**جادہ حق کے چار ستارے ** (19) *تحریر۔۔۔ شہزادہ مبشرالملک*
٭ *آغاز تبلیغ* :
سورہ مدثر۔۔۔ کی ابتدایی آیات مبارکہ میں صبر برداشت ۔پاکیزگی۔حکمت اور پیش آنے والے دشواریوں کی جانب جو اشارے ملے تھے۔ حضور اقدسﷺ نے بھی کمال ہوشیاری اور تدبر سے کام لیتے ہوئے اگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ کیونکہ عرب معاشرہ بالعموم اور شہر مکہ بالخصوص جہالت کی تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا۔
قوم۔۔۔ اکھڑ۔۔۔۔بت برست۔اجداد سے جو کچھ ہوتا آیا تھا اسی کو ۔۔۔ حق۔۔۔ سمجھ کر اسی پہ جم جانے والے ۔۔۔اکثریت پر۔۔۔۔ تکبر ،غرور اورخاندانی عصبیت کا ۔۔۔ نشہ۔۔۔۔ سوار۔معاملات زندگی کو ۔۔۔ علم و حکمت ۔۔۔ کی بجائے ۔۔۔۔ تلواروں۔۔۔ سے حل کرنے والے۔
ان لوگوں کو راہ راست پر لانا حضور اقدسﷺ کے لیے جوئے شیر لانے سے کم نہ تھا۔
آپ ﷺنے ان کے لیے یہ راستہ چنا کہ تبلیغ کا کام ۔۔۔ خاموشی۔۔۔اور رازداری سے پہلے ان لوگوں تک پہنچائیں جو ۔۔۔۔ حق پسند اور قابل اعتبار ہوں اور وہ بھی آپ ﷺ کے قریبی افراد ہوں ۔تاکہ اگے چل کر اس مشکل اور انقلابی کام میں آپ ﷺ کے دست و بازو بن سکیں ۔
# *چار ستارے* * ۔
پہلے آپ ﷺ نے اپنے قریبی ساتھیوں کو جن میں حق سننے اور سمجھنے کا مادہ موجود تھا اسلام کی دعوت دینے کا فیصلہ کیا۔ سب سے پہلےیہ شرف مسلمانی بی بی خدیجہ ؓ کے حصہ میں آئی۔
** *حضرت خدیجہ* ۔ؓ*
بی بی خدیجہ۔ شریک حیات ہونے کے ناطے آپ ﷺکے بلند اخلاق اور اعلی کردار کے مدتوں کی گواہ تھیں۔اخری نبی کے انے کے بارے میں معلومات رکھتی تھیں اور حضور ﷺ میں ۔۔۔نبوت ۔۔۔ کی جھلک دیکھتی آییں تھیں۔سورہ مدثر کی آیات حضرت جبرایل امین کے لاتے وقت حضور ﷺ کے پاس موجود تھیں اس لیے فطری بات تھی کہ نہ صرف ابتداء ہی میں ایمان لائیں بلکہ اپنی مال دولت دین اسلام پر نچھاور کیں۔
* *حضرت علی ؓ*
حضور اقدس ﷺ کے معاملات میں تبدیلی۔پراسرایت اور سر گوشی دیکھ کر دس سال کے علی ؓ جسے آگے جاکے ۔۔۔۔ باپ علم۔۔۔ بناتھا ۔ خود کو اسلام کے لیے پیش کیااور
شرف اسلام سے سرفراز ہوئے ۔علی ؓ حضور کے زیر کفالت تھے ان دنوں مکہ میں قحط سالی کا دور چل رہا تھا حضرت علی جو حضور سے انسیت اور محبت میں بھی بہت آگے تھے اس لیے حضور کےساتھ ہی رہتے تھے۔
* *حضرت زید ؓ ۔*
حضرت زیدؓ ۔۔۔ حضور کے غلام تھے اس اندورنی ماحول کی تبدیلی وہ بھی دیکھ رہے تھے لہذا وہ بھی اس کاروان حق کے تیسرے ساتھی بنے۔ حضرت زید ازاد نے کرنے کے باوجود اپنے والدین کے ساتھ جانے کی بجاۓ حضور کی غلامی کو ترجیع دے کر حضور کے سایے محبت میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس محبت کے صلے میں حضور ﷺ نے ۔۔۔۔ زید۔۔۔ کو منہ بولا۔۔۔ بیٹا ۔۔۔ بنا رکھا تھا مکہ کے رہنے والے اسے زید بن محمدﷺ کے نام سے پکارتے تھے۔۔۔
* *حضرت ابو بکرؓ* ۔
آپ ﷺ کو اپنے دوستوں میں حضرت ابوبکر ؓ سے خصوصی انسیت اور محبت تھی۔ حضور ﷺ نے اپنے قریبی اور مخلص دوست کو راز داری سے ۔۔۔ دعوت حق ۔۔۔دی تو آپ نے فوراٰٰ قبول کی اورکلمہ شہادت پڑھ کر۔۔ مومن۔۔ ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔آپؓ حضور کےراز دان دوست تصور کیے جاتے تھے۔حضور سے دو سال ہی چھوٹے تھے۔ تجارت کے پیشے سےمنسلک تھے مکہ کے نیک سیرت لوگوں میں شامل تھے صاحب ثروت اور سخی انسان تھے ۔
بحوالہ۔ محمد رسول اللہ۔الرحیق المختوم ۔تجلیات نبوت