوں کے تجاویز حاصل کئے گئے اور اس سلسلے میں کمیشن کی خدمات کو ذیادہ سے ذیادہ حاصل کرنے کیلئے شہریوں کو مربوط معلومات کی فراہمی اور انہیں اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لئے حوصلہ افزائی کرنے پر غور ہوا۔ رائٹ ٹو سروسز کمیشن کے چیف کمشنر محمد سلیم خان، ڈپٹی کمشنر لویر چترال محمد علی خان، ڈی پی او لویر چترال اکرام اللہ خان اور کمیشن کے سیکرٹری محمد روز خان اس موقع پر موجود تھے۔ چیف کمشنر نے اس موقع پر شہریوں کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات پر مختلف محکمہ جات کے افسران سے موقع پر ہی جواب طلب کی اور ان پر حتمی فیصلے بھی سناتے رہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں عوام پر زور دیا کہ وہ رائٹ ٹو سروسز کمیشن سے بھر پور استفادہ کریں اور اس کے نوٹیفائڈ سروسز کے حصول میں مشکلات اور رکاوٹوں کو دورکرانے کے لئے رجوع کریں۔ انہوں نے کہاکہ سروس ڈلیوری کے لئے ہر محکمہ کو ضرورت کے مطابق وقت دیا گیا ہے جس کے اندر وہ شہری کو مطلوبہ سہولت کی فراہمی کا قانونی طور پر پابند ہے اور کمیشن کی یہ بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شہریوں کی فوری دادرسی کرتے ہوئے متعلقہ محکمے کو سہولت کی فراہمی کا پابند بنادے۔ انہوں نے کہاکہ اس سروس سے استفادے کی شرح میں اضافے کے لئے سٹیزن انٹگریشن فورم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر لویر چترال محمد علی خان نے کہاکہ کمیشن سے استفادے کرکے عوام اپنی انفرادی اور اجتماعی مسائل بہتر طور پر حل کرسکتے ہیں لیکن اس بارے میں معلومات کو عام کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے ضلعی انتظامیہ ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری افسران اور ادارے عوام کی خدمت کے لئے ہی قائم ہیں اورکسی افسر یا اہلکارکو اس بنیادی فرض سے پہلو تہی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس موقع پر ممتاز عالم دین مولانا اسرار الدین الہلال، پروفیسر ممتاز حسین، سجاد احمد خان، صفدر علی کاش، رحمت الٰہی اور دوسروں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔تقریب میں چیف کشمنرنے ڈی سی چترال اور ڈی پی او چترال شیلڈ پیش کئے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔