ایس آئی ایف پراجیکٹ کے حکام کی مسائل سے اگاہی کے لیے مروئے میں کمیونٹی کے افراد سے ملاقات

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایس آئی ایف پراجیکٹ کے حکام نے منگل کے روز یونین کونسل کوہ کے گاؤں مروئے میں کمیونٹی کے افراد سے ملاقات کرکے ان کے مسائل سے آگاہی حاصل کرلی جبکہ گزشتہ سال اس علاقے میں سیلاب زدہ انفراسٹرکچرز کی ورلڈ فوڈ پروگرام کی مالی معاونت سے چالو بحالی کے کاموں کا بھی معائنہ کیا اور اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر اسٹریلین ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری (ترقی) ڈینیل کیشن، ایس آئی ایف پراجیکٹ کے ایلس چن، اسٹریلین ہائی کمیشن کے پروگرام منیجر سعد سلطان اور دوسروں پر مشتمل ٹیم کو کمیونٹی کے افراد نے بتایاکہ کسی غیر سرکاری تنظیم کی تاریخ میں یونین کونسل کوہ میں ورلڈ فوڈ پروگرام اور ایس آئی ایف کی جانب سے اپنی نوعیت کا منفر د پراجیکٹ ہے جس سے سوفیصد آبادی پوری طرح مستفید ہورہی ہے جوکہ گزشتہ سال کی بدتریں سیلاب سے متاثر ہوئے تھے اور اس پراجیکٹ کی سرگرمیوں کے باعث نہ صرف غربت میں کمی آئی ہے بلکہ وہ آنے والے دنوں میں سیلاب کے خلاف اپنے آپ کو تیار بھی کرلئے ہیں تاکہ وہ اس کے نتیجے میں کم سے کم نقصان سے دوچار ہوں۔ کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وفد کے نمائندوں ڈینیل کیشن اور ایلس چن نے انہیں یقین دلایاکہ وہ اسٹریلیا کے عوام کے لئے بہت ہی ذیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور ان کی مدد اسٹریلوی عوام کے نزدیک بہت ہی ذیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ واپسی پر وہ مزید ڈونر ایجنسیوں سے رابطہ کرکے اس نوعیت کی مدد اس کمیونٹی کو دلاکر ان کی انفراسڑکچر ز کی مزید بحالی کی کوشش کریں گے۔ اس موقع پر کوہ انٹگریٹڈ ڈیویلپمنٹ پروگرام کے چیرمین عبدالغفار اور منیجر عبدالباری اور مروئے ویلج کونسل کے چیرمین غفار لال نے علاقے کے مسائل پر روشنی ڈالی اورکہاکہ اس وسیع وعریض یونین کونسل میں قدرتی آفات کے خطرات بھی ذیادہ ہیں جبکہ رقبہ اور آبادی کے لحاظ سے بھی یہ سب سے بڑا علاقہ ہونے کے باوجود ماضی میں ترقی کے دوڑ میں نظرا نداز رہا ہے اور یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے اس علاقے کی طرف توجہ دی ہے جس کے لئے وہ پروگرام کے چترال میں پراجیکٹ منیجر حیدر علی کا بھی مشکور ہیں جس نے ان کے مسائل کو ادارے کے سامنے اجاگر کیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔