پسند کی شادی کرنے والے چترالی ملزم کو پشاور ہائی کورٹ کیطرف سے رہا ئی کا حکم جاری

پشاور(نمائندہ چترال ایکسپریس)پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز انور پر مشتمل سنگل بنج نے نامور قانون دان محب اللہ تریچوی ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر امتیازالدین بنام سر کار کیس کی سماعت 19مئی کو کی ۔تو پٹشنر امتیازالدین کے وکیل محب اللہ تریچوی نے عدالت کو بتایا کہ میرے مؤکل پر الزام ہے کہ اس نے ایک نابالغ لڑکی کو اغویٰ کر کے شادی کی ہے ۔ اور چترال کی عدالتوں نے اسے 18سال سے کم عمر قرار دے کر اسے جیل میں رکھے ہیں تریچوی نے عالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نکاح اسلامی قانون ہے اور اسلام میں بلوغت کیلئے عمر 18سال شرط نہیں ہے ۔ امام اعظم ابو حنیفہ کے نزدیک 15سال مقرر ہے اور مختلف قرآنی تفاسیر کا حوالہ دیا۔سرکار کی جانب سے ایڈوکیٹ نے جنرل دلائل دئے ۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم امتیازالدین ولد غلام سیف الدین کو جیل سے رہا کر نے کے احکامات جاری کر دئیے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔