دریچہ اسلام ۔۔**۔۔۔ . *انمول ہیرا* ۔ ۔۔.* (8)۔۔*تحریر۔۔* *مبشرالملک*
*# رضاعت**
عرب دستور کے مطابق قریش کے معزز خاندان اپنے بچوں کی بہتر پرورش اور نشو نما کے لیے ان کو مکہ کی گرم آب و ہوا سے نکال کرصحرا میں بدو قبائل کے ہاں رضاعت کے لیے بھیج دیا کرتے تھے ۔اور یہ صحرائی خواتین سال میں کئی مرتبہ مکہ آکے متمول گھرانوں کے بچوں کو ساتھ لے جاتے یوں۔۔۔ حلیمہ سعدیہ۔۔۔ ایک قافلے کے ساتھ مکہ آئیں اور ساری خواتین نے متمول گھرانوں کے بچے گود لیے لیکن ۔۔۔۔ عرب کے چاند۔۔۔ کو یتیم کہہ کر سب نے ٹھکرا دیے۔۔۔ بی بی حلیمہ ۔۔۔ کو کوئی بچہ نہ ملا تو شوہر کی اجازت سے واپس۔۔ بی بی آمنہ۔۔۔ کے پاس آییں اور ان کے لال کو ساتھ لے جانے کی درخواست کی جو آپ نے قبول کر لی۔ یہ سخت قہط اور تنگ دستی کے آیام تھے حلیمہ کہتی ہیں جب بچے کو لیکر مکہ کے باہر ساتھیوں کے ڈھرے پر پنچا تو میرا سینہ دودھ سے بھر گیا حالانہ میرے اپنے بچے کے لیے میرے سینے میں دودھ نام کی چیز نہیں ہوتی تھی ۔ دونوں بچوں نے جی بھر کے دودھ پیا اس دوراں میرے شوہر نے اونٹی کو دیکھا تو اس کے ۔۔۔تھن دودھ۔۔۔۔ سے بھر چکے تھے اسے دوہنے کے بعد ہم نےپہلی مرتبہ۔۔۔ شکم سیر ۔۔ہوکے دودھ کا لطف اٹھایا۔ صبع اٹھ کے میرے شوہر نے خوش ہوکے کہا حلیمہ تم نے ” یتیم بچے کو نہیں ایک ۔۔۔ انمول ہیرے ۔۔۔ کوگود لیا ہے جو ہمارے لیے خوشیوں کے دروازے کھول دے گا۔”
دوران سفر ہی آپ ﷺ کے کمالات اور براکات واضح ہونے لگے۔ جس لاغر گد ھے پر حلیمہ سعدیہ عرب کے چاند کو لیکر سوار تھیں اس کے نصیب جاگ چکے تھے جو مکہ آتے وقت سب کے پیچھے رہتی تھیں اب وہی سوار رکنے کا نام نہیں لے رہیں تھیں ساتھی اسے پکارتے اے حلیمہ کیا یہ وہی گدھا ہے جو قدم اٹھانے کا قابل نہ تھا اب یہ سب کو مات دے کر آگے ہی آگے نکلا جا رہا ہے۔ اس کے لیے رستوں میں ہریالی ہے اور ہمارے گدھوں کے لیے بنجر زمین۔ حلیمہ خود سمجھنے سے قاصر تھیں کہ ان کے ساتھ یہ کیا ہورہا ہے۔ جب یہ قافلہ صحرا میں پہنچا تو حلیمہ کے گھر میں عید کا سماء رہنے لگا۔ رحمتوں۔ برکتوں کی بارش تھی جو دن رات اس پہ برس رہی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ غریب گھرانہ خوشحال زندگی گزارنے لگا۔ دو سال کی عمر میں ہی ننھے۔۔۔ محمد۔۔۔ؐ اپنے سے بڑے بچوں کے برابر نظر آنے لگا دودھ چھڑانے کے بعد حلیمہ سعدیہ ۔۔۔ عرب کے چاند۔۔۔ کو لیکر مکہ پہنچیں اس کا دل نہیں کرتا تھا کہ یہ انمول ہیرا واپس ہو ۔۔۔۔ مکہ میں وبا کی لہر پھیل چکی تھی اس خوف سے ۔۔۔۔ حضرت آمنہ نے ۔۔۔بیٹےکو مذید وقت کے لیے حالیمہ کے حوالے کیا تاکہ بچہ اور مضبوط ہوکے گھر آسکے۔ اسطرح مزید دو سال ۔۔۔ ننھے محمد نےاس صحرا میں بچپن کے آیام گزارے۔
*شق صدرکا واقعہ* ۔
ایک دن آپ ﷺ اپنی رضائی بہن کے ساتھ کھیل رہے تھے کہ دو ۔۔اجنبی۔۔ وہاں آئے آپ کو پکڑا اور لیٹا کر ۔۔۔ سینہ مبارک۔۔ چاک کیا اور دل نکال کر صاف کیے اور دوبارہ کھڑا کر کے غائب ہوگئے۔ دودھ شریک بہن ڈر کے مارے یہ خبر لے کر گھر کی طرف بھاگیں اور ماں کو لے کر وہاں پہنچیں تو ننھے محمد اکیلےکھڑے تھے۔
اس واقع کے بعد بی بی حلیمہ کا گھرانہ اس انہونی واقع سے بہت سہم گئے کہ آمنہ کے لال کے ساتھ یہ کیا ہوا۔قریبا 4سال بی بی حلیمہ سعدیہ نے آپ ﷺ کی پروش بہت ہی خوبی سے کی اس کے بعد آپ کو مکہ لاکے بی بی آمنہ کے حوالے کیا۔
بحوالہ۔ کمالات نبوت۔ محسن انسانیت۔ رسول عربی