تین ہفتوں سے ٹی۔ایم اے چترال کے ملازمین کے ہڑتال ،چترال شہر گندگی اور غلاظت کا ڈھیر بن گئی
چترال (عبدالغفار سے) گزشتہ تین ہفتوں سے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن چترال کے ملازمین کے ہڑتال کی وجہ سے چترال شہر گندگی اور غلاظت سے اٹ گئی ہے اور ہر طرف تغفن اور بدبو کا دور دورہ ہے اور راہ چلتے مسافر منہ پر رومال ڈال کرچلنے پر مجبور ہوگئے جبکہ پہلی مرتبہ یہاں آنے والے بیرونی سیاح بھی پریشانی کے عالم میں بمبوریت اور دوسری وایوں کی طرف نکل جاتے ہیں اورجن مقامات پر کوڑا کرکٹ کو اٹھانے کے لئے کولیکشن پائنٹ بنائے گئے ہیں،
اس کے آس پاس رہنے والے دن رات بدبو کے بھبوکے اٹھنے کی وجہ سے اذیت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ٹی ایم اے ملازمین گزشتہ چھ ماہ سے تنخواہ جات کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاجی طور پر ہڑتال کررہے ہیں جبکہ اس سے سب سے متاثر چترال شہر اور نواحی گاؤں کے رہنے والے ہیں جوکہ صفائی نہ ہونے اور پانی کا کنکشن خراب ہونے کی صورت میں میونسپل سروسز سے محروم ہیں۔ عوامی حلقوں نے نگران صوبائی حکومت کی بے حسی اور ٹی ایم اے کے بے چارہ ملازمین کو تنخواہوں کی پے منٹ کرنے کے لئے خصوصی گرانٹ کی منظور ی اور ریلیز میں غیر معمولی تاخیر سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ اس ناکامی پر وزیر اعلیٰ اعظم خان کو استعفیٰ دے کر گھر چلا جانا چاہئے تھا لیکن وطن عزیز میں اس طرح اپنی ناکامی کا اعتراف کرنے کی کوئی روایت نہیں۔ دریں اثناء غلاظتوں کے ادھر ادھر بکھرجانے اور فضا کا مکدرہونے کی وجہ سے چترال شہر اور نواحی علاقوں میں بیماریاں پھیل جانے کے خطرات منڈلارہے ہیں جس کا حدشہ ڈاکٹرز کمیونٹی بھی کررہی ہے۔ چترال کے عوامی حلقوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اس نازک صورت حال کا آز خود نوٹس لے کر ٹی ایم اے ملازمین کو تنخواہوں کی فوری ادائیگی کرکے چترال میں میونسپل سروسز کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔