
ہمارے معاشرے کاایک انتہائی افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کسی مسئلے سے متعلق اگر کوئی بات اٹھے ، تو اس بارے میں ہر فرد رائے زنی کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے ، چاہے اس مسئلے کے بارے میں اس کی معلومات انتہائی سطحی طور پر ہی کیوں نہ ہو ۔ ایسے لوگ اکثر ذاتی رائے دینے اور فیصلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے ، بلکہ معاشرے کے ان چند بااثر اورمفاد پرست افراد کی منفی باتوں میں آجاتے ہیں ، جو حکومت یا کسی ادارے کے خلاف عوام کو استعمال کرکے اپنے مفادات حاصل کرنے یا مد مقابل کو ہر صورت نیچا دیکھا کر اپنے دل میں انتقام کی آگ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، سادہ لوح لوگوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا ، کہ انہیں استعمال کیا جارہا ہے ۔ یہ معصوم لوگ ان کے بہکاوے میں آکر بنے بنائے مفید کام کی مخالفت کرتے ہیں ۔ وہ اس بات سے قطعی لاعلم ہوتے ہیں کہ وہ خود اپنے پاؤں آپ کلہاڑی مار رہے ہیں ۔
گذشتہ ایک مہینے سے چترال میں کالاش ویلیز ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( KVDA) کے خلاف میڈیا اور مختلف اجتماعات میں ایک ایسا ٹرینڈ چلایا جارہا ہے کہ کے وی ڈی اے کا قیام کالاش ویلیز کے تمام کمیونیٹیز کے مفادات کے خلاف ان کے مشورے کے بغیر قائم کیا گیا ہے اور یہ تینوں وادیوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے ۔ KVDA کی مخالفت کو ایک باقاعدہ تحریک کی شکل دی گئی ہے اور لوگوں کو متحد کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں کہ کسی نہ کسی طرح کے وی ڈی اے کے قیام کو نامنظور ( Disown ) کرکے ختم کرنے کی راہ ہموار کی جائے اور اس کے بارے میں کے وی ڈی اے کے بائی لاز کو بطور ثبوت پیش کیا جارہا ہے جس کے تقریبا 22 شقوں پر مقامی کمیونٹیز کو اعتراض ہے ۔ یہ اعتراضات و تحفظات بجابھی ہیں ۔ جن میں ہر صورت ترمیم ہونی چاہئیے ۔ کیونکہ یہ شقیں کالاش ویلیز کے متفرق کلچر ، مذہب و روایات سے مکمل مطابقت نہیں رکھتے اور اس حوالے سے پہلے سے ترامیم کرکے دستاویز صوبائی لا منسٹر تک پہنچا دیے گئے ہیں ۔ لیکن ان پر تاحال دستخط نہیں ہوئے ہیں ، یوں مقامی لوگوں نے اس پر طوفان کھڑا کر دیا ہے ۔ اور لوگوں کو یہ باور کرایا جا رہا ہے ، کہ حکومت اس بائی لاز میں ترمیم نہیں کرنا چاہتی ۔ اس لئے ترمیمی دستاویز پر دستخط کرنے سے ہچکچا رہی ہے ۔ اسے اپنے خلاف ایک غلط دستاویز قرار دے رہے ہیں ،
لیکن موجودہ وقت میں کے وی ڈی اے کے بائی لاز کے چند شقوں کو بنیاد بنا کر تینوں کالاش وادیوں میں خفیہ طور پر مختلف کمیونٹیز کے اندر بعض مفاد پرست عناصر ذاتی سیاسی مقاصد اور انتقامی بنیاد پر جو زہر اگل رہے ہیں وہ انتہائی افسوسناک ہے ، کالاش وادیاں اس قسم کے حالات کے بلکل متحمل نہیں ہو سکتے ۔ یہ صدیوں سے مختلف کمیونٹیز کے باہمی محبت، بھائی چارہ ، امن و آشتی کی حامل وادیاں ہیں ۔ یہاں سب کے مفادات مشترک ہیں ۔ اور مشترک رہیں گے ۔ جو بھی فرد یہاں اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے آگ بھڑکائے گا ۔ پہلے تو وہ حکومت کے غیض و غضب سے نہیں بچ سکے گا ، دوئم کمیونٹی ان کی چالبازیوں سے جلد یا بدیر جب آگاہ ہو جائے گا ۔ تو وہ اپنی لگائی ہوئی آگ میں خود جل کر بھسم ہو جائے گا
وادیوں کے لوگوں کو یہ بات بھی سمجھنی چاہئیے کہ کسی علاقے کیلئے ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام بچوں کا کھیل نہیں ہے ۔ اس کیلئے صوبائی حکومت کے تمام ممبران اسمبلی کو اعتماد میں لینے ،اعلی حکومتی اداروں کو قائل کرنے ، ادارے کی منیجمنٹ ، وسائل کیلئے طریقہ کار سمیت ایک طویل پراسس سے گزرنا پڑتا ہے اور کالاش ویلیز ڈویلپمنٹ اتھارٹی ان تمام مراحل سے گزر کر اسمبلی سے منظور ی حاصل کر چکی ہے ۔ اور ایک مستند ادارے کی صورت میں وجود آیا ہے ، جس کے پیچھے صرف ایک بندے کا ہاتھ ہے ۔ اوروہ فرد سابق معاون خصوصی وزیر اعلی وزیر زادہ ہیں جنہوں نے دن رات ایک کرکے اتھارٹی کا قیام ممکن بنایا اور انہوں نے یقینی طور پر اس ادارے کا قیام کالاش ویلیز کے لوگوں کے بہتر مفاد میں ہی قائم کیا ہے ۔ جس سے ویلیزکو مستقبل میں بہت زیادہ فوائد ملیں گے ،فی الحال یہ ایک نوزائیدہ ادارہ ہے اس میں بہت زیادہ کمزوریاں موجود ہیں ، لیکن وقت کے ساتھ یہ کمزوریاں دور ہوجائیں گی اور ادارہ علاقے میں اپنی ترقی کے تمام امور اپنے فنڈ اور اپنی آمدنی سے انجام دینے کے قابل ہو جائے گا ۔ پاکستان کے مسائل جب 76 سالوں میں حل نہیں ہو سکے ۔ ایسے میں KVDA سے تین چار سالوں کے اندر دودھ کی نہریں بہانے کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے ۔کہ وزیر زادہ ایک سیاسی شخصیت ہے ۔ اس کے ساتھ سیاسی ، مفاداتی بنیاد پر اختلافات ہو سکتے ہیں اور ان اختلافات کا اظہار کرنا ہر ایک فرد کا جمہوری حق ہے لیکن محض اس بنیاد پر کہ عوامی مفاد کے ایک بڑے ادارے کے قیام کے پیچھے وزیر زادہ کا ہاتھ ہے ، اس لئے ہمیں قبول نہیں ، کہنا اپنے ساتھ اور کالاش وادیوں میں رہائش پذیر تمام کمیونٹیز کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے جس سے ان افراد کو پرہیز کرنا چاہئیے ، ان کا یہ رویہ ان کو اور تینوں کالاش وادیوں کو بہت بڑے نقصان سے دو چار کر سکتا ہے ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ کمیونٹی کے دونوں فریق اور حکومتی آفیسران ایک ٹیبل پر بیٹھ کر تحفظات دور کرکے KVDA کو لوگوں کیلئے قابل قبول اور علاقے کی ترقی کیلئے ایک مفید ادارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ علاقہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ اس سلسلے میں کے وی ڈی اے کے موجودہ چیرمین احمد علی اور ڈی جی کے وی ڈی اے کو فعال کردار ادا کرنا چاہئیے اور مزید وقت ضائع کئے بغیر مسئلے کو خوش اسلوبی سے انجام تک پہنچانا چاہئیے ۔
