پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا

پشاور (چترال ایکسپریس)پشاور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا

پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ عدالتی چھٹیوں کے اختتام کے بعد پشاور ہائیکورٹ کا ڈویژنل بینچ اس کیس پر مزید سماعت کے بعد فیصلے سنائے گا تاہم کیس پر حتمی فیصلہ ہونے تک الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل رہے گا۔

اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ میں اس کیس کی سماعت جسٹس کامران حیات نے کی تھی اور فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو بعد میں سنا دیا گیا ہے۔

ابتدائی تفصیلات کے مطابق عدالت نے یہ فیصلہ اس بنیاد پر کیا ہے کہ چونکہ انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا گیا تھا اور الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان سے متعلق فیصلہ اس کے بعد جاری کیا ہے، اسی لیے اس فیصلے کو فی الوقت معطل قرار دیا جاتا ہے۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے عدالت کے روبرو استدعا کی کہ ’عارضی ریلیف دینے سے لگے گا کہ حتمی فیصلہ بھی دے دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ’ایک آرڈر سے پارٹی کو انتخابات سے نکال دیا گیا۔ کل اگر عدالت کسی فیصلے پر پہنچ جائے تو پھر پانی سر سے اوپر گزر چکا ہوگا تو کیا پھر الیکشن کمیشن دوبارہ انتخابات کرائے گا۔‘

جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پھر اس کے لیے ڈویژنل بنچ تشکیل دیا جائے، یہ ڈویژنل بنچ کا کیس ہے۔ الیکشن کمیشن خود مختار ادارہ ہے اور ان کے پاس اختیار ہے۔

جسٹس کامران حیات کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن اگر پارٹی کو ختم کرے تو ایسی صورت میں سپریم کورٹ جانا ہوگا۔

عدالت نے ریمارکس دئے کہ ’پی ٹی آئی نے تو سارے کاغذات جمع کیے اور آپ نے جماعتوں کی فہرست میں شامل کیا۔اگر کاغذات نہ دیتے اور الیکشن کمیشن نے ختم کیا ہوتا تو تب سپریم کورٹ جاتےیہ کہاں لکھا ہے کہ ایک پارٹی انتخابات کرائے اور تفصیل فراہم کرنے کے بعد الیکشن کمیشن اسے تسلیم نہ کرے۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’ یہ کیس چیف جسٹس کو بھیج دیں تاکہ وہ کل ہی ڈویژنل بنچ تشکیل دے دیں۔‘

جس پر جسٹس کامران حیات نے ریمارکس دیے کہ ’چیف جسٹس ہیں نہیں تو کیسے فیصلہ کریں گے۔‘

پشاور ہائیکورٹ میں دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر علی گوہر نے اس درخواست پر دلائل دیے تھے جن میں استدعا کی تھی کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کا پہلا بڑا نقصان یہ ہو گا کہ کہ پی ٹی آئی کو بلا نشان نہیں مل سکے گا جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی آٹھ فروری کے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی۔

زر الذهاب إلى الأعلى