
صوبائی اور ضلعی قائدین کی طرف سے مسلسل پارٹی آئین کی خلاف ورزی سےپارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔سیف الرحمن مشکور
چترال (چترال ایکسپریس)پاکستان تحریک انصاف کے دیرینہ کارکن اور سابق جوائنٹ سیکرٹری سیف الرحمٰن مشکور ؔنے اپنے ایک اخباری بیان میں کہاہے
کہ پاکستان تحریک انصاف چترال کے ضلعی و صوبائی نمائندے و قائدین کا فیصلہ ہمیشہ کارکنان، پارٹی آئین، منشور اور قائد انقلاب عمران خان کے وژن کے خلاف رہا ہے اور حالیہ ضلع چترال لوئر کے صدر اور جنرل سیکرٹری کا سلیکشن بھی اُس کا تسلسل ہے۔ پاکستان تحریک انصاف پاکستان میں ناانصافی، کرپشن اور ظلم کے خلاف اور Meritocracy کے قیام کے لئے وجود میں آیا ہے جس کے لئے عمران خان نے شب و روز اپنے مخلص کارکنان اور قائدین کو لیکر محنت کی جس کی پاداش میں چیئرمین عمران اور اُن کے مخلص ساتھی دو سالوں سے جیلوں میں پابند سلسل ہیں اور جیل کی صغوبتیں برداشت کررہے ہیں جبکہ مفادات کی خاطر پاکستان تحریک انصاف میں داخل ہونے والے وقت کے پوجاری عہدے اور مراعات کے مزے لے رہیں اور پی ٹی آئی کے منشور اور آئین کو اپنے پاؤں تلے روندرہے ہیں اور پی ٹی آئی کے عظیم کارکنان جوکہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے پی ٹی آئی کا دفاع کررہے ہیں اُن کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہاہے۔ پی ٹی آئی کے آئین کے مطابق کسی بھی ضلع میں صدر اور جنرل سیکرٹری کا انتخاب ضلعی سطح پرکارکنان ہی کرنے کے مجاز ہیں مگر بدقسمتی سے ضلع چترال میں صوبائی قائدین کی اقراء پروری، رشتہ داری اور تعلقات کی بنیاد پر صدر وجنرل سیکرٹری کی تقرریاں کرکے پی ٹی آئی کو ضلعی سطح پر شدید نقصان پہنچاتے رہے ہیں جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کے مخلص اور دیرینہ کارکنان بدظن ہوکر گوشہ نیشنی اختیار کرنے اور پارٹی سرگرمیوں میں عدم دلچسپی کی وجہ سے پی ٹی آئی ضلع چترال کوپچھلے تین انتخابات میں شکست کا سامنا ہوا۔ سال 2024 کے انتخابات میں چیئرمین کو سزاد ینے پر ورکر ضد میں آکر دوبارہ متحدہوکر پارٹی کو جتوانے میں اہم کردار اداکئے۔ مگر ضلع چترال لوئر کے منتخب ایم۔پی۔ اے فاتح الملک علی ناصر حسب روایت صدر اور سید فرید جان ایڈوکیٹ صوبائی قائدین کے ساتھ تعلقات اور رشتہ داری کی بنیاد پر جنرل سیکرٹری سیلیکٹ ہوکر پاکستان تحریک انصاف کی آئین اور پارٹی ڈسپلن کی صریح خلاف ورزی کئے ہیں۔ جس سے پاکستان تحریک انصاف کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اوردیرینہ کارکنان انتہائی مایوس ہوئے ہیں اور کارکنان میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اب کارکنان نہ منتخب نمائندوں کا احتساب کرسکیں گے اور نہ ہی پاکستان تحریک انصاف کے منشور اور چیئرمین عمران خان کے وژن کی دفاع کرسکیں گے کیونکہ پی ٹی آئی کے کارکنان کے پاس اب کچھ نہیں رہا۔ صوبائی اور ضلعی نمائندوں کی اس غیر آئنی فیصلے سے پی ٹی آئی کو مستقبل میں شدید نقصان ہوگا۔ اگر موجودہ Selected صدر اور جنرل سیکرٹری پارٹی کے ساتھ مخلص ہیں اور پارٹی کو منظم اورفعال دیکھناچاہتے ہیں تو فی الفور اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیکر کارکنان کے متفقہ اُمیداروں کو منتخب کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بصورت دیگر اس فیصلے سے مستقبل میں پی ٹی آئی کو جو بھی نقصان ہوا تو اُن کے ذمہ دار ان صوبائی قائدین اور غیر آئنی صدر اور جنرل سیکرٹری ہوں گے۔ اس غیر آئنی فیصلے سے چیئرمین عمران خان کو بھی اگاہ کیا جائے گااور لیگل فورمزبھی استعمال کئے جائیں گے۔
