پلاسٹک سرجری/ کاسمیٹک سرجری آپ سب کی پہنچ میں۔..(اقرارالدین خسرو )
پلاسٹک سرجری کی بات ذہن میں آتے ہی خیال مریم نواز صاحبہ کی طرف جاتا تھا ۔اور ہم سمجھتے تھے کہ امیر کبیر لوگ ظاہری شکل کو بہتر بنانے اور خوبصورت دکھنے کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرکے کرتے ہیں ۔ اسی وجۂ سے ہماری چھوٹی بہن ڈاکٹر عابدہ دختر ایڈوکیٹ عبدالولی کے بارے میں پتہ چلا کہ پلاسٹک سرجری میں سپیشلائزیشن کررہی ہے تو ایک دم ذہن میں خیال آیا کہ وہ تو ایلیٹ کلاس والوں کا مسئلہ ہے اگر کسی اور فیلڈ میں سپیشلائزیشن کر لیتی تو اچھا تھا۔ پچھلے دنوں ڈاکٹر عابدہ بہن سے ملاقات ہوئی وہ گرمیوں کی چھٹیوں میں چترال آئی ہے اور چترال گیسٹ ہاؤس دنین میں کلینک کھول رکھی ہے اور جدید قسم کی مشینیں بھی ساتھ لائی ہیں کلینک کا دورۂ کرنے کے بعد پتہ چلا کہ پلاسٹک سرجری یا کاسمیٹک سرجری ایک بہت ہی وسیع میدان ہے جس میں بھی خلق خدا کی اسی طرح مدد کی جاسکتی ہے جس طرح دوسرے شعبوں کے ڈاکٹرز کرتے ہیں ۔
پلاسٹک سرجری میں، “پلاسٹک” کا نام مصنوعی مواد سے مراد نہیں ہے بلکہ یونانی لفظ “پلاسٹکوس” سے مراد ہے جس کا مطلب ہے “مولڈ کرنا” یا “شکل بنانا۔” پلاسٹک سرجری طبی مسائل یا حادثات کے علاج کے لیے ظاہری شکل کو بہتر بنانے کے لیے کاسمیٹک طریقہ کار اور تعمیر نو کی سرجریوں پر مشتمل ہے۔ اس میں سب سے زیادہ مفید کسی حادثے کی صورت میں اگر کوئی عضو مثلا انگلی ، ہاتھ یا بازو ٹوٹ کے گر جائے آپ ٹوٹے ہوئے عضو کو لے کے اگر 12 گھنٹے کے اندر کلینک پہنچ جاؤ تو اسے دوبارہ جوڑا جاسکتا ہے ۔ اس کے علاؤہ ہونٹ اور تالو کا کامیاب آپریشن
جسم کے غیر ضروری بال خصوصا کچھ خواتین جن کے چہرے پہ بال ہوتے ہیں انھیں جدید آلات کے ذریعے مکمل ختم کیا جاتا ہے۔ بالوں کی پیوند کاری یا ہیئر ٹرانسپلانٹ ، یا ایسے افراد جو گنجے نہیں ہوے ہیں ابھی ان کے بال گرنا شروع ہوگیے ہیں ان کا مکمل علاج کیا جاتا ہے ۔ مختصراً یہ کہ پلاسٹک سرجری میں حادثات، پیدائشی نقائص، یا جلنے کی وجہ سے کسی شخص کے چہرے یا جسم کے متاثرہ حصے کی تعمیر نو کی جاتی ہے۔ جبکہ کاسمیٹک سرجری کسی کے چہرے اور جسم کی کشش بڑھانے کے لیے کی جاتی ہے۔ یہ ایک اختیاری سرجری ہے جس کے بعد آپ کی شخصیت اور خوبصورتی دوبالا ہو جاتی ہے۔ دلچسپ بات ہے پہلے ہم ان چیزوں کے بارے میں تصور بھی نہیں کر سکتے تھے مگر اب چترال کے اندر ہی یہ سارے کام کیے جاتے ہیں اور ریٹ بھی نہایت مناسب ہے اور عام آدمی کی پہنچ سے بالکل بھی دور نہیں ۔ ڈاکٹر عابدہ چونکہ پشاور میں ڈیوٹی دیتی ہیں اس وقت گرمیوں کی چھٹیاں گزارنے آئی ہے تو چھٹیوں کے بعد کیا ہوگا۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوے ڈاکٹر عابدہ نے کہا کہ ہر مہینے ایک مرتبہ چترال کلینک کا وزٹ کرونگی اور لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرونگی ۔