بین المذاھب والمسالک ہم آہنگی وفد کی چترال آمد۔..خلیق الزمان کاکاخیل|خطیب شاہی مسجد چترال|
قیام پاکستان کے وقت بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رح نے اعلان کیا تھا کہ یہاں کوئی سکھ ہندو عیسائی مسلمان نہیں بلکہ سب پاکستانی ہے اور پاکستان میں سب کو امن و امان اور مذہبی آزادی کا حق حاصل ہے۔ لیکن ہوا یوں وقت گزرنے کے ساتھ کچھ پوشیدہ عناصر نے مذہبی اور مسلکی منافرت کو اس قدر ہوا دیا کہ لاکھوں انسانوں کا ضیاع ہوا، خون کی ندیاں بہیں اور پاکستان کے پرامن فضاء میں بدامنی اور بے چینی پھیل گئی۔ حالات کے نبض شناس علماء نے اس صورت حال کو بھانپ لیا اور پاکستان کی سلامتی، امن و امان اور بھائی چارہ کو فروغ دینے کیلئے اپنی کوششیں شروع کیں۔ بحمد اللہ اس کوشش کو ریاست پاکستان نے نہ صرف قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے بلکہ ایک منظم نظام ” وزارت مذہبی امور و بین المذاھب ہم آہنگی” کے نام سے وضع کیا جو اپنی زمہ داریاں بطریق احسن انجام دے رہی ہے۔ اور ان کی کوششوں کا ثمرہ کہ معاشرہ میں رواداری اور برداشت کو فروغ مل رہا ہے۔
گزشتہ شام مذکورہ ادارہ کی طرف سے بلوچستان سے علماء کے ایک وفد کی شاہی مسجد چترال تشریف آوری ہوئی۔
جامع مسجد کویٹہ کے خطیب شیخ الحدیث مولانا انوار الحق حقانی صاحب کی قیادت میں وفد جس میں ہندو سکھ اہل تشییع بریلوی مکتبہ فکر سمیت دیگر تمام مکاتب فکر کے نمائندہ شخصیات شامل تھے۔
اس وفد کے سپوک پرسن غلام محمد محمدی صاحب نے اس بات پر چترال کے تمام علماء کو خراج تحسین پیش کیا کہ چترال پاکستان کے دیگر اضلاع کیلئے ایک مثالی و قابل تقلید ضلع ہے کہ یہاں کسی قسم کی کوئی مذہبی مسلکی علاقائی منافرت نہیں بلکہ تمام تر وابستگییون سے بالاتر ہوکر تمام مکاتب فکر کے لوگ چترال کی ترقی و تعمیر اور روشن مستقبل کی تشکیل میں سرگرم ہیں۔
اور انہوں نے اس بات کا اظہار کیا
کہ یقیناً اس طرح کے معاشرت کی تشکیل میں یہاں کے علماء کا کردار قابل ستائش و قابل داد ہے۔