ایس آر ایس پی نے چترال میں مختلف شعبوں میں بے شمارکامیاب ترقیاتی منصوبے مکمل کئے.ڈی پی ایم طارق احمد
چترال ( محکم الدین ) سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے ڈی پی ایم طارق احمد نے کہا ہے۔ کہ ایس آر ایس پی نے چترال میں مختلف شعبوں میں بے شمارکامیاب ترقیاتی منصوبے مکمل کئے۔ جن سےمقامی لوگوں کے مسائل حل ہونے میں مدد ملی ۔ ایس آر ایس پی موجودہ وقت میں بچوں کے تحفظ کے حوالے سے یونیسف کے ایک پراجیکٹ چائلڈ پروٹیکشن پر کام کر رہا ہے ۔
جس کے پہلے فیز میں مقامی چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیز کی دلچسپی اور بھر ہورتعاون سے ڈونرز کے تمام تقاضے بہترین انداز میں پورے ہوئے ۔ اورپراجیکٹ کی پہلی ششماہی جب کامیابی سے ہمکنار ہوا ۔ تو یونیسف نے اس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سکینڈ فیز کی منظوری دے دی ہے ۔ جو کہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ادارے ایس آر ایس پی کے زیر اہتمام چائلڈ پرٹیکشن کمیٹیز کیلئے گذشتہ روز
ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ دوروزہ ریفریشر ٹریننگ کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال ایک پسماندہ ضلع ہے ۔ اس میں بچوں کو بے شمار مسائل درپیش ہیں ۔ جن کے متعلق والدین اور بچوں کو آگہی دینےاور ان کو حقوق دلوانے کی کوشش انتہائی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیوں نے پہلی مرتبہ اپنے دائرہ کار میں بلا معاوضہ بچوں کی رجسٹریشن کو ممکن بنایا ۔ جس سے وہ پیدائش کےریکارڈ کا حصہ بنے ۔ اسی طرح انہیں مختلف کھیلوں کے مواقع فراہم کرنے کیلئے قریبی سکولوں میں سیف سپیس قائم کئے گئے ۔ جہاں یہ رجسٹرڈ بچے فراہم کئے گئے کٹس سے کھیلوں میں حصہ لینےکے قابل ہوئے ہیں ۔ انہوں نے شرکاء کو ہدایت کی ۔ کہ جو بچے کسی قسم کے استحصال ،نظر انداز ، تشدد یا دیگر مسائل کا شکار ہیں ۔ ان کو حقوق دینے اور ان کے مسائل حل کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے ۔ طارق احمد نےکہا
کہ کمیو نٹی میں ایسے بچوں کی نشاندہی از بس ضروری ہے ۔ جو کسی نہ کسی وجہ سے گھریلو یا معاشرتی سطح پر مشکلات کا شکار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ کے فیزٹو میں بھی رجسٹریشن جاری رہے گی ۔ کمیونٹی کے ساتھ ڈائیلاگ اور بچوں کو مزید کٹس دیے جائیں گے ۔ اسی طرح بچوں کے مسائل حل کرنے کےحوالے متعلقہ اداروں سے رابطہ کاری کی راہ ہموار کی جائے گی۔ سٹیک ہولڈر ڈائیلاگ کئے جائیں گے ۔ اس موقع پر شرکاء کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ دائرہ کار کے اندر اسپیشل بچوں کیلئے ان کے گھروں کو ہی سیف سپیس قرار دے کر ان کو الگ کھیلوں کے کٹس فراہم کئے جائیں ۔ جسے ڈی پی ایم نے قبول کیا ۔دو روزہ تربیتی ورکشاپ کے دوران چائلڈ پروٹیکشن آفیسرز صلاح الدین صالح اور عباد الرحمن نے اپنے پریزنٹیشن میں بچوں کے عمروں کی درجہ بندی ،بچوں کو درپیش ممکنہ مسائل، عالمی سطح پر بچوں کے مسلمہ حقوق ، حقوق کی فراہمی ، اور بچوں کے قوانین پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ اور بچوں پر تشدد کے مختلف صورتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سلسلے میں والدین کو آگہی دی جائے گی۔ اور ان کو بچوں کے ساتھ حسن سلوک اور بہتر انداز میں ڈیلنگ کے مثبت نتائج کے تجربات سے آگاہ کیا جائے گا۔ریفریشر ٹریننگ میں شیشی کوہ ،بریر ،بمبوریت، ایون ، دنین ،سین لشٹ سمیت سات چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیز کے نمائندوں نے شرکت کی ۔