تنخواہوں کی عدم عدائیگی،ٹی ایم اے چترال لوئر کی تمام ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال کادوسرا دن
چترال (نمائندہ ایکسپریس )تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن چترال کے تمام ملازمین نے گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر کام چھوڑ ہڑتال منگل کے روزدوسرے دن میں داخل ہوگئی جس کی وجہ سے چترال شہر اور مضافات میں صفائی کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔ میونسپل ایڈمنسٹریشن کے دفتر کے احاطے میں واقع احتجاجی کیمپ میں موجود ملازمین کا کہنا تھاکہ گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے انہیں
جس اذیت سے گزرنا پڑرہا ہے، اس کا اندازہ صرف وہ کرسکتے ہیں جن کے گھروں میں کھانے کو کچھ نہ ہو، بجلی کا کنکشن عدم ادائیگی پر کٹ گئی ہو، بیوی بچے اور والدین بیمار ہونے پر علاج کے لئے پیسے نہ ہوں، بچوں کو فیس نہ دینے پر سکولوں سے خارج کئے گئے ہوں اور پڑوس کے دکاندار ہر روز دروازے پر دستک دے کر قرضوں کی واپسی کا تقاضا کررہا ہو۔ ٹی ایم اے چترال میں اس وقت اسکیل 1سے کر 17تک 135ملازمین کام کررہے ہیں
جن کے تنخواہ کا حجم پچپن لاکھ روپے ہے جوکہ ٹی ایم اے کی ماہوار آمدنی سے بتیس لاکھ روپے ذیادہ ہے اور ہر ماہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے حکومتی گرانٹ کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ملازمین نے تنخواہوں کی مکمل ادائیگی تک ہڑتال جاری کا تہیہ کئے ہوئے ہیں جبکہ حال ہی بڑے پیمانے پر سیلاب کی وجہ سے ٹی ایم اے ملازمین کی ہڑتال سے عوام کی مشکلات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ عوامی حلقوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ چیف سیکرٹری کے دورہ چترال کے بعد یہاں ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود ضلعے کی سب سے بڑی ٹی ایم اے کے ملازمین کو ہڑتال کا موقع دینا حکومت کی کمزور ی اور نااہلی ہے اور حکومت کو چاہئے کہ وہ چترال ٹی ایم اے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کم از کم بیس کروڑ روپے گرانٹ فراہم کرے جن میں سے پانچ کروڑ روپے تنخواہ جات کی ادائیگی اور بقیہ رقم انفراسٹرکچرز کی بحالی پر خرچ کئے جاسکیں۔ تحصیل میونسپل افیسر رحمت حنیف خان نے
بتایاکہ انہوں نے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال سے اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔دریں اثناء ڈپٹی کمشنر لویر چترال محمد علی خان نے
میڈیا کو بتایاکہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی نوٹس میں یہ بات لانے پر پانچ ماہ کے تنخواہ جات کے لئے گرانٹ ریلیز کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جوکہ چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر متوقع ہے۔