یواین ڈی پی کا بھاری فنڈ براہ راست متاثرہ علاقوں کے ویلج کونسلوں کو فراہم کئے جائیں۔عوامی حلقوں اور متاثرین کا مطالبہ
چترال (محکم الدین ) چترال کے طول و عرض میں شدید گرمی کے نتیجے میں گلئشیرز کے غیر معمولی پگھلاوسے آنے والے مسلسل سیلاب سے پھیلنے والی تباہی کے بعد مقامی لوگوں اور متاثرین نے اس امر کا اظہار کیا ہے کہ یواین ڈی پی کا بھاری فنڈ جوگلوف کو روکنے کے حوالے سے تھری اور فائیو سٹار ہوٹلوں میں مختلف سرکاری اداروں کےسربراہوں کے اجلاسوں اور ٹریننگ پر اڑائے جاتے ہیں براہ راست متاثرہ علاقوں کے ویلج کونسلوں کو فراہم کئے جائیں تاکہ اس علاقے میں تباہ ہونے والی انفراسٹرکچر اور متاثرین کے بنیادی مسائل حل ہو سکیں ۔ چترال کےدونوں اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ افراد نے میڈیا سےبات کرتےہوئے کہاکہ اس ملک کے اداروں کی حالت اس حد تک پہنچ گئی ہےکہ ملکی فنڈ کو تو یہ موروثی ترکہ سمجھتے ہی ہیں ۔یو این ڈی پی اور دیگر انٹرنیشنل اداروں کے فنڈ کو جو ماحول میں بہتری لانے ،عوام کےمسائل حل کرنے اور اس کی بہبود کیلئے فراہم کئے جاتے ہیں ۔ بے مقصد اجلاسوں اور ٹریننگ پر خرچ کرتے ہیں جن کے فوائد اب تک نظر نہیں آئے جس کی واضح مثال چترال میں ہونے والی سیلاب کی تباہی کی صورت میں موجود ہے اور دن بدن چترال مزید تباہی کی طرف جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آفیسران کو عوام کی تباہی کی کوئی فکر نہیں اصل فکر اس بات پر ہے کہ انہیں کیا ملے گا ۔
عوامی حلقوں نے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ ،پی ڈی ایم اے کی کارکردگی کو بھی انتہائی مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ یہ ادارہ کسی علاقے کی تباہی کا انتظار کرتا ہے، جس کے بعد سطحی سرگرمی کرکے میڈیا کے ذریعے اس کی تشہیر کی جاتی ہے ۔ جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہو تا ہے ۔ متاثرین نے کہا کہ چترال تباہ ہو رہا ہے اور ہمارے ادارے رہی تباہی کا انتظار کر رہے ہیں ، چند کلو بوسیدہ آٹا ،دال اور خیمے فراہم کرکے خود کو بری الزمہ قراردے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے چترال کو دیے جانے والے فنڈ کی خود مانیٹر کریں تاکہ اس کے کچھ مثبت نتائج نکل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقام ایون سمیت بالائی چترال میں درجنوں مکانات اور سینکڑوں ایکڑ آراضی ، باغات اور کھڑی فصلیں مکمل طور پر ملیامیٹ ہو چکی ہے
لیکن ذمہ دار اداروں کی طرف سےمتاثرین کی امداد اور سلوک مایوس کن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر متاثرین کے ساتھ غیر سرکاری اداروں اور مخیر حضرات کا تعاون نہ ہو تو یہ لوگ بھوکےمرجائیں ۔