چترال ایکسپریس کے نام کھلا خط 

………..۔……..شمس الحق قمر ؔ گلگت بلتستان

مکرمی !
آ پ کے مؤقر برقیاتی جریدے کے لئے کالم نگاروں کی حوصلہ افزائی کی تقریب کے بارے میں پڑھ کر ، دیکھ کر اور سن کر دلی آسودگی ہوئی ۔ اس موقعے پر مجھ جیسے ایک نو آموز اور ناقص لکھاری کیلئے بھی وہی دعوت نامہ ملا تھا جس میں ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ؔ صاحب جیسے نامور ادیب اور کالم نگاروں کے اسمائے گرامی شامل تھے ۔ میں ایسی شخصیات کی صف میں اپنے جود و اپنے لئے اعزاز اور باعث افتخار سمجھتا ہوں ۔
چترال ایکسپر یس کئی ایک حوالوں سے مبارک باد اور ہزار تحسین کا مستحق ہے ۔ یہ اخبار ضلع چترال میں ایک نو وارد برقیاتی جریدہ ہونے کے باوجود بہت جلد بین الاقوامی سطح پر شہرت پا چکا ہے ۔ کسی بھی معتبر اخبار کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ اُس کی خبریں تازہ ہوں اور وقت پر پہنچ سکیں ۔ خبر وہی بڑی اور اہمیت کی حامل ہوتی ہے جس کی ترسیل میں زیادہ وقت حائل نہ ہو ۔ یہ خوبی اور یہ اعزاز صرف اور صرف چترال ایکسپریس کو حاصل ہے ۔اس سلسلے میں اس اخبار کے ایڈیٹر جناب بشیر آزاد صاحب کے ہم سب مشکور ہیں کہ جنہوں نے اپنی شبانہ روز محنت سے چترال کی خبروں کو حکومت اور عوام تک پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے ۔ اخبار چلانا ، خبریں جمع کرنا ، اُن خبروں کی ترتیب و پیشکش ، اپنے نمائندوں سے تعلق بر قررار رکھنا اور ہر خبر پر تنقیدی نگاہ رکھنا بڑے جگر جوکھوں کا کام ہے جو کہ چترال میں صرف بشیر صاحب انجام دے رہے ہیں ۔ اس اخبار کے ایڈیٹر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے نفرت آمیز کالم یا کہانیوں سے اپنے اخبار کو آلودہ ہونے نہیں دیتا اور نہ ہی اخبار کے مزاج میں علاقائیت، نسل ، مسلک یا کسی پارٹی کی طرف جھکاؤ نظر آتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس اخبار کے قارئین کی تعداد دنیا میں زیادہ ہے ۔ مجھے اس تعداد کا اندازہ اُس وقت ہوا جب میرے کئی ایک کالموں کے چھپنے پر بیرون ملک سے قارئین کے خطوط موصول ہوئے ۔ یہ وہ قارئین تھے جن کا تعلق چترال یا پاکستان سے نہیں تھا ۔
میری نظر میں اس اخبار کی خوبیوں کو اگر ایک دو جملوں میں بیان کیا جائے تو درج ذیل نکات سامنے آتے ہیں
* خبروں کی تیز ترین رفتار ( چترال سے کسی بھی خبر کو سب سے پہلے بریک کرنے والا )
* تصدیق کے بعد خبروں کی اشاعت
* ناپختہ اور قابل اصلاح تحریر کی اصلاح اور بہترین نوک پلک
* واضح اور صاف و شفاف تصاویر
* بہترین اردو فونٹ
یہ سب وہ خصوصیات ہیں جو کہ چترال ایکسپریس کو دوسرے تمام اخبارات سے جدا کرتی ہیں ۔ہماری دعا ہے کہ یہ اخبار دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کرتا رہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔