۔( تم ہی سے اے مجاہدو)۔۔۔تحریر شہاب ثنا برغوزی
وطن عزیز کے محافظوں کے خلاف غلط الفاظ استعمال کرنے والے عقل سے پیدل لوگوں کو شاید اس بات کا علم نہیں قوم کی حفاظت کرنے والوں کا اللّٰہ پاک اور اس کے رسول کے سامنے کیا رتبہ ہے۔بلاشبہ ان کی ایک رات جاگ کر ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے کا ثواب سو سال کی عبادت کے برابر ہے۔۔۔اسلامی سرحدوں کے لیے یا مسلمانوں کی لشکر کی حفاظت کی خاطر پہرے داری کرنے کو “رباط” کہتے ہیں۔رباط افضل عمل ہے اللّٰہ پاک نے قرآن پاک میں اس کا حکم دیا ہے اور رحمت العالمین صلی اللّٰہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم نے اس کے بے شمار فضائل بیان فرمائے ہیں۔جو خوش قسمت مجاہد رباط کا عمل کرتا ہے اسے پیچھے رہ جانے والے تمام اعمال کا ثواب ملتا رہتا ہے۔۔وہ آنکھ جو اپنے ملک کی پہراداری میں جاگتی رہتی ہو اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔وطن عزیز کے محافظ کی ایک دن کی پہرےداری دنیا و مافیہا سے کہیں بہتر ہے ۔۔
اگر ہم لوگ اپنے ان محافظوں کو گالی دیتے ہیں ۔۔انھیں ریاست کے ٹیکس پر پالنے کا طعنہ دیتے ہیں ۔۔ملکی بجٹ پر ان میں ان کے حصے پہ اعتراضات کرتے ہیں ۔۔کیا یہ ان محافظوں کے ساتھ زیادتی نہیں ہے ؟؟
یہ محافظ اپنی ریاست کے لیے اپنا خون بہاتے ہیں بلا خوف و خطر اپنی جان کی قربانی دے کر ہماری حفاظت کرتے ہیں ۔۔یاد رکھیں شہادت کا اعلیٰ مرتبہ بھی بیشک ان کے ہی پاس ہوگا ۔۔جو لوگ ان کو گالیاں دیتے ہیں وہ توبہ کریں کیونکہ ان محافظوں کو غلط کہنا اللّٰہ کے غضب کو دعوت دینا ہے ۔۔
تاریخ کے اوراق اس بات کے گواہ ہیں پاک فوج اسلامی فوج ہے اس کا احترام کیجئے ان شہداء کو اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھئے جنہوں نے اپنی جوانی اس دھرتی ماں کے لیے قربان کردی ۔۔۔۔۔۔۔ہمیں اپنی دفاعی اداروں کی انتہائی قدر کرنی چاہیے کیونکہ اگر یہ نہ ہوتے تو اس دنیا میں خدا نہ کرے ہمارا وجود نہ ہوتا ۔۔۔73 سالا تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں چلو زیادہ نہیں 16 سالا تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ۔۔ملک دشمن خارجی عناصر کی یلغار نے وطن عزیز کا کیا حال کیا ہوا تھا ۔۔ہم سب کو خون کے آنسو رولا دیا تھا۔۔کیا شہر کیا گاؤں، کیا گلی، کیا مسجد، کیا سکول ہر طرف خون ہی خون تھے۔۔ہم وہ کیسے بھولا سکتے ہیں؟؟؟ہم اپنے معصوم بچوں مستقبل کے معماروں کے وہ خون آلودہ چہرے کیسے بھول سکتے ہیں جو علم کی غرض سے سکول گئے اور واپس لوٹ کر نہیں ائے۔۔ہمیں یاد ہے ان ماؤں کی چیخیں ،اہ زاریاں۔۔وہ دلخراش مناظر جن کا تصور ہمارے وہم و گمان میں بھی نہ تھی۔۔کیا ہماری قوم کا کوئی فرد بھول سکتا ہے؟؟نہیں ہم کبھی نہیں بھولا پائیں گے۔۔ شکر الحمد اللّٰہ اب نہ وہ حالات ہیں نہ وہ خوف و ہراس ہے۔۔ہم۔سب پوری قوم جانتی ہے کہ ہم نے ان حالات سے کیسے نجات پائی ؟؟ وہ کون فرشتے تھے اللّٰہ کے بیجھے ہوئے؟؟وہ کون مسیحا تھے جو ہماری مسیحائی کی؟؟ اس درد کی جو درد لادوا تھا ۔۔ہماری چہروں پر دوبارہ مسکراہٹ دی۔۔ہمیں پھر سے زندگی کی طرف لوٹایا ۔۔بلاشبہ وہ ہمارے یہی دفاعی ادارے تھے وہ وطن عزیز کے محافظ تھے جنھوں نے ہمیں اس مشکل کھٹن دور سے ہمیں نکالا۔۔ہمیں اپنے دفاعی اداروں کی عزت کرنی چاہیے ان پر بھونکنے والے کالی بھیڑیوں کو بے نقاب کرکے عبرت ناک سزا دینی چاہیے۔۔یہ ہے تو ہم ہیں دنیا کے خطرناک ناک فوج پر بھونکنے والے صحافی ، سیاست دان ، بیوروکریسی اپنے حد میں رہیں ۔صحافی صرف صحافت کریں اپنے افواج پاکستان پر بھونک کر اپنے ملک اور افواج کی عزت و وقار کو مجروح نہ کرے۔۔
پتہ نہیں لوگ کیسے نفرت کرتے ہیں پاک آرمی سے ہم تو ان کی گاڑی کو بھی تب تک دیکھتے ہیں جب تک وہ انکھوں سے اوجھل نہ جائے ۔ اللّٰہ پاک پاک آرمی کو سلامت رکھے آمین ۔
کہاں تک نکالو گے قوم کے دل سے اس وردی کی محبت ۔۔
ہمارا تو ہر ایک بچہ یہ وردی پہننے کی خواہش رکھتا ہے ۔۔
اختلاف کی اجازت ہے۔۔