پی پی پی چترال کے قیادت سے چند سوالات…تحریر: کریم اللہ
میں نے آج پی پی پی اپر چترال کے صدر امیر اللہ اور لوئر چترال کے صدر انجینئر فضل ربی جان سے سوال پوچھا کہ اپر اور لوئر چترال بارشوں اور سیلابوں سے تباہ ہو چکے ہیں مگر وفاقی وزیر ماحولیات کا قلمدان آپ کے پارٹی کے پاس ہے آپ نے گزشتہ سال اور سال روان کے سیلاب متاثرین کے لئے کیا کیا۔ اس سوال کا کوئی جواب نہ ملا اور نہ کسی جواب کی توقع ہے۔
البتہ میرا سوال یہ ہے کہ آخر یہ پی پی پی کی قیادت ہمارے کس کام آئیں گے۔ چترال کے لوگوں نے کبھی ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کے اعتراف میں کبھی عشر کے خاتمے کے نام پر اور کبھی محترمہ کی شخصیت کے اسیر ہو کر کئی مرتبہ پی پی پی کو چترال سے جتوا چکے ہیں اور آج بھی پی پی پی چترال کی بڑی سیاسی جماعت ہے مگر سوال یہ ہے کہ پی پی پی کی چترال کے لئے خدمات کیا ہے۔؟
گزشتہ دو سالوں سے چترال تباہ کن سیلابوں کی زد میں ہے مگر وفاقی کابینہ میں بیٹھے بھاری بھر کم مراغات سمیٹینے والے پی پی پی کے وزراء میں سے کسی ایک کو بھی چترال کا دورہ کرنے اور متاثرین سیلاب کی مدد کی توفیق نہ ہوئی آخر کیوں۔۔؟
دراصل پی پی پی چترال کی قیادت پرلے درجے کے نااہل واقع ہوئے ہیں تبھی تو دو سال کے مسلسل تباہ کن سیلابوں کے بعد بھی اپنے کسی وفاقی وزیر کو یہاں کا دورہ کروانے میں کامیاب نہ ہو سکیں اور حد تو یہ ہے کہ وفاقی وزیر ماحولیات اور وفاقی وزیر بیت المال پی پی پی کے پاس ہوتے ہوئے ان کی جانب سے نہ علاقے کا دورہ ہوا اور نہ ہی متاثرین کے لئے ایک روپے کی امداد تقسیم کی گئی۔
حد تو یہ ہے کہ پچھلے سال پی پی پی کے اپنے فنڈ سے جو امدادی اشیاء متاثرین کے لئے آئی تھی وہ دیر سے تعلق رکھنے والے صدر نجم الدین خان اپنے حلقے میں تقسیم کئے اور چند برس قبل جب وہ وفاقی وزیر تھے اس وقت سیلاب کے بعد آنے والی امدادی اشیاء کی جس انداز سے بند بانٹ ہوئی اس کا اعتراف موصوف نے خود ایک ملاقات میں بتا چکے ہیں۔
پی پی پی چترال کے قیادت کی نااہلی اور آپسی چپقلش نیز ویلج کونسل لیول کی سیاست کی وجہ سے سیلاب متاثرین کو کوئی امداد نہیں ملی اور نہ ہی بحالی کے لئے ایک روپے ریلیز ہو گئے۔