اے این پی خیبر پختونخوا کے نائب صدر خدیجہ بی بی کی یونیورسٹی آف چترال میں بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کا خدشہ

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس ) عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے نائب صدر خدیجہ بی بی نے یونیورسٹی آف چترال میں بھرتیوں میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کا خدشہ ظاہرکرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا سے سخت نوٹس لیتے ہوئے یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کا ہنگامی اجلاس بلاکر یونیورسٹی کو صحیح معنوں میں چلانے اور مالی بحران سے نکالنے کے لئے اقدامات کرے جبکہ تقرریوں میں گھپلوں کو نہ روکنے کی صورت میں حالات کشیدہ ہوں گے۔ منگل کے روز جاری کردہ اخباری بیان میں انہوں نے کہاہے کہ وائس چانسلر ڈاکٹر ظاہر شاہ پہلے چترال کے باسیوں کو ان کا حق دے دیں اور پھر اپنے علاقے سے بلائے گئے امیدواروں کی تقرری کریں جنہیں وہ مبینہ طور پر یونیورسٹی کے گیسٹ ہاؤ س میں ٹھہرائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قائمقام رجسٹرار خود ایک ایڈہاک ملازم ہے تو یونیورسٹی کے تمام معاملات کو کیسے چلارہا ہے کیونکہ جو بندہ خود اگلی پوسٹوں پر تقرری کے لئے اپلائی کرے، پینل میں خود بیٹھے اور تعیناتی بھی خود کریں تو کیا اس کا کردارانتہائی متنازعہ ہونا قدرتی اور یقینی بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کی صوبائی قائد ایمل ولی خان کے نوٹس میں بھی یہ بات لائی جاچکی ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے اس یونیورسٹی کو تجربہ گاہ کے طور پر چلایاگیا لیکن اب مزید اس ادارے کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے۔ اے این پی کے رہنما نے کہاکہ یونیورسٹی کے تمام پوسٹوں پر پہلے مقامی افراد اور خصوصاً مقامی افراد کا حق ہے جوکئی سالوں سے انتظار کررہے ہیں اور اب ان مقامی افراد کو نظرانداز کرکے دیگر اضلاع سے لوگوں کو یہاں لانا یہاں کے نوجوانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ خدیجہ بی بی نے کہاکہ اب دیکھنا یہ ہے کہ250پوسٹوں کا ریزلٹ کتنے دنوں کی تاخیری حربے سے اور من پسند نتائج کے ساتھ جاری کئے جائیں گے لیکن وائس چانسلر کو یہ بات یاد رکھنا ہے کہ ہم میرٹ کی بالا دستی کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک شفاف تعیناتیاں عمل میں نہ لائی جائیں۔ اے این پی کے رہنما نے گورنر سے پرزورمطالبہ کیاکہ تقرریوں میں میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لئے وائس چانسلر کی فوری طور پر ہٹایا جائے کیونکہ ان کی موجودگی میں میرٹ پر تقرری ممکن نظر نہیں آرہی ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔