سرکاری گدام سے فلور ملز کودوبارہ گندم کی فراہمی،چترال کے مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائیٹی تنظمیوں کا مشترکہ اجلاس،ڈی ڈی سی سے ملاقات

چترال (چترال ایکسپریس ) جماعت اسلامی کی دعوت پر بلائی گئی چترال کی مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں کے مشترکہ اجلاس میں محکمہ خوراک کی طرف سے فلورملز کو سرکاری گودام سے گندم کی دوبارہ فراہمی کا سلسلہ شروع کرنے اور محکمہ خوراک کے گوداموں میں عوام کے لئے گندم کے حصول میں درپیش مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ مزید قدم اٹھانے سے پہلے سے ڈپٹی کمشنر لویر چترال محمد علی خان سے ان کے دفترمیں ملاقات کی اور ان پر واضح کردیا گیا کہ اگر صورت حال کو بدلنے کی طرف فوری طور پر سنجیدگی سے توجہ نہ دی گئی تو اس کے سخت نتائج برامد ہوں گے۔ اس موقع پر سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ، امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد، ضلعی سیکرٹری جماعت اسلامی وجیہہ الدین، جنرل سیکرٹری پی پی پی قاضی فیصل، ترجمان جے یو آئی قاضی نسیم، مسلم لیگ (ن) کے رہنما صفت زرین، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ساجد اللہ ایڈوکیٹ، ممبر کے پی بار کونسل سید فرید جان ایڈوکیٹ، چیرمین موری ویلج کونسل نبی خان، معروف سماجی کارکن صفدرعلی کاش، صدر تجاریونین بشیر احمد خان، سابق صدر تجار یونین شبیر احمد اور سماجی کارکن خواجہ امان اللہ موجود تھے۔ ڈی سی نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ڈی ایف سی کے پشاور سے آمد پر دوبارہ اجلاس بلاکر مسائل کا دوبارہ جائز ہ لیا جائے گا اوراس سلسلے میں عوام کو گندم کے حصول میں مشکلات کو دور کیا جائے گا۔ اس موقع پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یوکرائن سے درامد کردہ گندم کی کوالٹی ناقص ہونے کی وجہ سے چترال کے لئے فی الحال ضرورت کے مطابق اسٹاک منگوایا جائے گا جبکہ جون کے مہینے میں نئی فصل کے آنے کا انتظار کیا جائے گا۔ بعدازاں وفد نے دنین میں واقع گرین گودام کا دورہ کیااور عوام کو درپیش مشکلات کو موقع پر موجود اے ایف سی کے سامنے پیش کردیا اور جس نے عوام کی سہولت کے لئے آئندہ کے لئے ایک کی بجائے چار کاونٹر کھولنے پر رضامندی ظاہر کی۔ وفد نے فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں پر بھی واضح کیاکہ گندم کی فراہمی اور فلور ملز کے بارے میں اگر عوام کے تحفظات کو دور نہ کئے گئے تو آنے والی جمعہ تک نیا لائحہ عمل طے کر لیاجائے گااور عوامی احتجاج کی ذمہ داری محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔