یونیسکو کی فکر انگیز رپورٹ۔۔۔محمد شریف شکیب

اقوام متحدہ کے تعلیم، سائنس اور ثقافت کے ادارے یونیسکو نے دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں اسمارٹ فونز لے جانے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بچوں کے سیکھنے کی صلاحیت بہتر ہو سکے اور وہ آن لائن بدزبانی سے بچ سکیں۔یونیسکو کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ موبائل فونز کا بہت زیادہ استعمال تعلیمی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔موبائل فونز پر زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کے جذباتی استحکام پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا کہ اسکولوں میں اسمارٹ فونز لے جانے پر پابندی عائد کی جائے تاکہ یہ پیغام دیا جاسکے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی انسانی تعلیم کے لیے معاون سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔یونیسکو نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے منفی اثرات سے خبردار کرتے ہوئے زوردیا کہ اس کے سیکھنے اور معاشی افادیت کے حوالے سے مثبت اثرات کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ہر تبدیلی کو پیشرفت نہیں قرار دیا جا سکتا ہے، ہر نئی چیز ہمیشہ بہتر نہیں ہوتی۔عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل انقلاب میں متعدد مواقع چھپے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کے خطرات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ایسی ہی توجہ تعلیم کے شعبے پر بھی مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ٹیکنالوجی کا استعمال سیکھنے کے تجربے کو بہتر بنانے اور طالب علموں و اساتذہ کی بہتری کے لیے ہونا چاہیے، مگر سب سے پہلے سیکھنے والوں پر توجہ ہونی چاہئے آن لائن رابطے انسانی تعلقات کے متبادل نہیں ہو سکتے۔عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر کے ممالک کو تعلیمی شعبے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو مفید بنانے اور اس کے نقصانات سے بچنے کو یقینی بنانا چاہئے بین الاقوامی ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسکولوں اور گھروں میں اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹس یا لیپ ٹاپس کا بہت زیادہ استعمال طالب علموں کی توجہ بھٹکانے کا باعث بنتا ہے جس کے باعث ان کی سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔یونیسکو کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد دنیا کے ایک چوتھائی ملکوں نے اسکولوں میں اسمارٹ فونز پر پابندی عائد کردی ہے۔فیس بک، انسٹاگرام، ٹویٹر اور سوشل میڈیا کے دیگر ذرائع نے معلومات کا ایک خزانہ کھول دیا ہے۔ دنیا کے ایک کونے میں کوئی واقعہ رونما ہوجائے تو دنیا کے دوسرے کونے میں ہر شخص اپنے موبائل فون پر اسے براہ راست دیکھ سکتا ہے۔ آپ اپنے موبائل فون کے ذریعے دنیا کی کسی بھی لائبریری کی سیر کرسکتے ہیں اور اپنی ضرورت اور پسند کی کتاب اپنے پاس ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں۔آپ سات سمندر پاراپنے پیاروں سے بالمشافہ بات چیت کرسکتے ہیں۔موبائل ٹیکنالوجی نے انسان کو زندگی کی بہت ساری سہولیات فراہم کردی ہیں۔یہ ایک نئی دنیا ہے اگر انسان اس میں مثبت چیزیں تلاش کرنا شروع کردے تو ان کا کوئی شمار نہیں۔ لیکن اگر ان کا منفی استعمال کیا جائے تو اس کے بھی بہت سارے راستے ہیں۔ سکول اور کالج جانے والے بچوں میں سے ننانوے فیصد موبائل، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ کو گیم کھیلنے، فلم دیکھنے یا دوستوں کے ساتھ بے مقصد چیٹنگ کرنے کے لئے استعمال کرتےہیں۔انہیں سکول، گھر،بسوں اور پیدل چلتے ہوئے بھی دنیا و مافیہا کی خبر نہیں ہوتی۔اکثر موبائل میں گم ہوکر نوجوان حادثات سے بھی دوچار ہوتے ہیں ان کی پڑھائی متاثر ہوتی ہے۔ اس کے منفی اثرات بچوں کے دماغ اور آنکھوں پر بھی پڑتے ہیں۔عالمی ادارے کے ماہرین نے عرق ریزی سے تحقیق کے بعد حکومتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں قانون سازی کریں تاکہ نئی نسل کو بے راہروی سے بچا کر تعلیم کی طرف راغب کیا جاسکے۔حکومت کی طرف سے قانون سازی کے ساتھ والدین اور اساتذہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا کم سے کم استعمال کرنے پر قائل کریں اور انہیں زیادہ سے زیادہ پڑھائی کی طرف راغب کریں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔