شدید سیلابی صورت حال کے بعداپر چترال میں ایمرجنسی کا نفاذ، فنڈز جاری کردیے گئےہیں۔چیف سیکرٹری ندیم اسلم چودھری۔

اپرچترال (ذاکرمحمدزخمی )حالیہ سیلاب کۃ بعد پیدا شدہ صورت حال سے اگاہی حاصل کرنے اور عوام کی مشکلات میں اسانیاں پیدا کرنے کے عرض سےچیف سکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چودھری نے سکرٹری سی اینڈ ڈبلیو کے ساتھ اپر چترال کا دورہ کیا ۔زمینی روڈ کی بندش کے باعث ہیلی کے ذریعے اپر چترال بونی پہنچ کر ڈپٹی کمشنر اپر کے دفتر میں لائن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہاں کے ساتھ تفصیلی میٹنگ کی۔جہاں انہیں بدترین سیلاب کے بعد پیدا شدہ صورت حال اور نقصانات کے بارے میں تفصیل سےبریفنگ دی گئی۔
اس کے بعد چیف سکرٹری نےڈپٹی کمشنر اپر چترال اور دیگر افسروں کے ساتھ مقامی ہوٹل میں معززین علاقہ کے ساتھ خصوصی نشست کی ۔اپر چترال کی نمائیندگی کرتے ہوئے سابق ایم پی اے حاجی غلام محمد نے قرارداد کی صورت میں سیلاب کے بعد پیدا شدہ چیدہ چیدہ فوری حل طلب مسائل پیش کرکے ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی درخواست کی۔چیف سکرٹری خیبرپختونخوا نے جوابی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ حالات کی سنگینی کے پیش نظر اپر چترال میں ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا اور مسائل سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی کے طور پر فنڈز بھی جاری کر دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے پہلے ہمیں انسانی جانوں کی فکر لاحق ہے شکر ہے کہ سیلاب کی وجہ سے علاقے میں کوئی قیمتی جان کا نقصان نہیں ہوا۔بنیادی ڈھانچے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امد و رفت فوری طور پر بحال کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔ دوسرے حل طلب مسائل ترجیحات کی روشنی میں جلد حل ہونگے۔چیف سکرٹری نے مزید کہا کہ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن بحالی اور ریلیف کے کاموں کی نگرانی کرینگے۔اور میں خود بھی ہمہ وقت جائزہ لیتا رہونگا۔سیلاب کے نتیجے میں جو لوگ بے گھر ہوئے ہیں ان کے بحالی پر خصوصی توجہ دی جائیگی۔ ( سابق چیرمین فضل الرحمٰن کے ایک سوال پر کہ گزشتہ سال سیلاب کے بعد ایمرجنسی پر کیے گئے کاموں کے عوض اب تک فنڈز نہیں ملے ہیں) چیف سکرٹری نے کہا کہ فالحال ہماری ترجیحات موجودہ حالات سے نمٹنا ہے باقی مسائل اس کے بعد حل ہونگے۔ہمیں سب ملکر موجودہ حالات میں مشکلات سے دوچار لوگوں کے لیے اسانیاں پیدا کرنا ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔