قومی نشریاتی ادارے کا تعمیری کردار..تحریر: محمد شریف شکیب.
بزرگوں کاقول ہے کہ اگر تمہاری منزل ہزار میل دور ہو۔لیکن آپ منزل تک پہنچنے کا عزم رکھتے ہوں اور اپنے سفر پر پہلا قدم رکھ دیں تو منزل خود بخود آپ کے قریب آ جاتی ہے۔یہ مختصر تمہید خیبر پختونخوا میں بولی جانے والی تیسری بڑی زبان کھوار کی ترویج و اشاعت کے حوالے سے باندھی گئی ہے۔ہمارے صوبے میں مجموعی طور پر 27 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ان میں سے چودہ زبانیں چترال میں بولی جاتی ہیں تاہم کھوار ہی چترال میں بسنے والی مختلف قومیتوں کے درمیان رابطے کا سب سے بڑا زریعہ ہے۔ کھوار زبان اپر اور لوئر چترال کے علاوہ گلگت بلتستان کے علاقہ ہنزہ، غذر، یاسین،پونیال، سندھی،سوات کے بالائی علاقہ کالام اور چند وسطی ایشیائی علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے اس لحاظ سے کھوار زبان سمجھنے اور بولنے والوں کی تعداد بارہ سے پندرہ لاکھ کے درمیان ہے۔کھوار زبان گذشتہ دو صدیوں سے تحریری شکل میں موجود ہے کھوار کے حروف ابجد کی تعداد 42 ہے۔سرکاری تعلیمی اداروں میں پانچویں جماعت تک درسی کتب بھی کھوار زبان میں شائع ہو چکی ہیں۔ریڈیو، ٹی وی اور سوشل میڈیا نے بھی کہوار زبان کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔کھوار بولنے والوں کی ادبی تنظیم انجمن ترقی کھوار کا بھی اس زبان کو زندہ رکھنے اور فروغ دینے میں بڑا ہاتھ ہے۔قومی سطح پر کھوار زبان کو پہلی بار نمائندگی 1965 میں اس وقت ملی جب ریڈیو پاکستان پشاور سے کھوار مجلس کے نام سے پندرہ منٹ دورانیے کا پروگرام شروع ہوا۔بعد میں اس پروگرام کا دورانیہ نصف گھنٹہ اور بعد ازاں ایک گھنٹہ کردیا گیا۔اسی پروگرام کے زریعے چترال کے لوگوں کو کاشت کاری، شجرکاری کے جدید طریقوں سے روشناس کرایا گیا۔لوک گیتوں اور کہانیوں کو محفوظ کیا گیا یہاں تک کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ امتحانات کے نتائج بھی ریڈیو پر نشر ہونے لگے۔چترال کے ادبی، سیاسی اور سماجی حلقوں، اہل علم اور دانشوروں نے پاکستان ٹیلی وژن جیسے بڑے قومی ادارے میں کھوار زبان کو نمائندگی دلانے کے لئے طویل جدوجہد کی۔بالاخر پی ٹی وی پشاور سینٹر کے منتظمین،ایم ڈی اور جی ایم نے پی ٹی وی نیشنل پر کھوار خبروں اور نصف گھنٹے کے ہفتہ وار پروگرام داستان چترال کی منظوری دیدی۔اور 23 جولائی 2023 کو پی ٹی وی پشاور سینٹر سے پہلی بار کھوار خبریں نشر ہوئیں اور ہفتہ وار پروگرام داستان چترال کا باقاعدہ آغاز ہوا.جس کاسہرا پی ٹی وی کے ایم ڈی مبشر توقیر، جنرل منیجر پشاور سید اسد علی نقوی اور سینئر نیوز ایڈیٹر محمد عرفان خان کے سر ہے۔اس پروگرام میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات کو بلا کر روزمرہ زندگی کے مسائل، تعلیم، صحت اور دیگر موضوعات پر ان ماہرین کی آراء ناظرین تک پہنچائی گئیں ان اہم شخصیات میں پروفیسر اسرار الدین، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، ڈاکٹر محمد صدیق، ڈاکٹر اسرار احمد، ڈاکٹر فیض الاعظم، ایس آر ایس پی کے سربراہ شہزادہ مسعود الملک، اعلی تعلیم پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم روز کے سربراہ ہدایت اللہ، پولو کے نامور کھلاڑی شہزادہ سکندرالملک،ماہر تعلیم شیر ولی خان اسیر، علی اکبر قاضی،الطاف الرحمن رومی کے علاوہ امور خانہ داری، فنی تعلیم اور کاروبار سے تعلق رکھنے والی خواتین اور فن و ادب کے ماہرین شامل ہیں۔ایک سال سے بھی کم عرصے میں پی ٹی وی سے نشر ہونے والے پروگرام کو غیر معمولی پذیرائی ملی ہے۔پی ٹی وی انتظامیہ نے صوبے کی تیسری بڑی زبان کو اس کا جائز مقام دیتے ہوئے کھوار خبریں ہفتہ وار کے بجائے روزانہ نشر کرنے کی منظوری دیدی۔یکم مئی2024 سے کھوار خبریں پی ٹی وی نیشنل پشاور سے روزانہ دوپہر دو بج کر بیس منٹ پر نشر ہو رہی ہیں۔جس کی چترال کے عوام اور ادبی حلقوں نے زبردست پذیرائی کی ہے۔توقع ہے کہ قومی نشریاتی ادارہ کھوار زبان کے پروگرام کا دورانیہ بڑھانے کے ساتھ اسے روزانہ نشر کرنے کی بھی منظوری دے گا۔جس کی بدولت کھوار زبان کو ترقی ملنے کے ساتھ چترال کی ٹقافت، ادب اور اقدار کو بھی فروغ ملے گا جس کی بدولت اس جنت نظیر وادی میں سیاحت بھی فروغ پائے گی اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔۔