داد بیداد۔۔۔دو بل بھر نے والے۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

حکومت نے بجلی کے نر خوں میں ایک بار پھر اضا فہ کر کے 50روپے یو نٹ کر دیا ہے 2018سے 2023تک بجلی کے نر خوں میں چو تھی بار اضا فہ ہوا ہے اور فی یو نٹ نر خ 13روپے سے 50روپے تک پہنچ گیا ہے یہ ان غریبوں کے لئے جن کے گھر وں میں 100یو نٹ سے کم بجلی خر چ ہو تی ہے 100یو نٹ کے بعد اس میں مزید اضا فہ ہو جا تا ہے جب 13روپے ریٹ تھا تو 300یونٹ خر چ کر نے والوں کو 39روپے یونٹ پڑ تا تھا نئے نر خوں کے حساب سے 300یو نٹ خر چ کرنے والوں کو 150روپے یو نٹ پڑے گا امیر خسرو نے اپنے محبوب کو مخا طب کر کے کہا تھا دو عالم قیمت خو د گفتہ ای نر خ بالا کن کہ ار زانی ہنو ز میرے محبو ب تم نے اپنا مول دو جہان بتا پا ہے خو د کو اور کو مہنگا کر و کہ اب بھی تمہارا مول بہت کم ہے بجلی ہماری ضرورت بھی ہے اور محبو بہ بھی ہے یہ بھی اپنی قیمت دو عالم کی طرف لے جا رہی ہے جن صا رفین کا ایک گھر ہے اور ایک ہی بجلی ہے ایک ہی بل ہے ان کو علم نہیں ہو تا کہ بجلی کتنے میں آتی ہے اور کتنے میں آنی چا ہئیے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پشاور الیکٹر سٹی سپلا ئی کمپنی (پیسکو) کے صارفین میں بٹگرام، آلائی، شانگلہ، کوہستان اور چترال کے ایسے ہزاروں صارفین بھی شامل ہیں جن کے دو دو گھر ہیں جو گھر چترال، شانگلہ، کوہستان اور بٹگرام میں ہے اس گھر کو بھی پا نی سے پیدا ہونے والی بجلی سپلا ئی ہو تی ہے، جو گھر چکدرہ، دروش، کو غذی، ایون وغیرہ میں ہے اس گھر کو بھی ملا کنڈ اور گولین گول کی پن بجلی سپلائی ہو تی ہے 4000فٹ سے بلند مقا مات اور پہا ڑی دروں میں دیہی تنظیموں نے بجلی گھر قائم کئے ہیں جو 200کے وی سے 800کے وی تک بجلی پیدا کر تے ہیں ان کی بجلی 4روپے یونٹ کے حساب سے فروخت ہو تی ہے 100یو نٹ بجلی کانرخ 400روپے اور 300یونٹ کا 1200روپے بل آتا ہے جس گھر میں پیسکو نے گولین گول یا ملا کنڈ کے پن بجلی گھر کا کنکشن دیا ہے اس کی بجلی 50روپے یونٹ کے حساب سے آتی ہے پیسکو کے بل میں صرف بجلی کی قیمت نہیں ہو تی اس میں کئی ٹیکس اور سر چارچ بھی ہوتے ہیں میرے سامنے ایک مسجد کا بل ہے جس میں بجلی کی قیمت 1435روپے ہے ٹیلی وژن فیس اور فیول پرائز ایڈ جسمنٹ سمیت 7اقسام کے ٹیکس لکھے گئے ہیں مسجد کا امام ٹیلی وژن فیس کو ملا کر 3200روپے جمع کر ے گا یہی مسجد اگر دیہی تنظیم کے بجلی گھر کی بجلی استعمال کر تی تو اس کا بل 600روپے سے زیا دہ نہ آتا اگر تھوڑا سا حساب کتاب بھی سامنے رکھا جا ئے تو دیہی تنظیم بھی اُسی پا نی سے بجلی پیدا کر تی ہے جو پا نی پیسکو کی بجلی میں استعمال ہو تی ہے پیدا واری لا گت دونوں کی 2روپے سے زیا دہ نہیں پیسکو کی بجلی سے اسمبلیوں کے ممبروں، وزیروں اور واپڈا کے ملا زمین کو مفت بجلی دی جا تی ہے بڑے بڑے سیٹھوں کے کار خا نے مفت بجلی استعمال کر تے ہیں اس خسا رے کو غریب صارفین کے بلوں میں ڈال دیا جا تا ہے دیہی تنظیم پر اللہ پا ک کی بڑی عنا یت یہ ہے کہ وہاں مفت خوروں کا کوئی گھر نہیں کوئی ٹھکا نہ نہیں پیداواری لا گت پر بجلی گھر کا روز مرہ خر چہ اور معقول منا فع جمع کر کے صارفین سے بل وصول کیا جا تا ہے بجلی گھر اور صارفین کے درمیان بھر وسہ اور اعتماد کا رشتہ ہے پیسکو اور صارفین کے درمیان اعتما د کا کوئی رشتہ نہیں دونوں ایک دوسرے کوغا صب اور چور سمجھتے ہیں ایک بل بھر نے والا پر سکون ہے وہ چپ کے پیسکو کا نا جا ئز اور ناروابل بھر تا ہے دو بل بھر نے والے عذاب سے دوچار ہیں ایک ہی پا نی سے بنی ہوئی بجلی یہاں 50روپے یو نٹ آتی ہے اور ٹیکس بھی دینا پڑ تا ہے وہاں 4روپے یونٹ، الٰہی یہ ما جرا کیا ہے!

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔