اپرچترال لاسپور میں گندم کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اور سڑکوں کی ناگفتہ بہ صورت حال کے خلاف جلسہ
اپرچترال(چترال ایکسپریس)اپرچترال کے سیاسی وسماجی شخصیت سہروردی خان یفتالی کی گندم کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے اور سڑکوں کی ناگفتہ بہ صورت حال کے خلاف منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دور جدید میں لوگ کالج یونیورسٹی کے لیے حکومت کے سامنے مطالبات پیش کرتے ہیں لیکن ہم اس دور میں بھی گندم کی فراہمی کے لیے سالانہ احتجاج کرتے ہیں لیکن پنچرے میں بند طوطی کی طرح کوئی ہماری آواز نہیں سنتا سرکار کو تو سنائی دیتا ہے لیکن وہ سرکار عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے بجائے سوشل میڈیا پر ایکٹیو بنا ہوا ہے۔
ا نہوں نے کہا کہ وادی لاسپور کے عوام جشن شندور کے موقع پر خوش ہوتے تھے کیونکہ اس جشن کی بدولت لاسپور کے سڑکوں کی مرمت تسلی بخش ہوتی تھی۔ لیکن اس سال وہ مرمت بھی ہمیں نظر نہیں آیا تھوڑا کچھ کام ہوا وہ بھی سرکار کے کام چور ٹھیکیداروں نے چھاؤں میں بیٹھ وقت کر گزارا۔ انہوں نے کہا ہم نےسرکار کو ہر بار اپنے جائز حقوق کے لیے گزارش کیا اور ان کی عزت کرتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے جائز حقوق کی حفاظت کرنا چھوڑ دیں۔اگر وادی لاسپور کے عوام سڑکوں پہ نکل آئی تو اسے سنبھالنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔لہذا وادی لاسپور کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے۔
یدھ کے روز لاسپور کے مرکزی گاؤں ہرچین میں منعقدہ اس جلسے میں چھ دیہات پر مشتمل عوام، سیاسی نمائندے نوجوانانِ لاسپور اور زندگی کے مختلف مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔اس موقع پر معروف سیاسی شخصیات نگاہ بن شاہ ہرچین اور شرف الدین رمان نے بھی خطاب کرتے یوئے کہاکہ ہمیں سڑکوں پرنکلنے پر مجبور نہ کیاجائے۔ لہذا وادی لاسپور کے عوام کو مزید نہ آزمایا جائے۔
۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے عوام کی طرف سے ڈپٹی کمشنر اپر چترال کو اپنے عوامی مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ گندم پر جو سبسڈی گلگت بلتستان میں عوام کو دیا جا رہا ہے اس طرز کی سبسڈی وادی چترال کو بھی دیا جائے۔لہذا یہ پیغام وفاقی حکومت تک پہنچانا صوبائی حکومت تک پہنچانا ضلعی انتظامیہ کا اولین زمہ داری ہے۔اور سڑکوں کی مرمت جو جشن شندور کے موقع پر سیاحوں اور سیاحت کی فروغ کے لیے کی گئی وہ سرکار کے منہ پر ایک تمانچہ ہے۔جو ناقص کام اس بار سڑکوں کی مرمت کے حوالے سے کی گئی ہے۔وہ کھلم کھلا کرپشن اور بدیانتی پر مبنی ہے۔لہذا جشن شندور سے پہلے پہلے اس ناقص کام پر مامور ٹھیکیدار سے پوچھ گچھ کی جائے ۔