پاکستان پوسٹ چترال میں کلاس فور کی اسامیوں کی بے قاعدگی کا نوٹس لے کر ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی کی جائے۔سید مولوی دین شاہ
چترال (چترال ایکسپریس) پاکستان پوسٹ میں حالیہ تقرریوں میں اسکیل 2کی میل رنر کی اسامیوں پرچھ اسامیوں پر غیر مقامی افراد تعینات کئے گئے جن میں بٹ خیلہ اور ملاکنڈ سے دو، دو افراد اور تیمرگرہ او ر شانگلہ سے ایک ایک شامل ہیں جبکہ اسکیل 9کے پوسٹل کلرک کی چار اسامیوں میں سے تین اسامیوں پر غیر مقامی افراد بھرتی کئے گئے۔ پوسٹل ذرائع کے مطابق میل رنر کی خالی اسامیاں اپر چترال کے دور دراز علاقوں میں عرصے سے خالی چلے آرہے تھے اور نئی تقرریوں کے بعد ان ملازمین کی ڈاک کی ترسیل کی ڈیوٹی وادی یارخون، لاسپور اور لوٹ کوہ میں شوغور کریم آباد میں لگائی گئی ہیں۔ اسی طرح پوسٹل کلر کوں کی تین اسامیوں پر واڑی، اپر دیر اور ملاکنڈ سے ایک ایک افراد لے لئے گئے ہیں جنہیں مستوج، کوشٹ اور بونی میں پوسٹنگ کئے گئے ہیں۔تحریک حقوق مستوج کے صدر سید مولوی دین شاہ نے سیاسی بنیادوں پر محکمہ ڈاک میں تقرریوں اور مقامی افراد کو کلاس فور کی اسامیوں سے بھی محروم رکھنے پر پی ڈی ایم حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ یہ اس غربت زدہ اور قدرتی آفات سے متاثرہ علاقے کے عوام کے ساتھ وہ ذیادتی ہے جس کا مہذب دنیا میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہاکہ 1895ء میں جب انگریزوں نے اپر چترال کے مستوج میں ڈاک خانہ قائم کیا تو مقامی افراد کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر کلاس فور اسامیوں پر تعینات کیا تھا جوکہ علاقے کی جعرافیہ سے واقفیت رکھنے کی وجہ سے فرض منصبی آسانی سے سرانجام دے سکتے تھے۔ انہوں نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ پہلے بھی نواز شریف حکومت میں جب محکمہ ڈاک کی وزارت جے یو آئی کے پاس تھی، تو اس وقت بھی کلاس فور کی اسامیوں پر غیر مقامی افراد بھرتی کئے گئے تھے جوکہ بعد میں اپنا تبادلہ اپنے اپنے اضلاع میں کرایا اور اب دوبارہ یہی قبیح حرکت دہرائی گئی جب مواصلات کا قلمدان مولانا فضل الرحمن کے فرزند ارجمند مولانا اسد اللہ کے پاس ہے۔ انہوں نے کہاکہ کلاس فور کی انتہائی قلیل تنخواہ پر یارخون،لاسپور،تورکھو اور لوٹ کوہ میں غیر مقامی شخص ڈیوٹی دینے سے قاصر ہوکر چند ماہ بعد اپنے اپنے آبائی اضلاع میں اپنا تبادلہ کریں گے اور یہاں محکمہ ڈاک دوبارہ اسٹاف کی شدید کمی سے دوچار رہے گا۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ کلاس فور کی اسامیوں کی اس بے قاعدگی کا سخت نوٹس لے کر ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی کیا جائے اور وزیر مواصلات سے استعفیٰ لیا جائے۔دریں اثناء چترال سے ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے قومی اسمبلی میں ان بھرتیوں کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرادی ہے ۔