چترال انتظامی افسران اور عوامی نمائندوں کے درمیان سکیورٹی کے حوالے سےکانفرنس

چترال میں حالت مکمل نارمل ہیں تمام سکولز, کالجز, ہسپتال, بازار اور یونیورسٹیاں کھلے ہیں۔

چترال (چترال ایکسپریس)چترال امن کے حوالے سے سیکیورٹی فورسز کے آفیسران ، ڈپٹی کمشنر چترال لوئر ،سیاسی و سماجی نمایندگان ، علماء اوروکلاء کاغیر معمولی اجلاس

 اجلاس میں کمانڈنٹ چترال سکاوٹس سمیع زمان، ڈی۔پی ۔او لوئر چترال اکرام اللہ خان,اور ڈپٹی کمشنر محمد علی خان نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

اجلاس میں ہیڈ اف ڈپارٹمنٹس ,علمائے کرام, منتخب عوامی نمائندوں اور مختلف سیاسسی پارٹیوں کے رہنماوں نے  شرکت کی۔

سکیورٹی اجلاس میں , کمانڈنٹ چترال سکاوٹس سمیع زمان ،ڈی۔پی ۔او لوئر چترال اکرام اللہ خان,اور ڈپٹی کمشنر محمد علی خان نے چترال کے موجودہ سکیورٹی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔

اجلاس کے دوران افسران نے اپنے خطاب میں کہا کہ چترال میں حالت مکمل نارمل ہیں تمام سکولز, کالجز, ہسپتال, بازار اور یونیورسٹیاں کھلے ہیں۔

پاکستان آرمی, چترال سکاوٹس, چترال لیویز اور چترال پولیس کے جوان ہائی الرٹ ہوکر سرحدوں پر ڈیوٹی دے رہے ہیں۔
چترال کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر سکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔

عوامی نمایندگان کی طرف سے چیف آف آرمی اسٹاف سےشہداء کے خاندانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے چترال کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا

 اجلاس میں دہشت گردوں کی طرف سے سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرکے چترال کے امن کو نقصان پہنچانے کی ناکام کو شش پرتفصیلی بریفنگ دی گئی ۔اور سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی بہادری اور شجاعت سے لڑتے ہوئے دہشت گردوں کو زبردست نقصان پہنچانے اور جام شہادت نوش کرنے پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔اجلاس میں بمبوریت کے شیخان قبیلے کے جوانوں کی سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے اور سامان حرب کی چیک پوسٹ پر ترسیل میں انتہائی جوش اور جذبے کا مظاہرہ کرنے پر ان کی تعریف کی ۔ اجلاس میں عمائدین چترال کی طرف سے مختلف تجاویز سامنے آئے اور مطالبہ کیا گیا  کہ چیف آف آرمی سٹاف شہداء کے خاندانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے چترال کا دورہ کرے ۔ کالاش ویلیز بمبوریت کے سائڈ پر بارڈر کے قریب چیک پوسٹ قائم کئے جائیں ،بارڈر کی فینسنگ کی جائے ۔ نیز ارسون سے گبور تک بارڈر ائریا کے کم از کم پانچ سو جوانوں کوسیکیورٹی فورسز میں بھرتی کرنے کی تجویز دی گئی ۔ کیونکہ ان علاقوں کے نوجوان پہاڑی راستوں ،گزرگاہوں اور مقامات کے بارے میں زیادہ معلومات رکھتے ہیں ۔ اس لئے ان کی بطور فورس بھرتی چترال کو پر امن رکھنے کیلئے انتہائی سودمند ثابت ہوگی ۔ ذ رائع کے مطابق اجلاس میں سوشل میڈیا میں افواہیں پھیلاکر عوام کو بدظن کرنےوالے افراد کو کنٹرول کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔اور ایسے افراد کے خلاف بلا امتیاز قانونی کاروائی کرنے کے بارے میں بھی تجویز بھی دی گئی۔

اجلاس میں میں عوامی نمائندوں نے کہا چترال کے غیور عوام اپنے علاقے کی حفاظت کے لئے کسی بھی قسم کے قربانی سے دریغ نہیں کرینگے اور اپنے سکیورٹی اداروں کے ساتھ ملکر چترال کے امن کو ہر صورت برقرار رکھیں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔