تحصیل کونسل چترال لوئر کے اجلاس کی جھلکیاں

چترال ایکسپریس (آز: ظہیر الدین)
۔ تحصیل کونسل کا اجلاس ایک گھنٹہ اور 12منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔
۔ تحصیل چیرمین عام دروازے سے جبکہ کنوینر فخر اعظم مرکزی دروازے سے ایوان میں داخل ہوئے۔
۔سرکاری افسران کی گیلری میں کوئی سرکاری افسر موجود نہ تھا۔
۔اجلاس کا آغاز مفتی ضمیر نے سورہ یٰسین کی آخری تین آیات کی تلاوت سے کی۔
۔قرانی آیت ایاک نعبدوایاک نستعین کے کھوار ترجمہ میں مفتی ضمیر نے امین الرحمن کی تصحیح کی۔
۔ ضلعی انتظامیہ کے خلاف بعض اراکین کونسل نے نہایت غصے کا اظہار کرتے ہوئے جارحانہ الفاظ استعمال کئے جن میں عبدالحق (چمورکھون) نے مطالبہ منظور نہ ہونے پر ڈی سی آفس کو نذر آتش کرنے کی دھمکی کی جبکہ سجاداحمد خان (ژوغور) نے یر غمال بنانے اور نواب خان (گرم چشمہ)، محمد رحمن اور شرف دین (ارکاری) نے ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دینے کی بات کی جبکہ کئی ایک نے چیرمین شپ سے استعفیٰ دینے کی دھمکی دی۔
۔ علاء الدین (پرابیک) نے ایوان میں بابائے قوم قائدا عظم محمد علی جناح کی تصویر کی عدم موجود گی کی طرف نشاندہی کی۔
۔اجلاس میں موجود 6خواتین اراکین میں سے کسی نے بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔
۔سجاد احمد (موغ) نے ڈی سی لویر چترال کو مشورہ دیا کہ وہ ایم پی اے کی خدمت بجالانے کے لئے اپنا دفتر بھی شاہی قلعہ میں منتقل کردے۔
۔جب بھی ضلعی انتظامیہ کے خلاف کوئی رکن کونسل تقریر کرتا تو اراکین کونسل زور زور سے ڈیسک بجاکر اپنے غصے کا اظہار کرتے رہے۔
۔تحصیل چیرمین شہزادہ امان الرحمن خاموشی سے کاروائی سنتے رہے اور اس دوران ذیادہ تر سیلولر فون پر مصروف رہے۔
۔شرف دین (ارکاری) نے اپنی تقریرکے بعد ایوان سے واک آؤٹ کیا تو چند لمحوں بعد خواتین سمیت تمام اراکین کونسل باہر نکل گئے۔
۔ ایک مرحلے میں محمد رحمن اور سجاد احمد خان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس پر دوسرے اراکین نے بیچ بچاؤ کرکے معاملہ رفع دفع کردیا۔

زر الذهاب إلى الأعلى