شادی بیاہ میں غیر ضروری و غیری شرعی رسومات کے خاتمے کے بعد اہلیان کھوت کا ایک اور اہم فیصلہ

 اپر چترال (چترال ایکسپریس ۔۔۔طاہرالدین شادان)چترال کے نواحی گاؤں کھوت میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانے اور نسل نوکو اس لعنت سے بچانے کے لئے علمائے کرام کی قیادت میں ایک اہم اجلاس جامع مسجد گیسو میں منعقد ہوا جس میں وادی کے سنی اور اسماعیلی کمیونٹی کے چیدہ چیدہ افراد اور مذہبی اسکالر سمیت سماجی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی
اجلاس میں کھوت کے سنی اور اسماعیلی کمیونٹی نے متفقہ طور پر علاقے میں منشیات کی ترسیل اور استعمال پر عام دنوں میں بھی اور شادی بیاہ میں بھی مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا خلاف ورزی کی صورت میں ان جرائم کے مرتکبین کا سوشل بائیکاٹ کیا جائے گا اور سہولت کاروں سمیت خریدنے اور بیجنے علاؤ۔ کو پولیس کے حوالے کیا جائے گا گرفتار افراد اور ان کی ضمانت کے لئے جانے والوں کے ساتھ بھی سوشل بائیکاٹ کیا جائے گا منشیات صرف تباہی ہے اور نسل نو تباہی کے دہانے پر ہے ایسے وقت یہ فیصلہ انتہائی دانشمندانہ اور بروقت فیصلہ ہے
یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ منشیات مثلا چرس یا دیسی شراب اپر چترال خصوصا تورکہو موڑکہو کی پیداوار نہیں پھر اتنی مقدار میں منشیات علاقے تک اور ہر ہر بچے تک پہنچنا لمحہ فکریہ ہے یہ براہ راست پولیس اور انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ منشیات کی نقل و حرکت پر کڑی نگاہ رکھیں اب تک پولیس کے پاس بہانہ یہ تھا کہ کمیونٹی ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتی اب چونکہ خود کمیونٹی نے پولیس اور انتظامیہ کو یقین دلایا ہے کہ ہم ہر قسم تعاون کے لئے تیار ہیں تو پھر پولیس اور انتظامیہ کو بھی چاہئیے کہ وہ ان راستوں کو بند کر دے باقی مقامی سہولت کاروں اور بیوپاریوں کی اطلاع کمیونٹی پولیس کو دے گی ۔
چترال کے دیگر علاقوں میں منشیات سے نسل نو کو بچانے کے لئے اس طرح کے سخت فیصلے ہونے چاہئیے ورنہ کل کسی کا بھی گھر محفوظ نہیں رہے گا ۔
ایک اطلاع کے مطابق اب چرس کے ساتھ ہیروئین کی آمیزش کی جارہی ہے جو بندہ ایک بار استعمال کرے وہ زندگی بھر کے لئے عادی ہو جاتا ہے ۔
لہذا لواری ٹنل سے بوروغل تک تمام لوگوں کو اس طرح کا قدم اٹھانا چاہئیے اور تمام علمائے کرام کو وادی کھوت کے علما و واعظین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اصلاح مشاعرہ کے لئے مثبت اور حتمی قدم اٹھا لینا چاہئیے ورنہ بہت دیر ہو جائے گی

زر الذهاب إلى الأعلى