دریچہ اسلام۔۔۔۔* ابابیل کی لڑائی (6)۔۔۔۔تحریر:مبشرالملک

# اصحاب فیل۔***

570ء میں یمن کے بادشاہ ۔۔۔۔۔ابرہہ اشرم بن صباح۔۔۔ نے جو یمن میں۔۔ شاہ حبشہ۔۔۔ کے نائب عیسائی حکمران تھے.. یمن کے درالسلطنت ۔۔۔شہر صنعاء ۔۔۔میں ایک۔۔۔ علیشان گرجا۔۔۔ اس مقصد کے لیے تعمیر کروایا کہ عرب دنیا کو ۔۔۔ حج کعبہ ۔۔۔۔ کی بجائے اس۔۔۔ کلیساء ۔۔۔کی جانب لایا جائے تاکہ… خانہ کعبہ… کی مذہبی حیشیت کا خاتمہ ہو سکے… اس مقصد کے لیے اس نے بے دریغ دولت استعمال کی… سنگ مر مر، سونا، قیمتی لکڑی کا بھرپور استعمال کیا…اور لوگوں کواس کی زیارت
کی دعوت دی….
یمن اور آس پاس کی ریاستوں کی فتوحات کے بعد۔۔۔ بت برستوں اوریہودیوں۔۔۔ کو زبردستی عیسائی بنانے کا مرحلہ جاری تھا… اور عرب دنیا میں عیسائیت کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی راہ میں سب سے بڑی
رکاوٹ…. بیت اللہ… کو مان رہے تھے…. شاہ یمن ابرہہ نے عربوں کو زبردستی اس… کلیسا… کی جانب موڑنے کی تحریک چلائی تو ایک عرب نوجوں نے طیش میں اکر رات اس۔۔۔ گرجے۔۔۔ میں غلاظت پھیلادئے… جب اس حرکت کی خبر بادشاہ کو پہنچی تو وہ بے حد غصہ ہوا اور قسم کھائی کہ جب تک….بیت اللہ… کو منہدم نہ کریگا چین سے نہیں بیٹھے گا…. وہ ایک لشکر جرار لیکر مکہ کی طرف بڑھا اور جو بھی روکاٹ بناشکست دیتا ہوا… طائف پہنچا۔
ابرہہ۔۔۔ ساٹھ ہزار۔۔۔ کے لشکراور ہاتھیوں کے ساتھ مکہ کے باہر ”مزدلفہ اور منیٰ“ کے درمیان…. وادی محسر… میں ڈھیرے ڈال کر قریش کے سردار سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی…. ابرہہ…. خانہ کعبہ کو ڈھاتے ہوئے خوف محسوس کر رہے تھے کہ کہیں عذاب میں مبتلا نہ ہوجائیں لہذا بات چیت کے ذریعہ اپنا مطلب نکالنا چاہتے تھے۔ابرہہ نے مکہ والوں کے اونٹ زبردستی قبضہ کئے رکھے ان میں سرردار مکہ حضرت عبدالمطالب کے اونٹ بھی شامل تھے۔ جناب عبدالمطالب جب ابرہہ سے ملنے آئے تو آپ کی شخصیت اور وجاہت سے متاثر ہوکے ابرہہ کھڑے ہوگئے۔
جب حضرت عبدالمطالب نے یہ مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اونٹ لینے کے لیے آیا ہے تو ابرہہ کو بہت مایوسی ہوئی اور حیرت سے کہا”میں آپ کی شخصیت سے بہت متاثر ہوا تھا اور یہ سمجھ رہا تھا کہ آپ مجھے …. بیت اللہ… کی بے حرمتی سے روکیں گے مگر آپ تو اونٹوں کی معمولی مطالبے پر آگئے ہیں؟ آپ نے جواب دیا” ہمارے پاس وہ طاقت نہیں کہ آپ کا مقابلہ کر سکیں یہ اونٹ میرے ہیں اور یہ گھر اللہ کا ہے وہی اس کا مالک ہے اور وہی اس کے محافظ ہیں۔ یہ کہہ کر اپنے اونٹ لے کر واپس ہوے اور مکہ والوں کو لے کر پہاڑوں کی طرف نکل گئے اور شہر مکہ ابرہہ کے لیے خالی کر دیا۔ سردار مکہ۔۔۔۔ کی بات کا ۔۔۔ابرہہہ۔۔۔ پرسخت اٹر ہوا اور وہ ایک انجانے خوف میں مبتلا ہوے وہ کسی طرع مزکرات کے بہانے اس مسلے کو حل کرنا چاہتے تھے اور۔۔۔ کعبہ۔۔۔ کی جانب بڑھںنے سے لت ولال سے کام لیتے رہے۔اس اقدام سے فوج کا مورال بھی گرتا گیا اور ۔۔۔ قریش۔۔۔ کی جانب سے بھی کوئی وفد سامنے نہیں ایا تو مجبورا ابرہہہ نے بوجھل دل کے ساتھ مکہ کہ جانب بڑھا وہ ۔۔۔۔ محمود۔۔۔ نامی ایک مشہور ہاتھی پر سوار تھے گیارا اور بھی ہاتھیاں فوج کے ساتھ تھے وادی محسر میں پہنچے تو ہاتھی بیٹھ گے اور بڑھنے سے معذور ہوگیے جب ان کا رخ دوسری جانب موڑتے تو بھاگ کھڑے ہوتے
سپاہی زبردستی اسے آگے بڑھانے کی کوشش کرتے جب مکہ کے قریب آئے تو آسمان میں پرندوں کے ۔۔۔ جھنڈ کے جھنڈ۔۔۔ نظر آیے جنہوں نے ٹھیکری جیسے پتھر ابرہہ کی فوج پر۔۔۔ برسا۔۔۔ دئیے اور وہ کھائے ہوئے بھس کی طرح ہوکے رہ گئے۔ ابرہہ زخمی ہوکے بھاگا مگر راستے مین دم توڑ گیے سورہ فیل میں اس واقع کا ذکر موجود ہے۔ ان۔۔۔ سنگ ریزوں۔۔۔ سے مکہ کے بچے بچیان مدتوں تک گھروں میں رکھ کر کھیلتے رہتے۔

*# عظمت کعبہ۔*

اگر ۔۔۔ ابرہہہ کامیاب ہوتا تو عرب کا پورا خطہ۔۔۔ عیسایت ۔۔۔ کی اغوش میں چلاجاتا۔۔۔ لیکن اللہ اس خطہ کی تقدیر بدلنے والے تھے اور یہ بھی ایک اشارہ تھا۔ کہ ۔۔۔۔ بت پرستوں۔۔۔ کی دنیا بدلنے والی ہے۔ اس واقعے کے بعد۔۔۔ اہل ایران اور عیساءی دنیا کے علاوہ مشرکوں اور یہود میں بھی۔۔۔ کعبہ کی عظمت کے چرچے ہونے لگے۔

بحوالہ۔محمد عربی۔ بخاری شریف۔ دالیل نبوت

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔