چترال،غیرملکی سیاحوں کو سہولت دینے کی بجائے انہیں مزید مشکلات سے دوچار کرنا افسوسناک ہے۔سیاحتی اسٹیک ہولڈرز

چترال ( محکم الدین )چترال کے مختلف ٹور اپریٹرز ، ٹور گائیڈز اور ہوٹلنگ سے وابستہ افراد نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ کہ کالاش گرمائی تہوار “اوچاو” کا آغاز ہو نے والا ہے ،غیر ملکی سیاح صدیوں قدیم کالاش تہوار میں شریک ہونے میں دلچسپی رکھتے ہوئے دنیا کے کونے کونے سے پاکستان پہنچ رہے ہیں ۔ لیکن چترال کے سفر کے دوران چیک پوسٹوں پر چیکنگ کے نام پر انہیں جس طرح اذیت دے کر واپس جانے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔ وہ ناقابل بیان ہے ۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نےکہا ۔کہ اس غیر معمولی اذیت ناک اقدام سے جہاں سیاح انتہائی مشکل کا شکار ہورہے ہیں ۔ وہاں پاکستان کا سیاحتی حوالے سے امیج پوری دنیا میں بری طرح خراب ہو رہاہے ۔ اور معاشی نقصان اس کے علاوہ ہے ۔ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران ایسے کئی واقعات ہوئے ۔ جس میں غیر ملکی سیاح اپنے قانونی دستاویزات اور اجازت نامہ کے ساتھ مسافر گاڑیوں میں چترال کا سفر کیا ۔ تو چکدرہ پل پہنچنے کے بعد سکیورٹی اداروں کے جوانوں نے انہیں روکا ۔ اور چترال کا سفر کرنے کی اجازت دینے سے انکار کرتے رہے ۔جس سے دیگر مسافروں کو بھی اذیت سے گزرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انٹر نیشنل سیاحوں کے ساتھ روز کا معمول بن چکا ہے ۔ خصوصا چترال آنے والے غیر ملکی سیاحوں کے ساتھ رویہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ اس بات کی تصدیق ڈائریکٹر یونیسکو نے چترال پہنچنے کے بعد خود کی ۔جو گذشتہ روز چترال آرہے تھے ۔ اور ان کی ایک میٹنگ دن ایک بجے ایون میں طے پائی تھی ۔ لیکن سکیورٹی چیک پوسٹ چکدرہ میں انہیں روکا گیا ،اور تین گھنٹوں تک انہیں چترال سفر کرنے کی اجازت نہ دی گئی ۔ جس کا انہوں نے چترال پہنچنے کے بعد خود اظہار کیا ۔ اور شرکاء میٹنگ سے تاخیر سے پہنچنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے معذرت طلب کی ۔
سیاحتی سٹیک ہولڈرز نے کہا ہے کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ کے پی ٹی سی اے سیاحت کے فروغ اور سیاحوں کو سہولت فراہم کرنے کی دعویدار ہے ۔ اور سیکورٹی کا مقتدر ادارہ بھی سیاحت کی ترقی کیلئے کوشان ہے ۔ اس کے باوجودسیاحوں کو سہولت دینے کی بجائے انہیں مزید مشکلات سے دوچارکیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کے پی ٹی سی اے سے اس مسئلے کو مقتدر اداروں کے آفیسران سے مل کر سنجیدہ طریقے سے حل کرنے کا مطالبہ کیا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔