کاوشات اقبال

کاوشات اقبال سے ایک ورق*اپنے من میں ڈوب کر پا جا* *سراغ ذندگی* ۔. محمد اقبال شاکر

یہ دنیا عارضی اور ناپید ہے اس کی رعنائیاں صرف چند روزہ ہیں اس وسیع و عریض کائنات کو زینت بخشنے والی تمام اشیاء خواہ وہ جاندار ہوں یا بے جان،نباتات ہوں،یاجمادات،فضاوں میں اڑنے والے پرندےہوں یا زمین کی تہوں میں،سمندروں کی اتھاہ گہرائیوں میں غوطہ لگانے والی مخلوق،پھولوں کو رخ کرنے والی تیتلیاں وبھونیرے،زمین کے سینے کو چیر کر نکلے والے چشمے اور دن رات کیا امدورفت خوبصورت ترین دنیا کو وجود بخشنے اور اس میں انسانی آبادی بسانے کا مقصد اللہ پاک کی اطاعت اور عبادت ہے۔
ہم بحیثیت انسان اپنے آپ سے سوال کرنا چاٸے کہ اب تک کی زندگی کے گزرے ہوۓ ماہ وسال ہم نے کیا کھویا کیا پایا؟خود سے ہمکلام ہوکر یہ عہد کرنا چاہٸے کہ یہ نیک کام کرنا ہے تو کرنا ہے۔یہ بری اور قبیح عادت ہمیں چھوڑنی ہے تو چھوڑنی ہے،کہا جاتاہے کہ انسان کی پیدائش دو مرتبہ ہوتی ہے ایک وقت وہ جب وہ اپنی مان کی پیٹ سےپیدا ہوتا ہے اور دوسرےاس وقت جس دن اس سےاحساس اور شعور پیدا ہو کہ ہمیں کیوں پیدا کیا گیا ہے ہماری تخلیق کے پیچھے کیا مقاصد کار فرما ہیں؟
احساس بڑھا دیتا ہے درد کی شدت کو
محسوس کرو گی تو کسک اور بڑھے گی
یاد رکھیں! یہ مختصر زندگی رنگ رلیاں منانے،موج مستی کرنے،فخر ومباہات میں شرابور رہنےاور لہو ولعب میں منہک رہنے کا ہر گز نام نہیں ہے پیدا ہوۓ،ہنستا کھلتا بچپن گزرا، شباب ائی تو موج مستیاں کی،شادی رچاٸی،بچے پیدا کیے،فلک بوس عمارتیں تعمیر کراٸی،زمیں جائیداد خریدی،بنک ییلنس کیا،چمچماتی گاڑیاں خریدیاور پھر بوڑھے ہوکر پیوند خاک ہوگۓ۔
یہ زندگی خالق کائینات نے ہمیں عنایت کی ہے اس کے پس پردہ خالق کون مکاں کا ایک عظیم منصوبہ ہے ،ایک ویژن ہے،ایک پلانگ ہے کہ ہم اس زندگی کی اہمیت سمجھیں،اس زندگی کی ڈور کواپنے پیدا کرنے والے خالق کے ہاتھ میں دے دیں وہ جس طرف قدم بڑھانے کو کہےاس طرف قدم بڑھائیں وہ جس طرف جانے سےروک دے اس طرف بھول کر بھی نہ جائیں۔
آج کی شام ایک ایسے عالم دین،مرد درویش و پیکر خدمت فخر انسانیت فخر چترال،خیالات کی دنیا،خوابوں کی دنیااور حقیقت کی دنیا سب دنیاوں میں فلاح انسانیت کا سوچ رکھنے والا،غریب،مجبور،لاچاراور بےسہارا انسانیت کے ڈھڑکنوں کا زبان حضرت مولانا عمادالدیں(اچترالی ایدھی) کے نام ہے جو چترال کے بہت ہی خوبصورت مردم خیڑ دھرتی دنین کے ایک مذہبی اور علمی خاندان میں انکھ کھولی اور اپنا سب کچھ فلاح انسانیت اور بقاۓانسانیت پر قربان کردیا اور آج الحمداللہ حمیدہ فونڈیشن کے نام سے ایک رجسٹریٹ ادارہ سینکڑوں بے سہارا اور نادار بچوں کی نہ صرف کفالت بلکہ ان کو چترال کے اعلی تعلیمی اداروں میں تعلیم کے علاوہ ہر قسم کی تربیت فراہم کر رہا ہے
صدیوں بعد مٹی اپنی گود سے ایسے ہیرے تراشے جاتے ہیں اور اللہ پاک ایسےنیک سیرت کو اپنی مخلوق کی خدمت کیلے پیدا کر تا ہے کیونکہ اپنے لۓ ہر انسان ہوتا ہے دوسروں کی غموں کامسیحا بہت کم لوگ ہوتے ہیں اور مٹھی بھر درد دل رکھنے والوں کی وجہ سےیہ دنیا قاٸم دائم ہے۔۔۔۔۔۔

زر الذهاب إلى الأعلى
Ads Blocker Image Powered by Code Help Pro

Ads Blocker Detected!!!

We have detected that you are using extensions to block ads. Please support us by disabling these ads blocker.

Powered By
100% Free SEO Tools - Tool Kits PRO