دھڑکنوں کی زبان ۔۔۔۔۔”میر کاروان کی شکیباٸی “۔۔۔۔۔محمدجاوید حیات

میر کاروان کے اوصاف میں کارواں کی راہنماٸی اور حوصلہ افزاٸی بہت بڑے اوصاف ہیں ۔۔میر کارواں روح کارواں ہوتا ہے ورنہ کارواں بکھر جاتاہے ۔محکمہ تعلیم اپر چترال کے میر کارواں مفتاح الدین صاحب اور ان کا عملہ تن دہی سے کام میں مصروف رہتے ہیں۔ضلع نوزاٸدہ جام کا بوجھ ہے۔لیکن ان کے اوصاف میں خلوص نمایان ہے۔ اپنے اداروں کے لیے فکر کرنا ان کی کارکردگی بہتر بنانے کی سعی کرنا ان کی جد و جہد کا حصہ ہونا چاہیۓ ۔وہ سعی پیہم میں ہیں ثبوت ان کے اداروں کی کارکردگی ہے حالیہ میٹرک اور ایف اے ایف ایس سی کا امتحانی نتیجہ اوربچوں کی بہترین کارکردگی ان کی جان فشانی کا ثبوت ہے ۔۔ضلعے کا تعلیمی دفتر ایک چھتری ہے ۔۔۔ادارے باغ ہیں ۔۔۔اساتذہ مالی ہیں اور بچے پھول ہیں یہ ایک مسلسل عمل ہے اور جانفشانی کا عمل ہے استاد کرچی کرچی ہوجاتا ہے تب جا کے کہیں چمن انسانیت کا پھول سینچا جاتا ہے یہ معلمی کوٸی مذاق تھوڑی ہے۔ محکمہ تعلیم کے آفیسرزاگر اپنے اداروں، اپنے اساتذہ اور بچوں کی حوصلہ افزاٸی کے لیے اداروں کا دورہ کریں گے ان کی کارکردگی کو سراہیں گے ۔کام میں ان کی مدد کریں گے ۔اداروں کے اندر مساٸل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے تو سسٹم زندہ رہے گا ۔اس مہینے کی پچیس تاریخ کو عصر کے وقت ڈی ای او صاحب کی گورنمنٹ ہاٸی سکول واشچ میں آمد ہوٸی ۔ڈبل شفٹ پروگرام کے بچے موجودتھے ۔ان سے خطاب کرکے انہوں نے کہا کہ تمہارا مستقبل تمہارے ہاتھوں میں ہے ۔۔اللہ انسان کو صلاحیتوں سے نوازتا ہے اور تقاضا ہے کہ ان صلاحیتوں کو بروۓ کارلایا جاۓ ورنہ اللہ کی نعمتوں کی ناشکری ہے ۔۔اپنی صلاحیتوں کو بروۓ کار لاٶ اور ٹوٹ کے پڑھو ۔ انھوں نےڈی ایس ایس کے اساتذہ کو خراج تحسین پیش کیا کہ وہ بغیر تنخواہ کے کام میں لگے ہوۓ ہیں بہترین نتیجہ دیکھانے پہ ان کو مبارک باد دی ۔ڈی ای او صاحب کی شپ گزاری اسی گاٶں میں تھی ان کے ساتھ ڈپٹی ڈی ای او مقدس صاحب، اے ڈی ای اوز ناصر شاہ صاحب ،امتیاز صاحب سپرٹنڈنٹ عطا الرحمن صاحب اور ریٹاٸرڈ استاذ سراج صاحب موجود تھے یہ خوش اٸند بات تھی کہ کسی بھی ادارے میں یہ سارے آفیسرز جاٸیں تو ان کے متعلقہ سارے مساٸل زیر بحث آجاٸیں ۔ صبح جب یہ سارے آفیسرز گورنمنٹ ہاٸی سکول واشچ آۓ تو اچھا لگا یہ اس ادارے کی تاریخ پہلی بار تھی کہ اس میں موجود درینہ مساٸل کے بارے میں تفصیل جانکاری ہو رہی تھی ۔۔ کوٸی چاردیواری کا پوچھ ریے تھے کوٸ ساٸنس لیپ اور لیپ میں سامان کا پوچھ رہےتھے ایک پانی بجلی اور بنیادی سہولیات سے متعلق گفتگو کر ریے تھے ایک سکول کے اندر بچوں کی تعلیمی حالت کا جاٸزہ لے رہے تھے دسویں کلاس میں دو بچیاں دوسری کلاسوں نہم اور ہفتم سے لاء کر بیٹھاٸی گٸ تھیں۔ڈی ای او صاحب کو بتایا گیا کہ یہ وہ بچیاں ہیں جن کو سکول سے باہر راستوں میں مبلغ تین ہزار اور دو ہزار روپے ملے انھوں نے اسی وقت لاء کر ہیڈ ماسٹر کے دفتر میں جمع کیا اور ہیڈ ماسٹر نے یہ امانت ان کے مالکوں تک پہنچایا ۔بچیوں کی کارکردگی اور امانتداری کو سب نے سراہا ۔سکول انتظامیہ کی طرف سے ان کو انعام دیۓ گۓ ڈی ای او صاحب نے ہزار ہزار روپے کا نقد انعام ان کو دیا اور اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ایمانداری ہمارے بچوں کی پہچان ہے ۔کردار اصل تعلیم ہے جو تعلیم عمل اور کردار سے خالی ہو اور جو تعلیم بچے کے رویے میں مثبت تبدیلی نہ لاۓ وہ تعلیم نہیں ہے ۔لکھنا پڑھنا سیکھنا ہنر ہے اصل تعلیم کردار کی مثبت تبدیلی ہے ۔ڈی ای او صاحب نے اساتذہ اور بچوں کی کاردگی کو سراہا ۔۔محکمے کے سربراہاں کی یہ جھرمٹ اس ادارے کے لیے ایک اعزازسے کم نہ تھا اورامید واثق ہے کہ ادارے کے درینہ مساٸل حل ہوں گے ساٸنس لیپ کے لیے بنیادی ضروری سامان پہنچاۓ جاٸیں گے پانی بجلی کا بندوبست ہوگا سکول کی دو عمارتوں کے درمیاں فلاٸی اوٸر کی تعمیر ہوگی ۔۔اساتذہ کی تعداد بڑھاٸی جاۓ گی ۔اگرچہ اداروں میں مساٸل کی بھر مار ہے مگر کوشش سے مساٸل حل ہو سکتے ہیں محکمہ تعلیم اپر چترال کے اس پر خلوص انداز دلبری کو ہم سراہتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ ان کو ہمارا دست راست بناۓ اور قوم کی اس عظیم خدمت کو احسن طریقے سے انجام دینے میں ان کی مدد فرماۓ۔۔۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔