دریچہ اسلام*ہیرو کی قربانی*..(4)…*تحریر۔ شہزادہ* مبںشرالملک
٭ *عبدالدارسے عبداللہ تک۔*
ایک زمانہ وہ تھاجب منا کی تپتی ہوئی صحرا میں…. حضرت ابراہیم ؑ اپنے لخت جگر حضرت اسماعیل ؑ کے گلے میں چھری چلاکے رب کریم کے حضور سرخ رو ہوچکے تھے آج اسی ابراہیمی سنت کو زندہ کرنے کا وقت آچکا تھا.. فاران کے ہیرو جنہوں نے…زم زم… کی کھدائی کے دوران رب کائنات سے جو وعدہ کیاتھا… اب اسے نبھانے کا وقت آگیا تھا…. اس نے اعلان کیاتھاکہ…زم. زم… کے نکلنے پر اللہ کے عطا کردہ دس بیٹوں میں سے ایک کو اللہ کے لیے قربان کردے گا…. سارے بیٹوں نے باپ کے فیصلے پر سر تسلیم خم کیے۔
ایک دن حسب وعدہ دس بیٹوں کو ساتھ لیا …. اور کعبہ میں آکے ان کے درمیان خوش نصیب کا انتخاب کرنے کے لیے…. فال… کا تیر پھنکا…. سب لوگ دھڑکتے دلوں کے ساتھ یہ منظر دیکھ رہے تھے کہ فال…. مکہ کے سردار کے کس بیٹے کے حصے میں آتا ہے…. لیکن دوسری طرف سردارکے بیٹے… تسلیم و رضاکا پیکر بنے…. ہیرو کے فیصلے پر قربان ہونے کو تیار کھڑے تھے… فال… نکلا بھی تو ہیرو کے سب سے پیارے بیٹے….جس پر پورا ۔۔۔ مکہ۔۔ قربان ہونے کو تیار تھا… جس کے چہرہ حسین اور پرنورپیشانی کاہر کوئی دیوانہ تھا…. مجمع میں ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا… اور سب نے اپنے سردار کی مخالفت میں آواز بلند کیے… کہ اسے کسی حال میں قربان ہونے نہیں دیں گے… اس کے بھائیوں نے خود کو پیش کیے کہ ہمیں قربان کیا جائے…. لوگوں نے اپنے بیٹے پیش کیے…. کہ کسی طرح…. اس چاند چہرے والے جوان کو بچایا جائے…. ہیرو… آگے بڑھے اور بیٹے جن کا نام…. عبدالدار…. تھا ہاتھ سے پکڑا اورکعبہ شریف کے دروازے پر پہنچے…. اور رب کریم سے مخاطب ہو کے کہا ”اے پروردگار میں نے آپ سے وعدہ کیاتھا…. آج اسے نبھانے کاوقت آیا ہے…. اور میں اپنے سب سے چہیتے بیٹے کو آپ کے نام پر قربان کررہا ہوں … اور اس کا نام بدل کر….. عبداللہ…. رکھ رہا ہوں….. عبداللہ کی قربانی کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کے جم غفیر نے…. مکہ کے سردار کوگھیرلیا اور فیصلہ بدلنے پر مجبور کرنے لگے….کہ اسے ذبح کرنے کی وجہ بیان کی جائے۔ اگر آپ نے ایسا کیا تو ہم سب اپنے اپنے بیٹوں کو یہاں لاکر ذبح کرتے رہیں گے…… عبداللہ کے بدلے ہر کوئی فدیہ اور خون بہا دینے کا آرزو مند تھا…..لیکن سردار
کہاں بدلنے والے تھے…. آخر اس شرط پر راضی ہوگئےکہ….. کہ مقام حجر…. میں ایک مشہور کاہنہ سے اس مسلے کے حل کے لیے مشورہ لیاجائے اور جو فیصلہ وہ کریں وہ سب کو قبول ہوگا.. لوگ سردارکو لے کاہنہ کے پاس پہنچے اور سارا قصہ سنا دیا….. کاہنہ نے اپنے علم کے مطابق عمل کیا اور پوچھا…. تمہارے ہاں ایک آدمی کا خون بہا کس قدر ہے؟.. انہوں نے کہا… دس اونٹ… کاہنہ نے کہا تم واپس آپنے
شہر جاو اور دس اونٹ مہیا کرو۔ پھر عبداللہ اور ان کے درمیاں… فال…. نکالو اگر عبداللہ کے نام نکل آیا تو دس اونٹ بڑھاتے جاویہاں تک کہ تمہارا رب
راضی ہوجائیں…. لوگ خوشیاں مناتے ہوئے مکہ لوٹے۔ فاران کے ہیرو نے فال ڈالا مگر ہر بار فال عبداللہ کے نام نکلتا رہا اور ہر بار دس اونٹ بڑھاتے گئے۔ یہاں تک کہ تعداد…. سو…. کو پہنچا تب فال اونٹوں کے نام نکل آیا۔ لوگوں نے خوشی کے شادیانے بجائے…. ہیرو نے اپنی تسلی کے لیے دو بار اور فال ڈالا مگر ہر بار اونٹ ہی نکلے… ہیرو آگے بڑھے بیٹے کا ماتھا چوما اللہ کا شکر بجالایا اور تمام اونٹ اللہ کے نام پر قربان کیے… اور لوگوں کی جھرمٹ میں خوشیان مناتے ہوئے گھر پہنچے اس واقع کے بعد لوگ عبداللہ کو ۔۔۔۔ ذبح اللہ ۔۔۔ کے نام سے بھی پکارتے تھے۔….
بحوالہ۔ دلایل نبوت۔ الرحیق المختوم ۔تاریخ اسلام