دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔۔اشرف استاد ۔۔ایک چمکتا ہیرا۔

اشرف الدین استاد اگر یورپ میں ہوتے تو فٹ بال کے بڑے بڑے کلپ آپ کو بھاری رقم خرچ کرکے مراعات کی بھر مار کے ساتھ کوچنگ کے لیے منتخب کرتے اورآپ کی صلاحیتوں سے فائیدہ اٹھاتے آپ کی صلاحیتیں ضائع نہ ہوتیں مگر بد قسمتی سے وہ ایسی جگہ پیدا ہوۓ جو صلاحیتوں کا قبرستان ہے یہاں پر پہلے انسان کی صلاحیتیں مرتی ہیں اورپھرانسان مرتا ہے ہاں اگر کسی کا بس چلے تو یہاں سے کوچ کر جاتا ہے جسے اصطلاح میں ,,Brain Drain,, کہتے ہیں ۔اشرف الدین استاذ کی پیداٸش موڑکھو کے خوبصورت گاٶں مداک میں ہوئی گاٶں کے پراٸمری سکول سے ابتداٸی تعلیم حاصل کی پھر مڈل تک ہاٸی سکول ورکھوپ سے تعلیم حاصل کی یہاں سے پشاور سدھارے اور زندگی یعنی جوانی کے سنہرے دن وہاں گزارے ۔آپ نے گورنمنٹ سکول پشاور سے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ۔سکول کے زمانے میں ہی فٹ بال کے لیجنڈ کھیلاڑی بن گۓ ۔سکول کی ٹیم میں کھیلے پھر ٹیکنیکل کالج پشاور میں داخلہ لیا وہاں پر تین سال رہے اور کالج کے لیے تین صوباٸی ٹورنمنٹ جیتے وہ کالج انتظامیہ کی آنکھوں کے تارے تھے تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ مختلف کلپوں میں کھیلتے رہے ان میں فیروز کلپ اور طارق کلپ کے لیے زیادہ کھیلے ۔اشرف ایسے کھیلاڑی تھے کہ ان کی موجودگی میں میچ جیتنا یقینی ہوتا ۔۔آپ نےکلپوں کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں بڑے بڑے ٹورنمنٹ کھیلے اور یادگار کامیابیان حاصل کی ۔اشرف استاد بطور لیپ سپرواٸزر محکمہ تعلیم میں شامل ہوۓ آپ کی پہلی تقرری گورنمنٹ ہاٸی سکول شاگرام تورکھو میں ہوٸی اور 25سال سےاسی ادارے میں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔آپ اس علاقے کی قوم کے محسن ہیں اس لیے کہ آپ اسی ادارے میں کٸی سال تک ساٸنس کے مضامین پڑھاتے رہے اور کٸی شاگرد آپ کی محنت، خلوص اور جذبے کی وجہ سے ساٸنس پڑھ کر اعلی عہدوں پر قوم کی خدمت کر رہے ہیں ۔آپ ریاضی کے ماہراستاد مانے جاتے ہیں ۔حالانکہ آپ کی ڈیوٹی ساٸنس لیپ کی نگرانی ہوتی تھی لیکن آپ نے اپنی اصل ذمہ داری سے ہٹ کر قوم کی خدمت کی ۔محکمہ تعلیم کو اس کار نمایان کے لیے ان کو انعامات اور تمغوں سے نوازنا تھا لیکن پوچھتا کون ہے ۔اشرف استاد پڑھاٸی کے علاوہ اپنے سکول کے لیے کٸی ٹورنمنٹ جیتے بچوں کو کھیل کے میدانوں کا شاہین بنا دیا ۔اشرف استاد بڑے باصلاحیت کوچ ہیں اورہ فٹ بال کے گر سے اشنا ہیں ۔مجھے اشرف استاد کا یہ نام بڑا اچھا لگتا ہےعلاقے کے سارے لوگ ان کو”اشرف استاذ“ کے نام سے پکارتے ہیں ۔مجھے اشرف استاد کے سٹاف میں رہنے کا شرف حاصل ہوا ایک سال سے زیادہ عرصے تک ان کے ساتھ رہا ۔اللہ نے ان کو اخلاق حسنہ سے نوازا ہے ۔فرض شناس، باوفا، مہذب، یار باش، ہنس مکھ اور کھرے انسان ہیں وہ شرافت کی چٹان ہیں واقع اسم با مسمی ہیں ۔وہ بچوں یعنی شاگردوں کا اتنا احترام کرتے ہیں کہ بچے اس کا گرویدہ ہو جاتے ہیں ۔وہ شرین دھن اورشگفتہ سخن ہیں بڑے منجھے اور سلجھے ہوۓ ہیں ان کے چہرے پر مسکراہٹ بکھری رہتی ہے ۔لفظ شگوفہ بن کر دھن سے پھوٹتے ہیں ۔لہجےسے خوشبو آتی ہے ۔اپنی ذات میں انجمن ہیں خودی کے دھنی ہیں بے لوث خدمت کرتے ہیں بچوں کی بے مثال تربیت کی ہے شریکہ حیات سے عشق کی حد تک انس ہے۔اشرف الدین سے مل کر اقبال کا شعر یاد آتا ہے ۔۔۔۔ہزاروں سال نرگس اپنی بےنوری پہ روتی ہے ۔۔۔۔بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا ۔۔شایداشرف الدین جیسا دیدہ ور چترال میں پھر پیدا ہو۔۔۔۔۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔