داد بیداد…سوال گندم جواب چنا..ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

جب کسی سوال کے جواب میں باربار غیر متعلقہ بات سامنے لائی جا ئے تو یہ ضرب المثل دہرائی جا تی ہے کہ ”سوال گندم جواب چنا“ گذشتہ 27دنوں سے چترال کے لو گوں کی گندم تحریک جا ری ہے جلسے جلوس اور دھر نے ہو رہے ہیں اس تحریک کا مقصد چترال کے لئے گندم کی سرکاری سب سڈی بحال کرنا ہے تا کہ لو گوں کو سستا انا ج اور سستا آٹا ملے، غربت کے ما رے عوام دو وقت کی روٹی کے متحا ج نہ ہو ں غریبوں کا چولہا جلتا رہے اس مطا لبے کے جواب میں انتظا میہ کہتی تھی کہ ضلع کے اندر پو لو کا ٹور نمنٹ ہورہا ہے اس لئے ہمیں فر صت نہیں ہے ضلع کے اندر پو لو ٹورنمنٹ ختم ہو تے ہی انتظا میہ کا جواب آیا کہ حکومت شندور کے مقا م پر 12352فٹ کی بلند ی پر دنیا کے بلند ترین پو لو گراونڈ کو رونق دینے کے لئے گلگت بلتستان اور چترال کے پو لو کھلا ڑیوں کے درمیان بڑا مقا بلہ کر وانے کی تیا ریوں میں مصروف ہے اس وجہ سے تمہارے مطا لبے کو زیر غور لا نے کے لئے ہمارے پا س وقت نہیں ہے گند م تحریک کے روح روان حا جی معفرت شاہ کہا ہے کہ مہلت ملیگی تحریک ختم نہیں ہو گی اگر چہ مو جو دہ زما نہ گند م نُما جو فروشوں کو راس آتا ہے تا ہم گند م تحریک نے عوامی حما یت حا صل کی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ چترال میں انا ج کی جو قلت 1956اور 1972میں تھی وہ قلت آج بھی ہے انا ج کی اس قلت کے پیش نظر 1956میں چترال کے لئے پنجا ب سے گند م کا کوٹہ دیا گیا تھا جگہ دور اور راستہ خراب ہونے کی وجہ سے اس پر گند م کی اصل قیمت سے زیا دہ کرا یہ لگتا تھا اور یہ گند م راولپنڈ ی کے مقا بلے میں تگنی قیمت پر لو گوں کو ملتا تھااس لئے حکومت نے سبسڈی دے دی پنجا ب سے گندم کا کوٹہ منظور کر انے کے لئے ویسٹ پا کستا ن کی اسمبلی میں جوا عدا د و شما ر اُس وقت کے ایم پی اے اتا لیق جعفر علی شاہ نے جمع کئے ان میں یہ بات واضح کی گئی کہ چترال پہاڑوں میں گھری ہوئی جگہ ہے جس کے رقبے کا 76فیصد چٹا نوں اور گلیشر وں پر مشتمل ہے 18فیصد پرچرا گاہ اور 4فیصد پر جنگل ہے اور 2فیصد پر کھیتی باڑی ہو تی ہے لو گوں کے پا س زمینو ں کے چھوٹے ٹکڑے ہیں اور زر عی پیدا وار صرف 4مہینوں کے لئے کا فی ہو تی ہے اس لئے قحط کی صورت حا ل کا سامنا ہو تا ہے 1972تک یہ سلسلہ جا ری رہا 1972ء میں اتا لیق جعفر علی شاہ ایم این اے اور قادر نواز خا ن ایم پی اے نے اس وقت کے صدر ذولفقار علی بھٹو سے درخواست کی کہ چترال کے لئے گند م کا کو ٹہ اور سبسڈی بڑھا ئی جا ئے بڑھا نے کے ساتھ اس کا کرایہ بھی حکو مت برداشت کر ے صدر بھٹو نے چترال کا دورہ کیا اور بہت سے دیگر اعلا نا ت کے ساتھ گند م کی سبسڈی بڑھا نے اور اس کا کرایہ برداشت کرنے کا بھی حکم دیا اس کے نتیجے میں چترال کے لو گوں کو گندم راولپنڈی کے نر خ پر ملتا رہا، مئی 2023میں حکومت نے ان مرا عات کو واپس لے لیا اس وجہ سے گند م کی قیمت 5000روپے 100کے جی سے بڑھ کر 12000روپے 100کے جی ہو گئی عالمی بینک کی رپورٹ کے مطا بق 2010ء کے دوران کئے گئے سروے کی رو سے چترال کی 68فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زند گی گذار نے پر مجبور ہے جن میں سے 26فیصد کو انتہا ئی غریب (Ultra Poor) قرار دیا گیا ہے چترال کے دو اضلا ع میں بے روز گاری کی شرح 53فیصد ہے اس لئے 120روپے کلو گرام کے حساب سے گند م خرید نا غریبوں کے بس کی بات نہیں یہی وجہ ہے کہ گند م تحریک صو بے کے سب سے پر امن اضلا ع میں روز بروز طا قت اور زور پکڑ رہی ہے نظم و نسق میں اچھی حکمت عملی کا تقا ضا یہ ہے کہ امن و امان کی صورت حال خراب ہو نے سے پہلے مسئلے کا پر امن اور قا بل قبول حل نکا لا جا ئے اور عوام کو بار بار احتجا ج پر مجبور نہ کیا جا ئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔