سیلاب سے متاثرہ پرواک سائیفن ائرگیشن اسکیم کی بحالی پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیاجائے۔ سابق اے سی اسرار احمد

اپرچترال (چترال ایکسپریس) سابق اے سی اسرار احمد  ساکنہ میراگرام نمبر 1نےایک اخباری بیان میں بڑی افسوس کے ساتھ تمام سرکاری اداروں ،این جی اوز  اور خاص کر اے کے ڈی این کے زمہ دار افسران کے نوٹس میں لاتے ہوئے کہا ہےکہ پرواک چترال میں رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا گاوں ہے۔یہاں پانی کی شدید قلت تھی اور بمشکل 20 فیصد زمین زیر کاشت تھی اور 80 فیصد زمین بالکل بنجر پڑی تھی 1985 میں اے کے آر ایس پی نے دیہی تنظیمات کے زریعے اس علاقے کے لئے ایک مثالی سائیفن ائرگیشین اسکیم کو تکمیل تک پہنچا کر علاقے کے لوگوں کی تقدیر اللہ پاک کی مہربانی سے بدل دی اور علاقے کے لوگ ہر طرح سے خوشحال اور خود کفیل ہو گئےتھے۔انہوں نےکہا ہے کہ اس گاوں کے میوہ جات سیب،انگور , خوبانی اور ناشپاتی وغیرہ علاقے میں بہت مشہور ہیں اور لوگ ان میوہ جات کا کاروبار کرکے اپنے بسر اوقات کر رہے تھے مختصرا” لوگ ہر لحاظ سے خوشحال ہو گئے تھے۔ لیکن امسال دریائے یارخون میں طغیانی اور سیلاب نے اس انتہائی قیمتی سائیفن ائرگیشن کو بہا کے لے گیا اور علاقے کے فصل جات بلکل تباہ برباد ہوگئے۔لیکن میری نظر میں سب سے بڑی بربادی ان بڑی قیمتی پھلدار اور غیر پھلدار درختوں کی ہے جو 40 سالوں میں پھلے پھولے تھے سوکھ رھے رہے ہیں اور ایک بربادی کا منظر پیش کر رہے ہیں جو کہ سب کے لئے ناقابل برداشت ہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں اور قہر درویش برجان درویش کا مصداق ہے۔ان تباہ کن سیلابوں کی وجہ سے علاقے کے دوسرے بنیادی ڈھانچہ (infrastructure) یعنی روڈ،پل اور واٹر سپلائی اسکیم مکمل طور پر برباد ہوئے لیکن صد افسوس بصد افسوس عرصہ دراز گزرنے کے باوجود نہ حکومت وقت کی طرف سے بحالی کا کوئی اقدام کیا گیا اور نہ کسی این جی او  خاص کر اے کے ڈی این کے اداروں کی طرف سے بحالی کا کوئی عملی اقدام نظر ارہا ہے۔شمالی علاقہ جات اور ضلع چترال میں سائفین ائرگیشن اسکیم پرواک اےکے آر ایس پی کا سب سے بڑا اور ایک مثالی کامیاب منصوبہ تھا جس کی بحالی جنگی بنیادوں پر ہونا چاہئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔