دادبیداد۔۔۔حماس اور اسرائیل۔۔۔ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
حماس اور اسرائیل کی جنگ کا چوتھا دن ہے ان سطور کی اشاعت تک ہفتہ گذر چکا ہو گا اور حا لات نیا رخ اختیار کر چکے ہو نگے سر دست معاملہ یہ ہے کہ فلسطینی حماس کے پر چم تلے دشمن کو اپنی سر زمین سے نکا لنے کے لئے لڑ رہے ہیں یہ پہلی جنگ نہیں یہ جنگ 1948سے جاری ہے امریکہ، یورپ اور ان کے اتحادیوں نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان کیا ہے یہ بھی نئی بات نہیں 1948سے یہی ہو تا آیا ہے ایران کی اسلامی حکومت اور فلسطینیوں کی جلا وطن تنظیم حزب اللہ نے حماس کی حمایت کا اعلان کیا ہے اس کے جواب میں اسرائیل نے لبنان پر بھی بمباری کی ہے جنگ کی بڑی خبر یہ ہے کہ حماس نے اسرائیلی فوج کے چند افیسروں کو پکڑاہے جو اس وقت حماس کے کیمپ میں یر غمال ہیں ان کی ویڈیوز جاری کی گئی ہیں اسرائیلی بمباری سے غزہ کی پٹی میں عورتوں اور بچوں کی شہادت ہوئی ہے جن کی تصاویر اخبارات اور نیوز چینلوں پر آرہی ہیں ایک مشہور مقولہ ہے کہ جنگ میں پہلا نشانہ سچائی کو بنایا جاتا ہے اس جنگ میں ایسا ہی ہوا ہے دونوں طرف سے کا میابی کے دعوے کئے جارہے ہیں حماس کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کو نیست و نا بود کر نے تک جنگ جاری رہیگی، اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی ریا ست کا نام و نشان مٹایا جائے گا اب تک جو تبصرے اور جائزے منظر عام پر آئے ہیں وہ تین پہلووں کی نشان دہی کرتے ہیں پہلی بات یہ ہے کہ 2024میں امریکہ کے اندر صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں انتخابات جیتنے کے لئے بر سرا قتدار ڈیمو کریٹک پارٹی کو مشرق وسطیٰ میں بڑی جنگ کی ضرورت تھی یہ جنگ امریکی انتخا بات پر اثر انداز ہی نہیں ہو گی بلکہ فیصلہ کن کردار ادا کرے گی دوسری بات جو سامنے آرہی ہے وہ یہ ہے کہ یو کرین کی جنگ ختم ہونے سے اسلحہ کے تاجروں میں تشویش پائی جاتی تھی کہ کاروبار کسیے چلے گا چنانچہ کاروبار کو آگے بڑھانے کے لئے نیا محاذ جنگ فلسطین میں تلاش کر لیا گیا ”کسی کی جان گئی تیری ادا ٹھہری“ تجزیہ نگا روں کے مطابق اسرائیل کی تیاری اور منصو بہ بندی حماس سے بہتر ہے اسرائیلی فوج نے حماس کے جنگجووں کو اندر آنے کا راستہ دے کر اپنے جنگی چال میں پھنسالیا ہے اس جال سے فلسطینی مجا ہدین کا نکلنا مشکل ہوگا اس رائے کے مقابلے میں دوسری رائے یہ ہے کہ حماس نے ہفتہ کے دن یہودیوں کو ہفتہ وار میلے میں پھنسا کر اچانک حملہ کرکے اسرائیلی طاقت کو بری طرح بے نقاب کیا اور اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی کی صلاحیت کا مذاق اڑایا اب اسرائیل کے ساتھ حماس کی شرائط پر جنگ بندی ہوگی اور حماس کا پلہ بھاری رہے گا اس بحث میں باربار یہودی پروٹو کالز کا ذکر آتا ہے اور کہا جا تا ہے کہ سب کچھ پروٹو کا لز کے مطابق ہورہا ہے اگر یہ جنگ ہے تو یہو دیوں کا پلہ بھاری رہے گا، اگر یہ ڈرامہ ہے تو اس کے ہدایت کار یہودی ہیں کوئی اور نہیں یہودی پروٹوکا لز کے نام سے ایک دستاویز 1903میں روسی زبان میں شائع ہوئی تھی اس کے جرمن، فرانسیسی تراجم بھی ایک ساتھ شائع ہو ئے تھے اس کا انگریزی تر جمہ 1919میں منظر عام پر آیا اس کا نا م ہے ”صیہونی اکابرین کے اجلاس میں طے پانے والے معا ہدات“ یہ طویل نام روسی زبان سے لیا گیا ہے جس اجلاس کا ذکر ہے وہ 1869اور 1871ء کے درمیاں ایک خفیہ مقام پر ہواتھا اس کا مختصر نام ”دی پرو ٹو کالز“ ہے اس کا اردو ترجمہ کرنل محمد ایوب نے کیولری گراونڈ لاہور سے 1961میں شائع کیا تھا یہ ایک انگریزی کتاب کا ترجمہ ہے جس کا نام تھا ”Pawns in the game“ اردو ترجمے کا نام ”کھیل کے مہرے“ رکھا گیا ہے پروٹو کالز کی تین باتیں حماس اسرائیل جنگ پرصادق آتی ہیں ایک بات یہ ہے کہ ذرائع ابلا غ اور اسلحہ ساز کار خا نے اپنے ہاتھ میں رکھو اسلحہ فروخت کر نے کے لئے ذرائع ابلا غ کے ذریعے جنگ کا ماحول پیدا کر پھر اسلحہ فروخت کرو اور جنگ سے مال کماؤ ایک اور بات یہ ہے کہ جنگ اپنے ملک سے دور لے جاؤ اتنی دور لے جاؤ کہ بارود کی بو بھی تمہارے ملک میں محسوس نہ ہو آخری بات یہ ہے کہ جنگ بندی کے اندر اگلی جنگ کا اختیار اپنے ہاتھ میں رکھو جنگ بندی کے اندر جنگ کا امکان رکھ دو، یہ چار نکات ذہن میں رکھ کر سو چو تو حماس اسرائیل کشید گی کا نقشہ سامنے آئے گا۔