نگران کابینہ کا حجم ….محمد شریف شکیب
خیبرپختونخوا کی دوسری نگران کابینہ کےلئے 20 سے زائد اہم شخصیات کے نام کلیئر کر دیئے گئے۔کابینہ میں سیاسی و متنازعہ شخصیات کی بجائے ٹیکنوکریٹس کو شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔جن میں ریٹائرڈ جج، افسران، ماہرین معاشیات، تاجر اور صنعت کار شامل ہوں گے۔واقفان حال کے مطابق سابق نگران کابینہ میں شامل چار پانچ ناموں کو ایک مرتبہ پھر نئے کابینہ کا حصہ بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔سابق بیوروکریٹس اشفاق ، ظہور الحق اورعامر عبداللہ کی کابینہ میں شمولیت کا امکان ہے۔نگراں وزیر اعلی نے نئی نگران کابینہ میں مشیر اور معاونین خصوصی شامل نہ کرنے کی تجویز دی ہے۔نگران کابینہ کی تشکیل کے لئےاسلام آباد اور پشاور میں بااثر اور اہم شخصیات سے طویل مشاورت ہوئی ہے۔آئین پاکستان کے مطابق نگراں حکومت کا واحد مینڈیٹ آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرانا ہے آئین کے تحت نگراں حکومت کی مدت صرف تین ماہ ہے تاہم سبکدوش ہونے والی وفاقی حکومت نے نگرانوں کی مدت میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کردیا ہے۔جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ عام انتخابات کے لئے ازسرنو مردم شماری کرکے نئی انتخابی فہرستیں بنائی جائیں گی جس کے لئے الیکشن کمیشن نے چار سے چھ ماہ کی مہلت طلب کی تھی۔نگراں حکومت کی مدت میں ممکنہ اضافے کے پیش نظر امور مملکت چلانے کے لئے انہیں اضافی اختیارات بھی دیئے گئے ہیں۔صوبے کی مالی پوزیشن اتنی مستحکم نہیں کہ نگراں کابینہ میں وزراء کی فوج بھرتی کی جائے۔اکثر محکموں کے ملازمین کی تنخواہیں کئی مہینوں سے رکی ہوئی ہیں۔حکومت کے پاس انشورنس کمپنی کو مفت علاج پروگرام کے لئے ادائیگیوں کے پیسے نہیں ہیں جس کی وجہ سے پی آئی سی سمیت متعدد ہسپتالوں میں ضروری آپریشنز بھی تعطل کا شکار ہیں۔بی آر ٹی کے فیڈر روٹس کی گاڑیاں ٹرمینل میں کھڑی ہیں انہیں چلانے اور موجودہ بس آپریشن جاری رکھنے میں بھی حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے۔وفاق کے ذمے صوبے کے اربوں روپے کے بقایاجات بھی وصول نہیں ہو سکے اس ناگفتہ بہہ معاشی صورتحال میں درجنوں نگراں وزراء کی تقرری صوبے کی معاشی صورتحال کو مزید خراب کر سکتی ہے۔نگراں وزیر اعلی محمد اعظم خان نہایت تجربہ کار اور سنجیدہ آدمی ہیں انہیں اپنے صوبے کے حالات اور عوام کی حالت زار کو سامنے رکھتے ہوئے نگراں کابینہ سے متعلق فیصلے کرنے ہوں گے۔