داد بیداد۔۔۔لو کل گورنمنٹ یتیم کیوں؟۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

ایک عام سی خبر ہے کہ فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے صوبے میں لو کل گورنمنٹ کے دفا تر بند ہونے کے قریب ہیں لو کل گورنمنٹ کے منتخب مئیر اور چیئر مین عوام کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتے بعض اپنا شہر چھوڑ کر دوسرے شہروں میں منتقل ہو گئے ہیں بعض بااثر شخصیات بیرون ملک جا بسے جو لوگ اب بھی اپنے شہروں میں رہتے ہیں انہوں نے گھر تبدیل کیا ہے ٹیلیفون بند کر رکھا ہے یہی حال اس محکمے کے افیسروں کا ہے فنڈ نہ ہونے کی بڑی وجہ معا شی تنگ دستی ہے جس میں دوست مما لک اور آئی ایم ایف کی طرف سے ملنے والی قرض نے بھی بہتری کے آثار نہیں دکھا ئے وفاق کی طرف سے ملنے والی 16ارب روپے کے واجبات نے بھی کوئی مثبت اثر نہیں دکھا یا ”وہی چال بے ڈھنگی جو تھی اب بھی ہے“مگر یہ پورا سچ نہیں پورا سچ یہ ہے کہ لو کل گورنمنٹ کو 2021ء میں صوبے کی منتخب حکومت نے خود عاق کر دیا تھا مئیر اور چیر مینوں کے اختیارات ختم کر دیے گئے تھے اسمبلی ٹو ٹنے کے بعد نئی عبوری حکومت آئی تو لو کل گورنمنٹ کو دو بارہ تو جہ نہ مل سکی خبر میں بتا یا گیا ہے کہ لو کل گونمنٹ کے نئے منصو بے سرد خا نے کی نذر ہو چکے ہیں 4سال پرانے منصو بوں کو بھی منسوخ کر کے ان منصو بوں کے لئے سیکشن فور لگا کر جو زمین حا صل کی گئی تھی وہ ما لکان کو واپس کر نے کے لئے سیکشن فور واپس لیا گیا ہے اور دفتری اصولو قواعد کے یہ تحت یہ بڑی نا کا می ہے تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا ترقی یا فتہ مما لک اور ترقی پذیر اقوام دونوں کے ہاں لو کل گورنمنٹ کو سب سے زیا دہ اہمیت دی جا تی ہے بڑے شہروں کے میو نسپل ادارے اتنے مستحکم ہو تے ہیں کہ ان کی ملکیت میں جہا ز ران کمپنیاں ہو تی ہیں ان کا اپنا ریلوے نظا م ہو تا ہے ان کے اپنے کا رخا نے ہو تے ہیں ان کا اپنا امپورٹ ایکسپورٹ والا کاروبار ہوتا ہے امریکہ، بر طانیہ، چین، جا پان اور جنو بی کوریا میں لو کل گورنمنٹ کے سوا کوئی اور حکومت نظر نہیں آتی روز مرہ زند گی کے تما م مسائل لو کل گورنمنٹ حل کر تی ہے وطن عزیز پا کستان میں ہمارا تجربہ بہت تلخ رہا ہے یہاں صرف مار شل لاء کے ادوار میں لو کل گورنمنٹ کو اختیار ات ملتے ہیں جب عام انتخا بات کے نتیجے میں سیا سی جما عتیں بر سر اقتدار آتی ہیں وہ لو کل گورنمنٹ کو عاق کر دیتی ہیں چنا نچہ بظا ہر تحصیل میو نسپل ایڈ منسٹریشن، سٹی مٹرو پو لیٹن کا ر پوریشن یا دیہا ت میں ویلیج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل کا نا م ہو تا ہے ان کے پاس ترقیا تی فنڈ اور اختیارات نہیں ہو تے یہ ادارے اپنی بقا اور ترقی کے لئے خدا نخواستہ اگلے مارشل لا ء کا انتظار کر تے ہیں جس خبر کی بات ہو رہی ہے اس خبر میں بتا یا گیا ہے کہ صوبے کے بندو بستی اضلا ع کے ساتھ ساتھ ضم اضلا ع سے بھی مقا می آبادی کے چھوٹے موٹے مسائل یعنی لنک روڈ، آنبو شی سکیموں، گلیوں کی پختگی، گلیوں میں لائٹنگ وغیرہ کے پا نچ ہزار منصوبے 2021ء میں مقا می کونسلوں نے منظور کئے تھے فنڈ اور اختیارات نہ ملنے کی وجہ سے معطل کئے گئے چھوٹے منصو بوں کے علا وہ 70تحصیلوں میں کوڑا کر کٹ کو ٹھکا نے لگا نے کے لئے محفوظ خند قیں کھود نے کے لئے 20ارب روپے کے میگا پرا جیکٹس منظور کئے گئے تھے ان میں سے 10ارب روپے کے منصوبے بند و بستی اضلاع کی تحصیلوں کے لئے اور 10ارب روپے کے منصو بے ضم اضلا ع کی تحصیلوں کے لئے مختص کئے گئے تھے محکمے کے حکام نے کا غذی کاروائی مکمل کی تھی ڈپٹی کمشنروں نے منتخب شدہ اضلا ع کی نشا ن زدہ تحصیلوں کے اندر ڈمپنگ سائٹس کے لے زمین حا صل کرنے کی عرض سے ضا بطے کی کاروائی مکمل کرنے کے لئے سیکشن فور لگا کر ما لکان اراضی سے زمینات خرید نے کا عمل مکمل کیا تھا فنڈ ملنے پر زمین کی سر کا ری قیمت ادا کر کے ڈمپنگ سائٹ پر کا م شروع کروانا تھا لیکن چار سال گذر نے کے باوجود فنڈ نہ ملا تو مقا می انتظا میہ نے 70مقا مات پر سیکشن فور واپس لیکر زمینات ما لکا ن کو واپس کر دیا ہے اور لو کل گورنمنٹ کی تاریخ میں یہ سب سے بڑی نا کا می تصور ہو تی ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صوبے کے تما م محکموں میں لو کل گورنمنٹ ہی یتیم کیوں ہے؟ اگر لو کل گورنمنٹ کو اختیار ات نہیں دینے تھے، فنڈ بھی نہیں دینا تھا مئیروں اور چئیر مینوں کو اگر بے دست و پا ہی کرنا تھا تو لوکل گورنمنٹ کے نما ئشی انتخا بات پر تیرہ ارب روپے مقروض صوبے کے خزا نے سے خر چ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟یہ عدلیہ کے لئے از خود نو ٹس کا ٹھیک ٹھا ک کیس بنتا ہے اگر از خود نو ٹس نہ لیا گیا تو لو کل گورنمنٹ کے منتخب نما ئیندوں کو عدالت سے رجوع کرنا چاہئیے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔