مضامین

تحریک انصاف کا داخلی بحران..نئے لوگ، نئے عہدے — پرانے کارکن بے حیثیت..اسرار الدین

10 اپریل 2022: آغازِ زوال یا نئی بساط؟

پاکستان کی سیاست میں 10 اپریل 2022 کو تحریک انصاف کی حکومت کا خاتمہ محض ایک تبدیلی نہیں تھا، بلکہ اس دن سے ایک ایسا عمل شروع ہوا جس نے پارٹی کی سمت ہی بدل ڈالی۔ عمران خان کی حکومت گرنے کے بعد طاقت کے ایوانوں میں ایک نئی حکمت عملی کے تحت کھیل شروع ہوا، جس کا سب سے بڑا اثر تحریک انصاف پر ہی نظر آیا۔

نئے چہرے، فوری ترقی

حکومت کے خاتمے کے بعد سیاسی خاندانوں اور بااثر افراد نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ اور حیرت انگیز طور پر وہی لوگ:

پہلے تحصیل چیئرمین بنے،

پھر ایم پی اے اور ایم این اے کے ٹکٹ یافتہ ہوئے،

اور کچھ ہی عرصے میں وزیر اور سینیٹر تک پہنچ گئے۔

یوں پارٹی کے اندر ایک ایسا ڈھانچہ کھڑا ہوگیا جس میں نظریہ اور قربانیاں نہیں بلکہ تعلقات اور وقتی مفاد آگے بڑھنے کا ذریعہ بن گئے۔

مخلص کارکنان کا کونا کٹا جانا

پارٹی کے وہ لوگ جو برسوں سے خان کے ساتھ کھڑے تھے، قربانیاں دیتے رہے، جیلیں کاٹیں اور عوامی حمایت کو زندہ رکھا — آج وہی کارکن یا تو مکمل طور پر باہر دھکیل دیے گئے یا پھر ایک طرف کر کے خاموش کروا دیے گئے۔: KPKحکومت کے باوجود بے بسی

خیبر پختونخوا میں بظاہر تحریک انصاف کی حکومت قائم ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ 9 مئی کے بعد جو نظام PTI کے خلاف فعال ہوا، اس کے سامنے صوبائی حکومت بے بس نظر آئی۔

پارٹی اپنے کارکنان کے خلاف جاری کارروائی روکنے میں ناکام رہی۔

حتیٰ کہ ایک عام تھانے کے ایس ایچ او یا تھانیدار کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہ ہو سکی۔
یہ منظر نامہ ظاہر کرتا ہے کہ اقتدار میں ہونے کے باوجود تحریک انصاف کے پاس اصل اختیار موجود نہیں ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کی کامیاب پالیسی؟

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی پالیسی کے تحت ہوا:

عمران خان کو کنارے لگانے کے لیے ان کے وفاداروں کو کمزور کیا گیا۔

نئے آنے والوں کو نواز کر پارٹی کی اصل روح ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔

اسٹیبلشمنٹ کی یہ حکمت عملی بظاہر کامیاب دکھائی دیتی ہے، کیونکہ خان کے نظریاتی ساتھی مسلسل پس منظر میں دھکیل دیے گئے۔

نتیجہ: مستقبل کا سوالیہ نشان

تحریک انصاف کا موجودہ بحران محض وقتی نہیں بلکہ ایک بڑے امتحان کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ:

کیا پارٹی دوبارہ اپنی نظریاتی بنیادوں پر کھڑی ہو سکے گی؟

یا پھر اقتدار اور تعلقات کی سیاست اس کے مستقبل کا تعین کرے گی؟

فی الحال حالات یہ بتاتے ہیں کہ عمران خان کو تنہا کرنے کی کوششیں کامیاب رہی ہیں، اور پارٹی کے اندر سے وہ آوازیں دبادی گئی ہیں جو نظریے کی بنیاد پر کھڑی تھیں۔

زر الذهاب إلى الأعلى
Ads Blocker Image Powered by Code Help Pro

Ads Blocker Detected!!!

We have detected that you are using extensions to block ads. Please support us by disabling these ads blocker.

Powered By
Best Wordpress Adblock Detecting Plugin | CHP Adblock